ٹرمپ ٹیرفس اعلان: یورپی یونین کی نگاہیں فوری تجارتی معاہدے پر
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جولائی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جس طرح نئے محصولات کی دھمکیاں دی ہیں اس کے بعد یوروپی یونین نے بدھ کو کہا کہ وہ چند دنوں میں امریکہ کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ کر سکتا ہے۔
ٹرمپ ٹیرفس: یورپی یونین اقتصادی نمو کے اہداف بدلنے پر مجبور
ٹرمپ نے، تجارتی جنگ کو وسیع کرتے ہوئے، جس نے عالمی معیشت کو بے حال کر دیا ہے، ایک روز قبل اعلان کیا تھا کہ وہ درآمدی تانبے پر 50 فیصد ٹیرف لگائیں گے اور جلد ہی سیمی کنڈکٹرز اور فارما سیوٹیکلز پر محصولات نافذ کریں گے، جس کی دھمکی وہ پہلے سے دیتے رہے ہیں۔
ٹرمپ اب کیا دھمکی دے رہے ہیں؟وائٹ ہاؤس نے بدھ کو تصدیق کی کہ ٹرمپ نے نئے ٹیرف لیٹرز جاری کیے ہیں جن میں چھ ممالک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
(جاری ہے)
ان میں الجزائر پر 30 فیصد، برونائی پر 25 فیصد، عراق پر 30 فیصد، لیبیا پر 30 فیصد، مالڈووا پر 25 فیصد اور فلپائن پر 20 فیصد ٹیرف لگانے کا حکم دیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے یورپی یونین پر مجوزہ 50 فیصد محصولات فی الحال معطل کر دیے
امریکی صدر نے کہا تھا کہ بدھ کی صبح ’’کم از کم سات‘‘ نئے ٹیرف نوٹس آئیں گے، اور ان کے بعد مزید نوٹس آئیں گے۔
تازہ ترین دھمکی اس کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے 14 تجارتی شراکت داروں کو ٹیرف لیٹر بھیجے، جن میں بڑے تجارتی شراکت دار جنوبی کوریا اور جاپان بھی شامل ہیں۔ انہیں یکم اگست سے 25 فیصد اور اس سے بھی زیادہ ڈیوٹی کی تنبیہ کی گئی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ چین اور یورپی یونین کے ساتھ تجارتی مذاکرات ’’بہت بہتر‘‘جا رہے ہیں اور انہوں نے وعدہ کیا کہ دو دن کے اندر یورپی یونین کی نئی برآمدی شرحیں ’’شاید‘‘ ظاہر کر دی جائیں گی۔
انہوں نے منگل کو کہا کہ ’’انہوں نے ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کیا تھا، اور اب وہ ہمارے ساتھ بہت اچھا سلوک کر رہے ہیں۔ یہ دراصل ایک مختلف دنیا کی طرح ہے۔‘‘
یورپی یونین کیا توقع کر رہی ہے؟یورپی یونین کے تجارتی سربراہ ماروس سیفکووچ نے قانون سازوں کو بتایا کہ ایک فریم ورک معاہدے پر اچھی پیش رفت ہوئی ہے اور کچھ دنوں میں معاہدہ ممکن ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ کے نئے محصولات ’عالمی معیشت کے لیے دھچکا‘، یورپی یونین
انہوں نے یورپی یونین کے قانون سازوں کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ یورپی یونین کے مذاکرات کار اپنے کام کو جلد حتمی شکل دے سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ امریکی ڈیڈ لائن 9 جولائی سے بڑھا کر یکم اگست کردی گئی ہے۔
سیفکووچ نے کہا، ’’میں ممکنہ طور پر آنے والے دنوں میں ایک تسلی بخش نتیجے پر پہنچنے کی امید کرتا ہوں۔
‘‘تاہم، اطالوی وزیر اقتصادیات نے خبردار کیا کہ بات چیت ’’بہت پیچیدہ‘‘ ہے اور آخری لمحے تک کھنچ سکتی ہے۔
اگر نئے اقدامات آگے بڑھتے ہیں، تو وہ امریکی ٹیرف کو 1934 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر لے جائیں گے۔
برازیل کی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف کا اعلانبدھ کے روز، ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ امریکہ برازیل کی تمام درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف لگائے گا۔
یہ اعلان اس ہفتے برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا کے ساتھ عوامی تنازعہ کے بعد ہوا، جنہوں نے ٹرمپ کو ’’ناپسندیدہ شہنشاہ‘‘ کہا تھا۔ٹرمپ نے ٹیرف کو برازیل کے سابق صدر جیر بولسونارو کے ساتھ کیے گئے سلوک سے جوڑا، جن پر 2023 میں دا سلوا کو اقتدار سنبھالنے سے روکنے کے لیے مبینہ طور پر بغاوت کی منصوبہ بندی کے لیے مقدمہ چل رہا ہے۔
اس کے جواب میں لولا نے ایکس پر لکھا، ’’کسی بھی یکطرفہ ٹیرف میں اضافے کا جواب برازیلی قانون برائے اقتصادی باہمی تعاون کی روشنی میں دیا جائے گا۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین کے فیصد ٹیرف انہوں نے کے ساتھ رہے ہیں کے بعد
پڑھیں:
ایران! IAEA انسپکٹرز کو دوبارہ معائنے کی اجازت فراہم کرے، یورپی یونین
اپنے ایک ٹویٹ میں انٹونیو کاسٹا کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی واحد غیر جانبدار ادارہ ہے جو ایران کے جوہری پروگرام کی پُرامن نوعیت کی تصدیق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایک ٹویٹ کے ذریعے یورپی کونسل کے صدر "انٹونیو کاسٹا" نے IAEA کے ڈائریکٹر جنرل "رافائل گروسی" کے ساتھ اپنی ملاقات کی خبر دی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اس ملاقات میں بہت مفید تبادلہ خیال ہوا۔ ایران کے معاملے میں یورپی یونین، IAEA کے کردار کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے اس بات کو مزید دُہراتے ہوئے کہا کہ ایران کو ہرگز ایٹم بم بنانے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی واحد غیر جانبدار ادارہ ہے جو ایران کے جوہری پروگرام کی پُرامن نوعیت کی تصدیق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایرانی صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران بھی اس بات پر زور دیا تھا کہ ایران، NPT معاہدے کی مکمل پاسداری کرے اور اُسے چاہئے کہ وہ بین الاقوامی جوہری انسپکٹرز کو اپنی تنصیبات کے معائنے کی دوبارہ اجازت دے۔
یاد رہے کہ گزشتہ جمعے کو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے اعلان کیا کہ اس نے اپنے آخری معائنہ کاروں کو ایران سے واپس بلا لیا کیونکہ ان معائنہ کاروں کی ایرانی جوہری تنصیبات میں واپسی کے معاملے پر گہرا جمود پیدا ہو چکا ہے۔ دوسری جانب اسلامی مشاورتی کونسل کے نام سے معروف، ایرانی پارلیمنٹ نے اپنی جوہری تنصیبات پر حالیہ حملوں کے بعد ایک قانون منظور کیا جس کی رو سے تہران اس وقت تک IAEA کے ساتھ تعاون معطل رکھے گا جب تک جوہری تنصیبات کی حفاظت کو یقینی نہ بنا لیا جائے۔ ایران کا کہنا ہے کہ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کی گمراہ کُن تنقیدی رپورٹ کی وجہ سے یورپی ممالک نے امریکہ کی حمایت سے ایران کے خلاف پیش کردہ قرارداد کو گورننگ کونسل میں منظور کیا، جو دراصل ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر بمباری کو جواز فراہم کرنے کے لیے پہلے سے تیار کی گئی تھی۔