data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برسلز: یورپی یونین کے ساتھ ’’تعمیری بات چیت‘‘ کے بعد اسرائیل نے محصور غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے فوری نوعیت کے متعدد اقدامات پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالاس کاکہنا ہے کہ اسرائیلی کابینہ کی حالیہ قراردادوں اور یورپی یونین کے ساتھ تعمیری مذاکرات کے نتیجے میں اسرائیل نے ایسے نمایاں اقدامات پر آمادگی ظاہر کی ہے جن سے غزہ میں انسانی صورتحال بہتر بنانے میں مدد ملے گی، یہ اقدامات آئندہ چند دنوں میں نافذ العمل ہوں گے۔

کایا کالاس کاکہنا تھا کہ  اسرائیل اور یورپی یونین اس بات پر متفق ہوئے ہیں کہ بڑے پیمانے پر امداد براہِ راست غزہ کے عوام تک پہنچائی جائے گی اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ امداد حماس کے ہاتھوں میں نہ جانے پائے۔

اعلان کردہ اقدامات میں روزانہ بنیادوں پر خوراک اور غیر خوراکی اشیاء لے جانے والے ٹرکوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ، شمال اور جنوب میں مزید راستوں کا کھولنا اور اردن و مصر کے ذریعے امدادی راستوں کی بحالی شامل ہیں۔

انہوں نے کہاکہ  مزید اقدامات میں پورے غزہ میں عوامی باورچی خانوں اور بیکریوں کے ذریعے خوراک کی تقسیم، انسانی ہمدردی کے مراکز کے لیے ایندھن کی فراہمی کی بحالی اور اہم تنصیبات جیسے پانی صاف کرنے والے پلانٹس کی بحالی میں سہولت دینا بھی شامل ہے۔

کایا کالاس نے امدادی کارکنوں کے تحفظ پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی سلامتی کو یقینی بنانا اقدامات کا اہم حصہ ہوگا، یورپی یونین متعلقہ انسانی حقوق کی تنظیموں، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر ان اقدامات کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ یورپی یونین ایک بار پھر فوری جنگ بندی، تمام باقی یرغمالیوں کی رہائی اور مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں جاری کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

خیال رہے کہ  حماس کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ اس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی راہ ہموار کرنے کے لیے ’’لچک‘‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 10 زندہ یرغمالیوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 57,700 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسرائیلی بمباری سے غزہ کی پٹی تباہی کا شکار ہے، غذائی قلت اور بیماریوں نے سنگین صورتحال پیدا کر دی ہے۔

گزشتہ نومبر میں عالمی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے تحت گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یورپی یونین کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع

اسلام ٹائمز: 10 ستمبر کو، یورپی کمیشن (EC) کی صدر Ursula von der Leyen نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے، کابینہ کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے اور یورپی یونین (EU) کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق، یورپی کمیشن متعدد اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی معاملات پر ایسوسی ایشن کے معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ دنیا میں اسوقت جتنی نفرت اسرائیل سے ہے، کسی اور سے نہیں، لہذا صیہونی حکومت کا اقتصادی تنہائی کا شکار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو اس مرحلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے۔ تحریر: حامد حاجی حیدری

نیتن یاہو نے اسرائیلیوں پر زور دیا کہ وہ "معاشی تنہائی کے لیے تیار رہیں۔" قابض وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے قطر میں اسرائیلی آپریشن کی ناکامی کے بعد 15 ستمبر کو وزارت خزانہ کے جنرل اکاؤنٹنگ آفس میں ایک کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل خود کو الگ تھلگ اور بند معیشت کے مطابق ڈھالنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔ "اسرائیل ایک طرح کی تنہائی میں داخل ہو رہا ہے۔۔۔ ان کا کہنا تھا۔ سب سے پہلے، ہمیں اپنے طور پر مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینا چاہیئے، اسرائیل کے سرکاری ٹی وی کان کے مطابق نیتن یاہو نے اس گفتگو میں کئی اعترافات کئے ہیں۔ نیتن یاہو کے مطابق، ایسی صورت حال جس میں ملک خود کو پیداواری ناکہ بندی میں پاتا ہے، ایک حقیقت بن سکتی ہے۔ اس لیے اسرائیل معیشت پر بعض پابندیوں کو اپنانے پر مجبور ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کی تنہائی کی ایک وجہ یورپی پابندیاں بھی ہوسکتی ہیں۔

صیہونی وزیراعظم کے مطابق قطر سمیت اسرائیل کے دشمن ممالک نے سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی گفتگو کو متاثر کرنے کے لیے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ اس کے جواب میں نیتن یاہو کا خیال ہے کہ اسرائیل کو اپنے گھریلو وسائل اور سائنسی صلاحیت کو فروغ دینا چاہیئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا بلاکس میں بٹی ہوئی ہے اور ہم کسی بلاک کے رکن نہیں ہیں۔ "اس طرح ایک فائدہ پیدا ہوتا ہے، جب وہ ہمیں الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس ایک تکنیکی اور سائنسی فائدہ بھی ہے، جو دوسروں کی ہم میں دلچسپی کا باعث بن سکتا ہے۔" تاہم کان ٹی وی کے مطابق اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے وزیراعظم کے ریمارکس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس موقف کو پاگل پن قرار دیا۔ لایپڈ کے مطابق اسرائیل کی تنہائی ناگزیر نہیں ہے، بلکہ یہ سب کچھ نیتن یاہو اور ان کی حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل اپنی خارجہ پالیسی کا رخ بدلتا ہے تو وہ پھلتی پھولتی معیشت کی طرف لوٹ سکتا ہے۔

10 ستمبر کو، یورپی کمیشن (EC) کی صدر Ursula von der Leyen نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے، کابینہ کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے اور یورپی یونین (EU) کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق، یورپی کمیشن متعدد اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی معاملات پر ایسوسی ایشن کے معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ دنیا میں اسوقت جتنی نفرت اسرائیل سے ہے، کسی اور سے نہیں، لہذا صیہونی حکومت کا اقتصادی تنہائی کا شکار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو اس مرحلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈرون کا مقابلہ کرنے کیلیے ناٹو کا مزید اقدامات پر غور
  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • اسرائیلی فوج کی غزہ شہر میں زمینی کارروائیاں، مزید 90 فلسطینی شہید
  • یورپی کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس میں اسرائیل پر پابندیاں متوقع
  • یورپی یونین بڑا فیصلہ کرنے کو تیار: اسرائیل پر تجارتی پابندیاں متوقع
  • اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع
  • اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلیے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے