سوزوکی سوئفٹ خریدنے کے خواہشمند افراد کیلئے اہم خبر
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوزوکی سوئفٹ خریدنے کے خواہشمندوں کے لیے اہم خبر سامنے آئی ہے۔
وفاقی بجٹ 2025 کے بعد سوزوکی کمپنی نے اپنی تمام گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس سے گاڑی خریدنے کا خواب دیکھنے والے افراد پر مالی بوجھ مزید بڑھ گیا ہے۔ خاص طور پر سوزوکی سوئفٹ، جو کبھی ایک مناسب قیمت والی مقبول ہیچ بیک سمجھی جاتی تھی، اب بتدریج متوسط طبقے کی پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔
کمپنی نے سوئفٹ کے تین اہم ویریئنٹس — GL مینوئل، GL CVT (آٹومیٹک)، اور GLX CVT (ٹاپ ماڈل) — کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ ان نئی قیمتوں کے ساتھ، سوزوکی نے پانچ سال (60 ماہ) پر مشتمل ایک نیا قسطوں کا منصوبہ بھی متعارف کرایا ہے، جس میں ابتدائی ادائیگی اور ماہانہ اقساط کی رقم میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
سوئفٹ GL مینوئل کی نئی قیمت 44 لاکھ 60 ہزار 160 روپے ہے۔ 30 فیصد سیکیورٹی ڈپازٹ 13 لاکھ 38 ہزار 48 روپے بنتا ہے، ابتدائی ادائیگی 13 لاکھ 41 ہزار 148 روپے اور ماہانہ قسط 76 ہزار 537 روپے مقرر کی گئی ہے۔
سوئفٹ GL CVT کی نئی قیمت 46 لاکھ 5 ہزار 600 روپے ہے۔ اس پر 30 فیصد سیکیورٹی ڈپازٹ 13 لاکھ 81 ہزار 680 روپے، 35 فیصد ریزیڈیول ویلیو 16 لاکھ 11 ہزار 960 روپے، ابتدائی ادائیگی 13 لاکھ 84 ہزار 780 روپے، اور ماہانہ قسط 76 ہزار 351 روپے ہوگی۔
سوئفٹ GLX CVT (ٹاپ ویریئنٹ) کی قیمت اب 47 لاکھ 66 ہزار 190 روپے ہو گئی ہے۔ اس پر 14 لاکھ 29 ہزار 857 روپے کا سیکیورٹی ڈپازٹ، اتنی ہی ریزیڈیول ویلیو، ابتدائی ادائیگی 14 لاکھ 32 ہزار 957 روپے، اور ماہانہ قسط 81 ہزار 286 روپے ہوگی۔
یہ قیمتیں بجٹ 2025 میں حکومت کی جانب سے متعارف کردہ “نیو انہانسڈ ویلیو (NEV) لیوی” کے بعد بڑھائی گئی ہیں، جس سے مینوفیکچرنگ لاگت میں اضافہ ہوا۔ سوزوکی نے بھی دیگر آٹو کمپنیوں کی طرح یہ اضافی لاگت صارفین پر منتقل کر دی ہے۔
مزید برآں، سوئفٹ GL MT کی قیمت میں 44 ہزار 160 روپے، GL CVT میں 45 ہزار 600 روپے اور GLX CVT میں 47 ہزار 190 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ابتدائی ادائیگی اور ماہانہ سوئفٹ GL کی قیمت
پڑھیں:
3سال، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
لاہور:ملک میں ایک طرف بڑھتی ہوئی مہنگائی ، لاقانونیت اور بے روزگاری ہے تو دوسرا کاروبار شروع کرنے میں بھی طرح طرح کی مشکلات ہیں۔
انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645پاکستانی گزشتہ تین سالوں کے دوران اپنے قریبی افراد کو چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔
بیرون ملک جانے والوں میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ ڈاکٹر، انجینیئر ، ائی ٹی ایکسپرٹ ، اساتذہ ، بینکرز ، اکاؤنٹنٹ ، آڈیٹر ، ڈیزائنر ، آرکیٹیکچر کے ساتھ ساتھ پلمبر ، ڈرائیور ، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ملک چھوڑ گئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کو محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق یہ 15ستمبر تک کا ڈیٹا ہے۔
بیرون ملک جانے والے یہ افراد پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی بھاری رقم حکومت پاکستان کو ادا کرکے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس آفس آئے طلبہ، بزنس مینوں، ٹیچرز ، اکاؤنٹنٹ ، آرکیٹیکچر اور خواتین سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا یہاں پہ جتنی مہنگائی ہے اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی۔
یہاں مراعات بھی نہیں ملتی ہیں ۔ باہر کا رخ کرنے والے طالب علموں نے کہا یہاں پہ کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیسیں بہت زیادہ ہیں ۔