اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 جولائی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں تباہ کن انسانی حالات مزید بدترین صورت اختیار کر رہے ہیں جہاں پناہ گزینوں کے خیموں، سکولوں، گھروں اور طبی مراکز پر روزانہ بمباری میں لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک و زخمی ہو رہی ہے۔

ادارے نے غزہ کی صورتحال پر اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ علاقے میں ایندھن کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے جہاں ہسپتالوں میں ضروری مشینری، ایمبولینس گاڑیاں اور پانی صاف کرنے کے پلانٹ بند ہو جانے کا خدشہ ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے 'اوچا' کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی حکام نے غزہ میں ایندھن لانے کی فوری اجازت نہ دی تو اموات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ جلد از جلد بڑی مقدار میں ایندھن کی فراہمی ضروری ہے۔ مارچ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل نے علاقے میں ایندھن کی ترسیل پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اب اس کے باقیماندہ ذخائر بھی تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔

نقل مکانی کا بحران

'اوچا' کے مطابق، اسرائیلی حکام نے گزشتہ روز جنوبی غزہ کے شہر خان یونس سے انخلا کے مزید احکامات جاری کیے ہیں۔

جن علاقوں سے لوگوں کو نقل مکانی کے لیے کہا گیا ہے ان میں ایسی جگہیں بھی شامل ہیں جہاں آخری مرتبہ مارچ میں جنگ بندی سے پہلے لوگوں نے انخلا کیا تھا۔

نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو جن علاقوں میں جانے کے لیے کہا گیا ہے وہ غزہ کے مجموعی رقبے کا تقریباً 15 فیصد ہیں اور ان میں بھی کمی آ رہی ہے۔ ایسی جگہوں پر بنیادی ڈھانچہ اور ضروری خدمات وجود نہیں رکھتے۔

ادارے نے کہا ہے کہ کسی جگہ سے انخلا کا حکم دینے کے بعد قابض یا متحارب فریق کی شہریوں کو تحفظ دینے کی ذمہ داری ختم نہیں ہو جاتی جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو نقل مکانی کے قابل نہیں یا علاقہ چھوڑ کر جانا نہیں چاہتے۔

امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خان یونس میں نصر میڈیکل کمپلیکس کو تحفظ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ ہسپتال اسرائیلی بمباری اور فائرنگ کا نشانہ بننے والے لوگوں سے بھر چکا ہے اور عملاً زخمیوں کے وارڈ کا منظر پیش کر رہا ہے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ ہسپتال میں زخمیوں کے علاج کے سامان، ضروری ادویات، سازوسامان اور ایندھن کی قلت ہے جبکہ عملے پر کام کا شدید بوجھ ہے۔

'اوچا' نے کہا ہے کہ غزہ میں امدادی مقاصد کے لیے نقل و حرکت پر کڑی پابندیاں عائد ہیں۔ گزشتہ دنوں اسرائیلی حکام سے 12 مقامات پر امداد پہنچانے کے لیے اجازت طلب کی گئی تھی لیکن ان میں سے چار درخواستوں پر ہی مثبت جواب ملا۔ادارے نے بتایا ہے کہ ایسی چار درخواستیں یکسر رد کر دی گئیں، چار کو ابتداً منظوری مل گئی لیکن عملدرآمد میں شدید مشکلات حائل ہونے کے باعث انہیں منسوخ کرنا پڑا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں ایندھن نقل مکانی کے لیے

پڑھیں:

صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) دنیا میں صنفی مساوات کی جانب پیشرفت سنگین مسائل کا شکار ہے اور اس کی قیمت انسانی جانوں، حقوق، اور مواقع کی صورت میں ادا کی جا رہی ہے۔ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو رواں دہائی کے آخر تک 351 ملین سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں شدید غربت کا شکار ہوں گی۔

اقوام متحدہ کے شعبہ معاشی و سماجی امور اور خواتین کے لیے ادارے 'یو این ویمن' کی جانب سے پائیدار ترقی کے اہداف سے متعلق شائع کردہ رپورٹ کے مطابق اس وقت صنفی مساوات کے بارے میں کسی بھی ہدف کا حصول ممکن دکھائی نہیں دیتا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین میں غربت کی شرح گزشتہ پانچ برس میں تقریباً 10 فیصد پر ہی برقرار ہے۔ اس غربت سے سب سے زیادہ متاثرہ خواتین ذیلی صحارا افریقہ اور وسطی و جنوبی ایشیا میں رہتی ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ سال ہی 67 کروڑ 60 لاکھ خواتین اور بچیاں ایسے علاقوں میں یا ان کے قریب رہتی تھیں جو مہلک تنازعات کی زد میں تھے۔ یہ 1990 کی دہائی کے بعد سب سے بڑی تعداد ہے۔

جنگ زدہ علاقوں میں پھنس جانے والی خواتین کے لیے صرف بے گھر ہونا ہی مسئلہ نہیں بلکہ ان کے لیے خوراک کی قلت، طبی خطرات اور تشدد میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔

خواتین اور بچیوں کے خلاف تشدد اب بھی دنیا بھر میں سب سے بڑے خطرات میں سے ایک ہے۔گزشتہ سال ہر آٹھ میں سے ایک خاتون کو اپنے شریکِ حیات کے ہاتھوں جسمانی یا جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ہر پانچ میں سے ایک نوجوان لڑکی 18 سال کی عمر سے پہلے بیاہی گئی۔

علاوہ ازیں، ہر سال تقریباً 40 لاکھ بچیوں کو جنسی اعضا کی قطع و برید کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں سے نصف کی عمر پانچ سال سے کم ہوتی ہے۔ UN Photo/Manuel Elías بہتری کی مثال

مایوس کن اعداد و شمار کے باوجود، رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جب حکومتیں صنفی مساوات کو ترجیح دیتی ہیں تو کیا کچھ ممکن ہو سکتا ہے۔

2000 سے اب تک زچگی کے دوران اموات میں تقریباً 40 فیصد کمی آئی ہے اور لڑکیوں کے لیے سکول کی تعلیم مکمل کرنے کے امکانات پہلے سے کہیں بڑھ گئے ہیں۔

یو این ویمن میں پالیسی ڈویژن کی ڈائریکٹر سارہ ہینڈرکس نے یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب وہ 1997 میں زمبابوے منتقل ہوئیں تو وہاں بچے کی پیدائش زندگی اور موت کا مسئلہ ہوتی تھی۔

تاہم، آج وہاں یہ صورتحال نہیں رہی اور یہ صرف 25 یا 30 سال کے عرصے میں ہونے والی شاندار پیش رفت ہے۔صنفی ڈیجیٹل تقسیم

صنفی مساوات کے معاملے میں جدید ٹیکنالوجی نے بھی امید کی کرن دکھائی ہے۔آج 70 فیصد مرد انٹرنیٹ سے جڑے ہیں جبکہ خواتین کی شرح 65 فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اگر یہ ڈیجیٹل فرق ختم کر دیا جائے تو 2050 تک مزید 34 کروڑ 35 لاکھ خواتین اور بچیاں انٹرنیٹ سے مستفید ہو سکتی ہیں اور 3 کروڑ خواتین کو غربت سے نکالا جا سکتا ہے۔

اس طرح 2030 تک عالمی معیشت میں 1.5 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہو گا۔

یو این ویمن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما بحوث کا کہنا ہے کہ جہاں صنفی مساوات کو ترجیح دی جاتی ہے وہاں معاشرے اور معیشتیں ترقی کرتے ہیں۔ صنفی مساوات پر کی جانے والی مخصوص سرمایہ کاری سے معاشروں اور معیشتوں میں تبدیلی آتی ہے۔ تاہم، خواتین کے حقوق کی مخالفت، شہری آزادیوں کو محدود کیے جانے اور صنفی مساوات کے منصوبوں کے لیے مالی وسائل کی کمی نے برسوں کی محنت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

معلومات میں کمی کا مسئلہ

یو این ویمن کے مطابق، اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو خواتین پالیسی سازی اور ڈیٹا میں نظروں سے اوجھل رہیں گی کیونکہ جائزوں کے لیے مہیا کیے جانے والے مالی وسائل میں کمی کے باعث اب صنفی امور پر دستیاب معلومات میں 25 فیصد کمی آ گئی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے اقتصادی و سماجی امور لی جن ہوا نے کہا ہے کہ اگر نگہداشت، تعلیم، ماحول دوست معیشت، افرادی قوت کی منڈی اور سماجی تحفظ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تیز رفتار اقدامات کیے جائیں تو 2050 تک شدید غربت میں مبتلا خواتین اور بچیوں کی تعداد میں 11 کروڑ کی کمی ممکن ہے اور اس کے نتیجے میں 342 ٹریلین ڈالر کے معاشی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔

© UNICEF/Maldives امن، ترقی اور حقوق کی بنیاد

تاہم اس حوالے سے موجودہ پیش رفت غیر متوازن اور تکلیف دہ حد تک سست ہے۔

دنیا بھر میں خواتین کے پاس صرف 27.2 فیصد پارلیمانی نشستیں ہیں جبکہ مقامی حکومتوں میں ان کی نمائندگی 35.5 فیصد پر آ کر تھم گئی ہے۔ انتظامی عہدوں میں خواتین کا حصہ صرف 30 فیصد ہے اور موجودہ رفتار سے دیکھا جائے تو حقیقی مساوات حاصل کرنے میں تقریباً ایک صدی لگ سکتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنفی مساوات کوئی نظریہ نہیں بلکہ یہ امن، ترقی، اور انسانی حقوق کی بنیاد ہے۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اہم ترین ہفتہ شروع ہونے سے قبل جاری کردہ اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اب صنفی مساوات کے لیے فیصلہ کن اقدام کا وقت آ پہنچا ہے۔ اب یا تو خواتین اور لڑکیوں پر سرمایہ کاری کی جائے گی یا ایک اور نسل ترقی سے محروم رہ جائے گی۔

سارہ ہینڈرکس نے عالمی رہنماؤں کو 'یو این ویمن کا پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ تبدیلی ممکن ہے اور نیا راستہ بھی موجود ہے لیکن یہ خودبخود حاصل نہیں ہو گی۔

یہ تبھی ممکن ہے جب دنیا بھر کی حکومتیں سیاسی عزم اور پختہ ارادے کے ساتھ صنفی مساوات، خواتین کے حقوق اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے کام کریں گی۔

رپورٹ میں 2030 تک تمام خواتین اور لڑکیوں کے لیے صنفی مساوات کی خاطر چھ ترجیحی شعبوں میں کام کی سفارش کی گئی ہے جن میں ڈیجیٹل انقلاب، غربت سے آزادی، تشدد سے مکمل تحفظ، فیصلہ سازی میں برابر شرکت، امن و سلامتی اور ماحولیاتی انصاف شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر اسرائیلی بمباری: مسجد، اسپتال اور رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر، 83 فلسطینی شہید
  • سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • غزہ: بھوکے اور پیاسے لوگوں کو اسرائیلی بمباری اور جبری انخلاء کا سامنا
  • صیہونی جنگی جنون ختم نہ ہو سکا، یمن کے ساحلی شہر پر پھر بمباری
  • جاپان اور برازیل پائیدار ایندھن کو فروغ دینے پر متفق
  • صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ
  • غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، 24 گھنٹوں میں 38 فلسطینی شہید
  • سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ
  • ایچ پی وی سے بچاؤ کی ویکسین لگانا بہت ضروری ہے، وزیر صحت سندھ