امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 14 ممالک پر بھاری درآمدی محصولات (ٹیرف) عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کا اطلاق یکم اگست 2025 سے ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے ان ممالک کے سربراہان کو خطوط ارسال کیے ہیں جن میں جوابی ٹیرف سے آگاہ کیا گیا ہے۔ ان فیصلوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں بنگلہ دیش، میانمار، ملائیشیا، جاپان، جنوبی کوریا اور قازقستان شامل ہیں۔

یہ فیصلہ BRICS سے منسلک یا امریکا مخالف پالیسیوں کی حامی حکومتوں کے خلاف ٹرمپ کی سخت گیر معاشی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے جاپان کے وزیراعظم شیگرو ایشیبا اور جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ کو الگ خطوط میں ان پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا عندیہ دیا تھا۔

متاثرہ ممالک اور ٹیرف کی تفصیل

1: تھائی لینڈ اور کمبوڈیا: 36 فیصد ٹیرف
2: میانمار اور لاؤس: 40 فیصد ٹیرف
3: بنگلہ دیش اور سربیا: 35 فیصد ٹیرف

مزید پڑھیں:پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہوگیا

4: ملائیشیا اور قازقستان: 25 فیصد ٹیرف
5: انڈونیشیا: 32 فیصد ٹیرف
6: جنوبی افریقہ اور بوسنیا ہرزیگووینا: 30 فیصد ٹیرف
7: تیونس: 25 فیصد ٹیرف
8: جاپان اور جنوبی کوریا: 25 فیصد ٹیرف

ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر ان ممالک نے امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیرف عائد کیے تو امریکا بھی ٹیرف کی شرح میں مزید اضافہ کرے گا۔ تاہم، انہوں نے اس بات کا عندیہ بھی دیا کہ اگر متعلقہ ممالک اپنی تجارتی پالیسیوں پر نظرثانی کریں، تو امریکا ٹیرف میں نرمی پر آمادہ ہو سکتا ہے۔

ٹرمپ کا تجارتی وژن

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کے مطابق، صدر ٹرمپ ہر ملک کے لیے علیحدہ معاشی پالیسی تیار کر رہے ہیں تاکہ امریکی عوام کے مفادات کا مکمل تحفظ کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ 9 جولائی کی ڈیڈ لائن کو مؤخر کرتے ہوئے اب ٹیرف کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا۔

ٹرمپ کے اس سخت تجارتی اقدام کو آئندہ امریکی انتخابات کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے، جہاں وہ امریکا فرسٹ پالیسی کو مزید جارحانہ انداز میں آگے بڑھا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بنگلہ دیش تھائی لینڈ ٹیرف درآمدی محصولات قازقستان ملائیشیا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بنگلہ دیش تھائی لینڈ ٹیرف درآمدی محصولات قازقستان ملائیشیا فیصد ٹیرف

پڑھیں:

امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔

خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • وینزویلا صدر کے دن گنے جاچکے، ٹرمپ نے سخت الفاظ میں خبردار کردیا
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • چین ، روس ، شمالی کوریا اور پاکستان سمیت کئی ممالک جوہری ہتھیاروں کے تجربات کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم