آواز
۔۔۔۔۔۔
ایم سرور صدیقی
دوسرے خلیفہ امیرالمومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک شخص کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ اپنی ماں کو گالیاں دیتا ہے ۔یہ سن کر آپ کو بہت رنج ہوا۔ آپ نے اس شخص کو بلوایا، بازپرس کے بعد ثابت ہوگیا کہ وہ ایسا ہی کرتاہے ۔امیرالمومنین نے حکم دیا کہ پانی سے بھری ہوئی مشک لائی جائے پھر وہ مشک اس کے پیٹ پر خوب کس کر بندھوا دی گئی ۔آپ نے حکم دیا تمہاری یہ سزا ہے کہ تجھے سارے معمولات اسے اسی مشک کے ساتھ اداکرناہیں ۔اٹھنا بیٹھنا ،چلنا پھرنا ، کھانا پینا اور سونا جاگنا بھی ،ایسے ہی کرنا ہوگا۔ ایک دن بھی نہ گزرا تو وہ شخص عاجز آگیا ۔وہ روتا ہاتھ جوڑناحاضرہوا اور دہائی دینے لگا کہ اس کو معاف کر دیا جائے وہ آئندہ ایسی حرکت نہیں کرے گا۔
امیرالمومنین نے پانی آدھا کر دیا مگر مشک بدستور اس کے پیٹ پر بندھی ر ہنے دی لیکن اس کی زندگی عذاب بن گئی تھی ۔اس نے اپنی ماں کے آگے ہاتھ جوڑ دئیے پھر ایک دن کے بعد و ہ شخص ماں کو بھی سفارشی بنا کر ساتھ لے آیا کہ اس کو معاف کر دیا جائے اور اس مشک کو اس کے پیٹ سے ہٹا دیا جائے ۔وہ دو دن سے نہ تو سو سکا ہے اور نہ ہی ٹھیک سے کھا پی سکا ہے۔ امیرالمومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی ماں کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ اس نے تجھے پیٹ کے باہر نہیں بلکہ پیٹ کے اندر تمہارے وزن کے ساتھ 9 ماہ اٹھا ئے رکھا ،نہ وہ ٹھیک سے سو سکتی تھی اور نہ ٹھیک سے کھا سکتی تھی ،پھر تجھے موت کی سی اذیت دے کر پیدا کیااور تم نے 2 سال اس کا دودھ پیااور جب اپنے پاؤں پر کھڑا ہوا تو تیر ی ماں کیا اس سلوک کی حقدار تھی جو تونے روا رکھا۔ اس کا شکر ادا کرنے کے بجائے اس کے لیے تیرے منہ سے گالیاں نکلتی تھیں۔ افسوس صد افسوس اگر آئندہ یہ شکایت موصول ہوئی تو یادرکھناتجھے نشانِ عبرت بنا دیا جائے گا وہ شخص سخت نادم ہوا (تاریخی واقعات سے مستعار)
کہاجاتاہے جب ملائیشیا کے صدرمہاتیرمحمد برطانیہ کے دورے پر گئے ۔اگلی صبح ایک مقامی اخبار میں ان کا مزاحیہ کارٹون چھپ گیا۔ جب ان کی سرکاری طور پر وزیراعظم برطانیہ سے ملاقات ہوئی تو سب سے پہلے مہاتیرمحمد نے کارٹون ٹیبل پر رکھ کر پوچھا: کیا آپ کے ملک میں میں مہمان کے استقبال کا یہی طریقہ ہے؟
وزیراعظم برطانیہ نے ایک عجیب سے لہجے میں کہا جناب یہاں میڈیا آزاد ہے”۔
مہاتیر محمد نے جواب دیا: ٹھیک ہے جب تم میڈیا کی آزادی اور دوسروں کی دل آزاری میں تمیز سیکھ لوگے تو پھر ہماری ملاقات ہو گی۔ انہوں نے پائوں پٹخ کر اپنی ناراضگی کااظہارکیا اور ملاقات ختم کرکے پرائم منسٹر آفس سے باہر آگئے۔ وہیں سے انہوں نے ملائیشیااپنے آفس فون کرکے ہدایت کی کہ ان کے وطن واپس پہنچنے سے پہلے پہلے تمام برطانوی باشندوں کے ملائیشیا میں موجود کاروبار فورا ً بند کرکے ان کے بینک اکاؤنٹ سیل کر دیے جائیں اور انگریزوں کو 24 گھنٹے کے اندر اندر ملائیشیابدر کر دیا جائے۔ حکم پر فوری عمل ہوا۔ جب مہاتیر محمد ملائیشیا پہنچا تو ان کے دفتر میں انگلینڈ کے وزیراعظم کا معافی نامہ ان سے پہلے پہنچ گیا تھا ساتھ ہی کارٹونسٹ کو پابند جیل کر دیا گیا۔ اور سوچئے پاکستانی حکمرانوں سے یہ لوگ کیا سلوک کرتے ہیں اور ہم ردِ عمل بھی ظاہر نہیں کرتے ۔
علاؤ الدین خلجی ایک انتہائی جری بہادر اور با ہمت بادشاہ تھا۔ ایک بار منگول سردار اولجیتو خان نے منگولوں کا ایک گروہ علاؤ الدین خلجی کے دربار میں بھیجا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ علاؤ الدین خلجی اپنی شہزادی کو ان کے حوالے کر دیں، کیونکہ منگول سردار شہزادی کو اپنی بیوی بنانا چاہتا تھا۔ علاؤ الدین خلجی نے اس طرح جواب دیا کہ اس کے دربار میں آنے والے تمام 18 منگولوں کے سر ہاتھیوں کے پاؤں سے کچلوا دیے، اور منگولوں کو یہ پیغام بھیجا گیا کہ یہ علاؤ الدین کا جواب ہے۔ اس کے بعد منگولوں نے کبھی ہندوستان کی طرف رخ کرنے کی ہمت نہیں کی۔ یہ سچ ہے کہ اس وقت منگولوں سے زیادہ وحشی کوئی نہیں تھا۔ انہوں نے پورے ایشیا کو تباہ کر دیا تھا۔ لیکن جب وہ ہندوستان آئے تو انہیں علاؤ الدین خلجی اور اس کے بہادر کمانڈر ظفر کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ وہ کمانڈر تھے جو ساری زندگی منگولوں سے لڑتے رہے۔ اگر وہ منگولوں کو نہ بھگاتے تو اس جگہ کی تاریخ اور جغرافیہ مختلف ہوتا۔
کئی سال پہلے بیسویں صدی کا مشہور مؤرخ ٹائن بی پاکستان کے دورے پر آیا ہوا تھا۔ یہ تاریخ کے بارے میں کوئی سیمینار تھا۔ تقریب کے اختتام پر پاکستان کے ایک نامور مصنف اور سرکاری ملازم ڈائری لے کر آگے بڑھے اور آٹوگراف کی درخواست دی۔ ٹائن بی نے قلم پکڑا، دستخط کیے، نظریں اٹھائیں اور بیوروکریٹ کی طرف دیکھ کر بولے: ”میں ہجری تاریخ لکھنا چاہتا ہوں، کیا آپ مجھے بتائیں گے کہ آج ہجری تاریخ کیا ہے”؟ سرکاری ملازم نے شرمندگی سے نظریں جھکا لیں۔ ٹائن بی نے ہجری تاریخ لکھی، تھوڑا سا مسکرایا اور اس کی طرف دیکھ کر کہا: ”تھوڑی دیر پہلے یہاں اسلام کے مستقبل کے بارے میں بڑے زور شور سے تقریریں ہو رہی تھیں۔ وہ لوگ تاریخ کیسے بنا سکتے ہیں جنہیں اپنی تاریخ بھی یاد نہ ہو۔ تاریخ باتیں کرنے سے نہیں، عمل سے بنتی ہے”۔ سرکاری ملازم اور مصنف نے شرمندگی سے سر جھکا لیا۔(مختار مسعْود کی ”آوازِ دوست ”سے اقتباس)
بانی ٔ پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح 10 محرم کا کس قدر احترام کرتے تھے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ5 دسمبر 1946 کے روز شہنشاہ برطانیہ جارج ششم کی طرف سے خصوصی تقریب طے تھی۔ اس روز محرم کی دس تاریخ تھی، قائداعظم نے یہ کہہ کر اس میں شرکت سے انکار کر دیا:”چونکہ یہ تقریب ایسے دن منعقد ہو رہی ہے جو کہ حضرت امام حسین کی شہادت کا دن ہے اور اس دن ہم مسلمان کسی قسم کی تقریب میں شرکت نہیں کر سکتے” ۔ قائداعظم کے جذبات کے احترام میں یہ تقریب ملتوی کر دی گئی۔(حالاتِ قائداعظم ۔ ص 298 ـ آتش فشاں لاہور)
٭٭٭
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: علاؤ الدین خلجی دیا جائے کر دیا اور اس کی طرف
پڑھیں:
لاہور میں 8 گھنٹے بارش کا تاریخی اسپیل، نیا ریکارڈ بن گیا
بلوچستان اور لاہور میں ہونے والی مسلسل بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے مختلف حادثات میں کئی افراد جان سے گئی، جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔
لاہور میں تقریباً 8 گھنٹے بارش کا تاریخی سپیل برسا، جس میں اوسطاً 182 ملی میٹر بارش کا نیا ریکارڈ بن گیا۔ لاہور میں موسلا دھار بارش کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں، جبکہ نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے اور گھروں میں پانی داخل ہو گیا، مختلف علاقوں میں چھتیں گرنے سے 2 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے، جبکہ بجلی کے 200 فیڈرز ٹرپ ہو گئے۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کے مطابق لاہور میں گزشتہ آٹھ گھنٹے تک بارش جاری رہی۔ واسا اور انتظامیہ کی تمام ٹیمیں فیلڈ میں موجود ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر افسران و عملہ متحرک ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ لاہور کے تمام انڈر پاسز کلیئر ہیں، البتہ چند جگہوں پر نشیبی علاقوں میں پانی موجود ہے، جسے نکالنے کے لیے پورا عملہ کام کر رہا ہے اور انشاءاللہ تھوڑی دیر میں وہ بھی کلیئر ہو جائے گا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اب تک شہر میں اوسطاً 182 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔
سب سے زیادہ بارش نشتر ٹاؤن میں 182 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، جبکہ پانی والا تالاب میں 175 ملی میٹر، اقبال ٹاؤن میں 179 ملی میٹر اور گلبرگ میں 141 ملی میٹر بارش ہوئی۔ فرخ آباد میں 155، سمن آباد میں 149 اور لکشمی چوک میں 141 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
گلشن راوی میں 128، چوک ناخدا میں 131، قرطبہ چوک میں 139، مغلپورہ میں 127، جیل روڈ پر 119، تاجپورہ میں 140 اور جوہر ٹاؤن میں 137 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
موٹروے کے مختلف مقامات پر بھی موسلا دھار بارش کی وجہ سے موٹروے پولیس نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ بارش کے باعث سڑکوں پر پھسلن ہو سکتی ہے، لہٰذا گاڑی احتیاط سے چلائیں اور تیز رفتاری سے گریز کریں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بارشوں کے پیش نظر اربن فلڈنگ سے بچاؤ کے لیے اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ہر شہر کی مرکزی اور اندرونی سڑکوں کو جلد از جلد کلیئر کرنے اور بارشی پانی کے نکاس کے عمل کو تیز کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے پی ڈی ایم اے کے ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد اور نکاسی آب کی مسلسل مانیٹرنگ کی بھی ہدایت دی ہے۔ واسا حکام کو خود فیلڈ میں پہنچنے کی تلقین کی گئی ہے۔
پنجاب بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارش کے نتیجے میں مختلف حادثات پیش آئے جن میں 3 افراد جاں بحق اور 22 زخمی ہوئے۔ ریسکیو حکام کے مطابق شدید زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ شیخوپورہ میں چھت گرنے سے 2 بچے جاں بحق اور 2 افراد زخمی ہوئے، وہاڑی میں دیواریں گرنے سے 4 افراد زخمی ہوئے، بھکر میں دیوار گرنے سے ایک شخص زخمی ہوا، جبکہ ڈیرہ غازی خان میں چھت گرنے سے 3 افراد زخمی ہوئے۔
پنجاب کے مختلف اضلاع میں بارش کے پیش نظر پی ڈی ایم اے پنجاب نے الرٹ جاری کر دیا ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ محکمے اور ادارے مشینری سمیت عملے کو تیار رکھیں۔ نشیبی علاقوں سے پانی کی بروقت نکاسی کو یقینی بنایا جائے اور چوکنگ پوائنٹس پر پانی جمع نہ ہونے دیا جائے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں کا سلسلہ 13 جولائی تک جاری رہنے کی پیش گوئی ہے۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بجلی کے کھمبوں اور لٹکتی تاروں سے دور رہیں، کچے مکانات اور بوسیدہ عمارتوں کے قریب نہ جائیں، اور بچوں کو نشیبی علاقوں میں جمع پانی کے قریب ہرگز نہ جانے دیں۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں شہری پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر کال کر سکتے ہیں۔
چھتیں گرنے سے 2 افراد جاں بحق، 8 زخمی
لاہور: شہر میں جاری موسلا دھار بارش نے ایک بار پھر تباہی مچادی، مختلف علاقوں میں چھتیں گرنے کے واقعات پیش آئے جن کے نتیجے میں دو شہری جاں بحق جبکہ آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
اچھرہ کے علاقے میں بھینسوں کے باڑے کی چھت گرنے سے 32 سالہ رفاقت اور 45 سالہ احسن زخمی ہوئے۔ نشتر کالونی میں چھت گرنے کے نتیجے میں 50 سالہ بشیر موقع پر جاں بحق ہو گئے جبکہ 42 سالہ نبیلہ بی بی اور 22 سالہ طاہرہ بشیر زخمی ہوئیں۔ اسی طرح اندرون ٹیکسالی گیٹ کے علاقے میں چھت گرنے سے 60 سالہ راشدہ بی بی زخمی ہوئیں۔
اسٹیشن کے قریب ایک افسوسناک واقعے میں چھت گرنے سے دو سالہ بچی زینب جاں بحق ہوگئی جبکہ 25 سالہ بشریٰ بی بی، 45 سالہ افضل اور چار سالہ عبدالوحید زخمی ہوئے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
بارش کے باعث بعض مقامات پر درختوں کے گرنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں تاہم خوش قسمتی سے ان واقعات میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ ریسکیو اہلکار درختوں کو سڑکوں سے ہٹانے میں مصروف ہیں تاکہ ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو۔
سیکرٹری ایمرجنسی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلسل بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں جانے سے گریز کریں کیونکہ نکاسی آب میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر نے بتایا کہ ریسکیورز عوامی خدمت کے لیے مسلسل سرگرم عمل ہیں اور بارش کے دوران امدادی کارروائیاں بھرپور انداز میں جاری ہیں۔
بلوچستان میں موسلادھار بارشیں، سیلابی ریلوں اور حادثات میں 10 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری موسلادھار بارشوں نے تباہی مچا دی۔ خضدار، سوراب، بارکھان، موسی خیل، لورالائی، ژوب، شیرانی، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، زیارت، ہرنائی اور لسبیلہ میں وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، جب کہ ندی نالوں میں طغیانی اور دیواریں گرنے کے مختلف واقعات میں 10 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق جاں بحق افراد میں چار خواتین اور چار بچے شامل ہیں، جب کہ ان واقعات میں 7 افراد زخمی بھی ہوئے۔ سب سے زیادہ نقصانات ژوب، موسیٰ خیل، زیارت، کوہلو، لسبیلہ اور لورالائی کے علاقوں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
بارشوں کے باعث ایک مکان مکمل طور پر منہدم ہو گیا، جب کہ 15 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ زیارت میں ایک اسکول کی عمارت کو بھی شدید نقصان ہوا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے ندی نالوں میں اچانک آنے والے سیلابی ریلوں سے خبردار کیا ہے اور شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور نچلے علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے جاری ہے، جس کے بعد متاثرین کی امداد اور بحالی کے اقدامات کیے جائیں گے۔
محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جس کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔
Post Views: 5