وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
کوٹ لکھپت جیل میں قیدتحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں کی حکومتی اتحاد سے مذاکرات کی حمایت کی تجویز کو پیٹرن انچیف نے واضح الفاظ میں مسترد کردیا
امپورٹڈ حکومت کیخلاف فیصلہ کن جدوجہدجاری رکھنے کے عزم کا اعادہ ،5 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائیگا،بانی پی ٹی آئی کا جیل سے پیغام
کوٹ لکھپت جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں کی جانب سے حکومتی اتحاد سے مذاکرات کی حمایت کے صرف چند روز بعد پارٹی کے بانی چیٔرمین عمران خان نے واضح الفاظ میں اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ مذاکرات کا وقت ختم ہو چکا ہے۔8 جولائی کو اڈیالہ جیل سے جاری کیے گئے ایک سخت لہجے پر مبنی پیغام میں عمران خان نے اپنی ہی پارٹی قیادت کی مفاہمانہ کوششوں کو عملاً ویٹو کر دیا۔ انہوں نے ’امپورٹڈ حکومت‘ کیخلاف ایک فیصلہ کن جدوجہدجاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ 5 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا، یہ ان کی گرفتاری کو 2 برس مکمل ہونے کا دن ہے۔عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ اب کسی سے بھی مزید کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، اب صرف سڑکوں پر احتجاج ہو گا تاکہ قوم زبردستی مسلط کردہ کٹھ پتلی حکمرانوں سے نجات حاصل کر سکے۔ عمران خان کا یہ اعلان کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی کے 5 مرکزی رہنماؤں، بشمول شاہ محمود قریشی کے اُس پیغام سے یکسر متصادم ہے جس میں انہوں نے سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ سے غیر مشروط مذاکرات کی اپیل کی تھی۔ سیاسی تجزیہ کاروں نے اس اپیل کو سیاسی عدم استحکام کے دور میں قومی اتفاق رائے کی راہ ہموار کرنے کا ایک نادر موقع قرار دیا تھا۔پی ٹی آئی رہنماؤں کے خط پر حکومتی حلقوں، خاص طور پر (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ خواجہ سعد رفیق نے تو اس خط کو ’دانشمندانہ اور اہم‘ قرار دیتے ہوئے دونوں فریقین سے کہا تھا کہ وہ موقع غنیمت جانیں اور جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں غیر مشروط مذاکرات شروع کریں تاہم، عمران خان کے تازہ ترین بیان نے فی الوقت ان امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ ان کا اعلان اس اندرونی تضاد کو نمایاں کرتا ہے جو طویل عرصے سے پی ٹی آئی کی صفوں میں موجود ہے۔پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ پارٹی میں کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ بات چیت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے لیکن اگر عمران خان ’نہ‘ کہہ دیں تو دروازہ بند ہی رہے گا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی رہنماو ں
پڑھیں:
اب مذاکرات نہیں سڑکوں پردما دم مست قلندر ہوگا،عمران خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:سابق وزیراعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ اب کسی سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے! صرف اور صرف سڑکوں پر احتجاج ،دما دم مست قلندر ہوگا تاکہ قوم زبردستی کے مسلط کردہ کٹھ پتلی حکمرانوں سے نجات حاصل کرے۔عمران خان کے ایکس اکاﺅنٹ پر جاری ہونے والے بیان میں ا ±ن کا مزید کہنا تھا کہ جب ایک قوم اپنے حق کے لیے خود کھڑی ہو جاتی ہے پھر اس کو کوئی طاقت جھکا نہیں سکتی۔
تمام پاکستانیوں کو اب اپنی حقیقی آزادی کے لیے باہر نکلنا ہو گا۔ ا ±ن کا کہنا تھا کہ ملک کی خاطر میں نے بارہا مذاکرات کی بات کی مگر اب مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد اس ملک میں آئین و قانون اور انصاف کو دفن کر دیا گیا ہے۔ ہمیں عدالتوں سے انصاف کی جو امید تھی وہ مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک گیر تحریک کا مکمل لائحہ عمل اسی ہفتے پیش کیا جائے گا، پانچ اگست کو میری نا حق قید کو پورے 2 برس مکمل ہو جائیں گے۔
اسی روز ہماری ملک گیر احتجاجی تحریک کا نقطہ عروج ہوگا۔انھوں نے کہا کہ دوٹوک پیغام دے رہا ہوں کہ تحریک انصاف کا جو عہدہ دار اس تحریک کا وزن نہیں اٹھا سکتا وہ ابھی سے الگ ہو جائے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے عبوری چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے اڈیالہ جیل میں پارٹی کے بانی عمران خان سے ملاقات کی۔جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے تصدیق کی کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کارکنوں، حامیوں اور عوام سے کہا ہے کہ وہ 5 اگست سے شروع ہونے والی پرامن لیکن مو ¿ثر احتجاجی مہم کے لیے تیار ہوں۔انھوں نے کہا کہ یہ اب صرف سیاسی انتقام کا معاملہ نہیں رہا، یہ ہر شہری کے حقوق چھن جانے کا معاملہ ہے، بانی نے کہا ہے کہ یہ تحریک اب دوسری تحریک پاکستان کی شکل اختیار کرے گی۔