Daily Sub News:
2025-11-03@09:05:13 GMT

اسرائیل نے غزہ سٹی میں زمینی کارروائیاں شروع کردیں

اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT

اسرائیل نے غزہ سٹی میں زمینی کارروائیاں شروع کردیں

اسرائیل نے غزہ سٹی میں زمینی کارروائیاں شروع کردیں WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز

اسرائیلی افواج نے بدھ کے روز غزہ سٹی میں اپنی زمینی کارروائیاں تیز کردی ہیں، یہ غزہ کا وہ علاقہ ہے جہاں گزشتہ روز سے مسلسل اور شدید فضائی بمباری جاری ہے تاہم فضائی بمباری میں کم از کم 13 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق غزہ جو دو برس سے جاری جنگ کے باعث کھنڈر میں بدل چکا ہے اور شدید قحط کا شکار ہے، وہاں اب بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق اس کارروائی کا مقصد ’’حماس کے فوجی ڈھانچے کو تباہ کرنا‘‘ ہے۔ اسرائیلی فوج نے منگل سے شروع ہونے والی تازہ کارروائی کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں دی تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آپریشن کئی ماہ تک جاری رہ سکتا ہے۔

غزہ سٹی جہاں کبھی 10 لاکھ افراد بستے تھے، یہاں سے بڑی تعداد میں لوگ اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کے احکامات کے بعد جنوبی غزہ کی طرف نقل مکانی کی کوشش کر رہے ہیں۔

غزہ کے اسپتال حکام نے بتایا کہ رات گئے اسرائیلی فضائی حملوں میں 13 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ ہلاکتوں میں نصف سے زائد افراد کا تعلق غزہ سٹی ہر سے ہے۔

شفا اسپتال کے مطابق شاہتی پناہ گزین کیمپ میں ایک اپارٹمنٹ پر حملے میں ایک ماں اور اس کا بچہ ہلاک ہوا۔ مرکزی غزہ میں الواہدہ اسپتال نے اطلاع دی کہ نصیرات پناہ گزین کیمپ میں ایک مکان پر حملے میں 3 افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل تھی۔

خان یونس کے مغربی علاقے مواسی میں ایک خیمے پر حملے میں ایک بچہ اور اس کے والدین بھی مارے گئے۔ ان کی لاشیں ناصر اسپتال لائی گئیں۔ تاہم اسرائیلی فوج نے فضائی حملوں پر تبصرے سے انکار کیا۔

عالمی امدادی تنظیموں کی عالمی برادری سے اپیل
20 سے زائد بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ سٹی پر حملہ روکنے کے لیے سیاسی، معاشی اور قانونی تمام ذرائع استعمال کرے۔ یہ اپیل ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کیا ہے۔

تنظیموں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ممالک کو ’’سیاسی، معاشی اور قانونی تمام دستیاب ذرائع استعمال کرتے ہوئے مداخلت کرنی چاہیے‘‘ کیوں کہ یہ لمحہ ’’فیصلہ کن اقدام‘‘ کا تقاضا کرتا ہے۔ اس بیان پر ناروے ریفیوجی کونسل، اینیرا اور سیو دی چلڈرن سمیت دیگر تنظیموں کے رہنماؤں نے دستخط کیے۔

امدادی کارکنوں نے غزہ سٹی میں اسرائیلی کارروائی سے قبل گزشتہ ہفتے ایک گودام پر اسرائیلی حملے کے بعد ہزاروں قیمتی قدیم آثار محفوظ مقام پر منتقل کر دیے ہیں۔ یہ نوادرات 25 سالہ کھدائی کے دوران ملے تھے جن میں چوتھی صدی کے بازنطینی دور کے ایک خانقاہ کے آثار بھی شامل تھے جب کہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ تھا کہ حماس اس عمارت کو انٹیلی جنس مقاصد کے لیے استعمال کرتی تھی۔

بین الاقوامی امدادی اداروں نے فوج سے آثار کو منتقل کرنے کے لیے مہلت لی۔ کارکنوں نے جلدی میں نوادرات کو ٹرکوں میں منتقل کیا تاہم کچھ اشیا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئیں یا پیچھے رہ گئیں۔ اب یہ سامان کھلی جگہ پر رکھا گیا ہے اور پھر بھی خطرے سے دوچار ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبر دار کیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن صرف دو ریاستی حل سے ممکن ہے، اس کے بغیر ’’انتہا پسندی پوری دنیا میں پھیل جائے گی، جس کے انتہائی منفی اثرات ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ’’دو ریاستی حل غالب آئے۔‘‘

فلسطینی رہنماؤں کو امید ہے کہ آئندہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کم از کم 10 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے تاہم اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو دو ریاستی حل حل کی مخالفت کرتے ہیں اور اپنے قریبی اتحادی امریکا کے ساتھ اس اجلاس کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں ہمارے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی جنگی امداد کیلئے استعمال کرنے پر سخت کارروائی کریں گے، روس امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد صیہونی جنگی جنون ختم نہ ہو سکا، یمن کے ساحلی شہر پر پھر بمباری امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے،نیتن یاہو قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: غزہ سٹی میں

پڑھیں:

اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات

اسلام ٹائمز: ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ تحریر: علی مہدیان

امریکی معاشرہ اسرائیل کے بارے میں اپنے رویئے تیزی سے بدل رہا ہے۔ آیئے ایک ساتھ کچھ خبروں پر نظر ڈالتے ہیں: امریکہ میں ایک جلسہ عام میں ایک نوجوان نے اتفاق سے امریکہ کے نائب صدر سے پوچھا، "کیا ہم اسرائیل کے مقروض ہیں۔؟ اسرائیلی کیوں کہتے ہیں کہ وہ امریکہ کو چلا رہے ہیں۔؟" اس نوجوان کے سوال پر ہجوم تالیاں بجاتا ہے اور امریکہ کے نائب صدر کے پاس جواب نہیں ہوتا اور کہتے ہیں کہ موجودہ صدر ایسے نہیں ہیں اور۔۔۔۔ ماہر معاشیات اور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سیکس نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی جنگوں کی قیمت ادا کرتا ہے اور اس سے ہمارا معیار زندگی گر گیا ہے۔ امریکی خبروں اور تجزیات پر مبنی ویب سائٹ "دی نیشنل انٹرسٹ" نے لکھا ہے کہ اسرائیل کی مہم جوئی کی قیمت امریکہ کی جیب سے  چکائی جاتی ہے۔

امریکہ میں میڈیا پریزینٹر اور ایکٹوسٹ اینا کاسپرین ایک ٹیلی ویژن شو میں کہتی ہیں کہ اگر اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کرنا چاہتا ہے تو اسے ہمارے پیسوں سے نہیں کرنا چاہیئے۔ امریکی شہری اس ملک میں بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فوج کو اربوں ڈالر دیں۔ سینیٹر ایڈم شیف کی قیادت میں چھیالیس امریکی سینیٹرز کی جانب سے ٹرمپ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے کے الحاق کے فیصلے پر امریکہ کی جانب سے  واضح موقف اپنانے پر تاکید کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ڈیلی کولر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی امریکہ میں سب سے طاقتور لابی تھی، جسے انہوں نے تقریباً 15 سال پہلے دیکھا تھا اور اس وقت کانگریس پر صیہونیوں کا مکمل کنٹرول تھا، لیکن اب اسرائیل یہ اثر و رسوخ کھو چکا ہے۔

ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ  ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل  کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر نے ارب پتی ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائیاں شروع کردیں
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • اسرائیل  نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں