آبادی میں تیزفتار اضافہ قومی ترقیاتی عمل میں بڑی رکاوٹ ہے،صدر زر داری
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کو یقینی بنایا جائے گا، آبادی میں اضافہ پر قابو پانے کیلئے ملک گیر سوچ پر مبنی تحقیق اور موثر پالیسیوں کو اپنانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے، نوجوان ملکی آبادی کا قیمتی اثاثہ ہیں، انہیں معیاری تعلیم، صحت، روزگار کے مواقع اور خوداختیاری فراہم کی جائے گی، آبادی میں تیزفتار اضافہ ہمارے قومی ترقیاتی عمل میں بڑی رکاوٹ بن رہا ہے جس سے وسائل، صحت و تعلیم کے نظام اور عوامی خدمات کے شعبے پر بے پناہ دبائو ہے، بڑھتی ہوئی بے روزگاری، ماحولیاتی تنزلی، جنگلات کی کٹائی اور صحت و تعلیم کا بوجھ اس عدم توازن کی علامات ہیں جو آبادی اور وسائل کے درمیان موجود ہے۔
(جاری ہے)
ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری عالمی یوم آبادی 2025 کے حوالے سے جاری اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ آج جب ہم عالمی یوم آبادی منا رہے ہیں ، یہ بہترین وقت ہے کہ ہم آبادی کے بدلتے ہوئے رجحانات پر غور کریں اور اس عزم کا اعادہ کریں کہ ہم اپنے تمام شہریوں کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کو یقینی بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ رواں سال عالمی دن کا موضوع ایک منصفانہ اور پرامید دنیا میں اپنی پسند کا خاندان تشکیل دینے کیلئے نوجوانوں کو بااختیار بنانا" منتخب کیا گیا ہے جو ہمارے آبادیاتی منظرنامے کی حقیقی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آبادی 24 کروڑ 20 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور ایسے وقت میں مستقبل گیر سوچ پر مبنی تحقیق اور موثر پالیسیوں کو اپنانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ نوجوانوں پر مشتمل بڑی آبادی ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے اور ضروری ہے کہ انہیں معیاری تعلیم، صحت، روزگار کے مواقع اور خود اختیاری فراہم کی جائے۔صدر مملکت نے کہا کہ آبادی میں تیزفتار اضافہ ہمارے قومی ترقیاتی عمل میں بڑی رکاوٹ بن رہا ہے جس سے وسائل، صحت و تعلیم کے نظام اور عوامی خدمات کے شعبے پر بے پناہ دبائو ہے، بڑھتی ہوئی بے روزگاری، ماحولیاتی تنزلی، جنگلات کی کٹائی اور صحت و تعلیم کا بوجھ اس عدم توازن کی علامات ہیں جو آبادی اور وسائل کے درمیان موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی میں مسلسل اضافے کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے جامع اور ہمہ گیر حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہے، خاندانی منصوبہ بندی کی معیاری سہولیات کی رسائی کو خصوصی طور پر دیہی علاقوں تک وسعت دینا ہوگی، خواتین کی تعلیم، روزگار اور انہیں مساوی مواقع فراہم کرنا ضروری ہے، کیونکہ خواتین کی خودمختاری خاندانی فیصلوں پر براہ راست اثر ڈالتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے حکومت کو ’’توازن ‘‘کے اصول پر مبنی ایک جامع آبادیاتی ایجنڈے کو فروغ دینا ہوگا، یعنی آبادی میں اضافہ اور وسائل کی دستیابی کے درمیان ہم آہنگی قائم کرنا ہو گی، یہ نکتہ نظر تمام متعلقہ فریقین بشمول مذہبی رہنمائوں، پالیسی سازوں اور ترقیاتی شراکت داروں کی حمایت ہی سے ممکن ہے، ایک صحت مند، مساوات پر مبنی اور وسائل کے موثر استعمال پر مشتمل مستقبل کی طرف بڑھنا ہمارے اجتماعی عزم کا اظہار ہے۔اپنے پیغام میں آصف علی زرداری نے کہا کہ آبادی کے اضافہ کے مسئلہ پر قابو پانے کے عمل میں تمام کمیونٹیز کی شمولیت بھی انتہائی اہم ہے، جب برادری کے رہنما، بزرگ اور سول سوسائٹی کے ادارے خاندانی منصوبہ بندی کے فوائد کو اجاگر کرتے ہیں تو عوامی رویوں میں مثبت تبدیلی آتی ہے، اس حوالے سے میڈیا بھی نہ صرف عوام میں شعور اجاگر کر سکتا ہے بلکہ صحت مندانہ طرز زندگی کو فروغ دینے میں بھی موثر کردار بھی ادا کر سکتا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ اس سلسلے میں ہمیں بین الاقوامی کامیاب تجربات سے بھی سیکھنا چاہیے، جیسا کہ خاندانی منصوبہ بندی کو بنیادی صحت کے نظام میں ضم کرنا، تولیدی صحت کے بارے میں کمیونٹی کی سطح پر آگاہی بڑھانا، نچلی سطح پر تربیت یافتہ خواتین صحت کارکنوں کی خدمات حاصل کرنا اور عوامی آگاہی کے رویوں میں تبدیلی کے لیے میڈیا کا موثر استعمال کرنا، یہ تمام اقدامات آبادی میں توازن لانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ اپنے پیغام کے آخر میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے تمام اداروں ، سرکاری محکموں، سول سوسائٹی، تعلیمی حلقوں، نجی شعبے اور میڈیا سے اپیل کی کہ آگاہی پھیلانے، تولیدی صحت کی سہولیات کو وسعت دینے اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے قومی مشن میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ا صف علی زرداری نے انہوں نے کہا کہ صحت و تعلیم نے کہا کہ ا اور وسائل صدر مملکت
پڑھیں:
پاکستان سٹاک ایکسچینج نے 133,000 پوائنٹس کی نفسیاتی رکاوٹ کو عبور کرلی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) نے آج ایک اور سنگ میل عبور کیا اور کاروبار کے دوران سو انڈیکس میں ایک لاکھ تینتیس ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی رکاوٹ کو عبور کیا۔سو انڈیکس جو گزشتہ ورکنگ ڈے پر ایک لاکھ اکتیس ہزار نو سو انتالیس (131,949) پوائنٹس پر بند ہوا تھا ایک لاکھ تینتیس ہزار دو سو ستاون پوائنٹس پر پہنچ گیا جو کہ ٹریڈنگ کے دوران ہنڈریڈ انڈیکس میں ایک ہزار تین سو سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔اسٹاک ایکسچینج میں اضافے کا رجحان حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تاجر برادری کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اشتہار