اسرائیل جانتا ہے ایران کا انتہائی افزودہ یورینیئم کہاں دفن ہے: نیتن یاہو کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ایران کے انتہائی افزودہ یورینیئم کے ذخیرے کی زیر زمین موجودگی کا علم ہے۔
ایک امریکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نیتن یاہو نے یقین ظاہر کیا کہ اب ایران اپنے جوہری پروگرام کو مزید آگے نہیں بڑھائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل بخوبی جانتا ہے کہ ایران نے افزودہ یورینیئم کہاں چھپایا ہے، اور امریکا و اسرائیل کے حالیہ حملوں کے بعد ایران خوفزدہ ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی حکام کو اب یہ احساس ہو گیا ہے کہ جو کچھ امریکا اور اسرائیل نے ایک بار کیا، وہ اسے دوبارہ یا اس سے بھی زیادہ مرتبہ دہرا سکتے ہیں، جس کے باعث ایران دباؤ میں ہے۔
مزید برآں، نیتن یاہو نے امکان ظاہر کیا کہ غزہ میں 60 دن کی جنگ بندی پر جلد پیش رفت ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔
القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔
سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔
(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں