یورپی یونین سے مذاکرات کے بعد اسرائیل دکھاوے کیلیے غزہ میں انسانی بحران کم کرنے پر رضامند
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز: یورپی یونین کے ساتھ ’’تعمیری بات چیت‘‘ کے بعد اسرائیل نے محصور غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے فوری نوعیت کے متعدد اقدامات پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالاس کاکہنا ہے کہ اسرائیلی کابینہ کی حالیہ قراردادوں اور یورپی یونین کے ساتھ تعمیری مذاکرات کے نتیجے میں اسرائیل نے ایسے نمایاں اقدامات پر آمادگی ظاہر کی ہے جن سے غزہ میں انسانی صورتحال بہتر بنانے میں مدد ملے گی، یہ اقدامات آئندہ چند دنوں میں نافذ العمل ہوں گے۔
کایا کالاس کاکہنا تھا کہ اسرائیل اور یورپی یونین اس بات پر متفق ہوئے ہیں کہ بڑے پیمانے پر امداد براہِ راست غزہ کے عوام تک پہنچائی جائے گی اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ امداد حماس کے ہاتھوں میں نہ جانے پائے۔
اعلان کردہ اقدامات میں روزانہ بنیادوں پر خوراک اور غیر خوراکی اشیاء لے جانے والے ٹرکوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ، شمال اور جنوب میں مزید راستوں کا کھولنا اور اردن و مصر کے ذریعے امدادی راستوں کی بحالی شامل ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مزید اقدامات میں پورے غزہ میں عوامی باورچی خانوں اور بیکریوں کے ذریعے خوراک کی تقسیم، انسانی ہمدردی کے مراکز کے لیے ایندھن کی فراہمی کی بحالی اور اہم تنصیبات جیسے پانی صاف کرنے والے پلانٹس کی بحالی میں سہولت دینا بھی شامل ہے۔
کایا کالاس نے امدادی کارکنوں کے تحفظ پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی سلامتی کو یقینی بنانا اقدامات کا اہم حصہ ہوگا، یورپی یونین متعلقہ انسانی حقوق کی تنظیموں، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر ان اقدامات کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ یورپی یونین ایک بار پھر فوری جنگ بندی، تمام باقی یرغمالیوں کی رہائی اور مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں جاری کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
خیال رہے کہ حماس کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ اس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی راہ ہموار کرنے کے لیے ’’لچک‘‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 10 زندہ یرغمالیوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 57,700 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسرائیلی بمباری سے غزہ کی پٹی تباہی کا شکار ہے، غذائی قلت اور بیماریوں نے سنگین صورتحال پیدا کر دی ہے۔
گزشتہ نومبر میں عالمی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے تحت گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یورپی یونین کے لیے
پڑھیں:
غزہ: مسلسل بمباری سے انسانی بحران میں ناقابل بیان اضافہ، اوچا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 جولائی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں تباہ کن انسانی حالات مزید بدترین صورت اختیار کر رہے ہیں جہاں پناہ گزینوں کے خیموں، سکولوں، گھروں اور طبی مراکز پر روزانہ بمباری میں لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک و زخمی ہو رہی ہے۔
ادارے نے غزہ کی صورتحال پر اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ علاقے میں ایندھن کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے جہاں ہسپتالوں میں ضروری مشینری، ایمبولینس گاڑیاں اور پانی صاف کرنے کے پلانٹ بند ہو جانے کا خدشہ ہے۔
Tweet URLاقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے 'اوچا' کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی حکام نے غزہ میں ایندھن لانے کی فوری اجازت نہ دی تو اموات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو سکتا ہے۔
(جاری ہے)
ان کا کہنا ہے کہ جلد از جلد بڑی مقدار میں ایندھن کی فراہمی ضروری ہے۔ مارچ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل نے علاقے میں ایندھن کی ترسیل پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اب اس کے باقیماندہ ذخائر بھی تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔
نقل مکانی کا بحران'اوچا' کے مطابق، اسرائیلی حکام نے گزشتہ روز جنوبی غزہ کے شہر خان یونس سے انخلا کے مزید احکامات جاری کیے ہیں۔
جن علاقوں سے لوگوں کو نقل مکانی کے لیے کہا گیا ہے ان میں ایسی جگہیں بھی شامل ہیں جہاں آخری مرتبہ مارچ میں جنگ بندی سے پہلے لوگوں نے انخلا کیا تھا۔نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو جن علاقوں میں جانے کے لیے کہا گیا ہے وہ غزہ کے مجموعی رقبے کا تقریباً 15 فیصد ہیں اور ان میں بھی کمی آ رہی ہے۔ ایسی جگہوں پر بنیادی ڈھانچہ اور ضروری خدمات وجود نہیں رکھتے۔
ادارے نے کہا ہے کہ کسی جگہ سے انخلا کا حکم دینے کے بعد قابض یا متحارب فریق کی شہریوں کو تحفظ دینے کی ذمہ داری ختم نہیں ہو جاتی جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو نقل مکانی کے قابل نہیں یا علاقہ چھوڑ کر جانا نہیں چاہتے۔
امدادی کارروائیوں میں رکاوٹعالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خان یونس میں نصر میڈیکل کمپلیکس کو تحفظ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ ہسپتال اسرائیلی بمباری اور فائرنگ کا نشانہ بننے والے لوگوں سے بھر چکا ہے اور عملاً زخمیوں کے وارڈ کا منظر پیش کر رہا ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقے میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ ہسپتال میں زخمیوں کے علاج کے سامان، ضروری ادویات، سازوسامان اور ایندھن کی قلت ہے جبکہ عملے پر کام کا شدید بوجھ ہے۔
'اوچا' نے کہا ہے کہ غزہ میں امدادی مقاصد کے لیے نقل و حرکت پر کڑی پابندیاں عائد ہیں۔ گزشتہ دنوں اسرائیلی حکام سے 12 مقامات پر امداد پہنچانے کے لیے اجازت طلب کی گئی تھی لیکن ان میں سے چار درخواستوں پر ہی مثبت جواب ملا۔ادارے نے بتایا ہے کہ ایسی چار درخواستیں یکسر رد کر دی گئیں، چار کو ابتداً منظوری مل گئی لیکن عملدرآمد میں شدید مشکلات حائل ہونے کے باعث انہیں منسوخ کرنا پڑا۔