پی ایس بی کا سپورٹس فیڈریشنز میں دو مدتوں سے زائد عہدوں پر برقرار رہنے کا نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(اسپورٹس ڈیسک)پاکستان اسپورٹس بورڈ نے کھیلوں کی فیڈریشنز میں دو مدتوں سے زائد عہدوں پر برقرار رہنے کا نوٹس لیتے ہوئے نیشنل سپورٹس پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر نو سپورٹس فیڈریشنز کے عہدیداران کو انتباہی خط ارسال کر دیئے۔خط میں کہا گیا ہے کہ قومی سپورٹس پالیسی کے مطابق فیڈریشن یا ایسوسی ایشن میں کسی بھی عہدیدار کی مدتِ عہدہ چار سال ہے اور کوئی بھی فردمسلسل تین مدت کیلیاس عہدے پر فائزنہیں رہ سکتا ہے، سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق پی ایس بی سے الحاق کیلئے نیشنل سپورٹس پالیسی پر عمل لازمی ہے، خط میں بیس بال فیڈریشن کے عہدداران سید فخر شاہ، شوکت جاوید، پاکستان تائیکوانڈو فیڈریشن کے لیفٹیننٹ کرنل ر وسیم احمد جنجوعہ، مرتضی بنگش، جوڈو فیڈریشن کے کرنل( ر) جنید عالم، مسعود احمد، سلینگ فیڈریشن کے کموڈور ر اکرام طارق کو عہدوں پر موجودگی کو قومی سپورٹس پالیسی کی خلاف ورزی کے مرتکب قراردیا ہے۔ خلاف ورزی کے مرتکب عہدیداران 30 یوم میں اصلاح کرنے کی تنبہیہ کہ گئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سپورٹس پالیسی فیڈریشن کے
پڑھیں:
کربلا ہمیں ظلم کے خلاف ڈٹ جانے اور حق و صداقت پر قائم رہنے کا درس دیتی ہے، علامہ ناظر عباس تقوی
عشرہ مجالسِ عزا سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین نے کہا کہ آج کا مسلمان اگر امام عالی مقامؑ کی سیرت کو اپنا شعار بنا لے تو دنیا میں عدل، امن اور بھائی چارے کا قیام ممکن ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو تلقین کی کہ وہ حسینی کردار کو اپنائیں اور فکری بیداری کے ساتھ عصرِ حاضر کے چیلنجز کا مقابلہ کریں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علما کونسل پاکستان کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری علامہ سید ناظر عباس تقوی نے کہا ہے کہ امام حسینؑ کی قربانی صرف تاریخ کا واقعہ نہیں بلکہ قیامت تک انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسجد و امام بارگاہ علی، بحریہ ٹاؤن میں عشرہ مجالسِ عزا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ کربلا کا معرکہ ہمیں ظلم کے خلاف ڈٹ جانے اور حق و صداقت پر قائم رہنے کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا مسلمان اگر امام عالی مقامؑ کی سیرت کو اپنا شعار بنا لے تو دنیا میں عدل، امن اور بھائی چارے کا قیام ممکن ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو تلقین کی کہ وہ حسینی کردار کو اپنائیں اور فکری بیداری کے ساتھ عصرِ حاضر کے چیلنجز کا مقابلہ کریں۔