تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
ریاستی مشینری پوری بے باکی سے پاکستان میں اظہار کی آزادیوں کو زندہ درگور کرنے میں مصروف ہے، ترجمان پی ٹی آئی
کسی سرکاری بابو کی صوابدید پر کسی بھی پاکستانی کی حب الوطنی کا فیصلہ ممکن ہے نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے،اعلامیہ
پاکستان تحریک انصاف نے یوٹیوب چینلز کی بندش کے خلاف پاکستان اور امریکہ سمیت تمام متعلقہ فورمز پر بھرپور مزاحمت کا اعلان کردیا۔ اس معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مینڈیٹ چور سرکار کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف سمیت صفِ اول کے آزاد صحافیوں کے یوٹیوب چینلز کو بند کیا گیا، یوٹیوب چینلز کی غیرقانونی بندش کے خلاف پاکستان اور امریکہ سمیت تمام متعلقہ قانونی فورمز پر بھرپور مزاحمت کا اعلان کرتے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان سے بنیادی آئینی حقوق غصب کرکے پاکستان کو ریپبلک سے اندھی بہری آمریت یا سفاک شہنشاہیت میں بدلنے کے مکروہ عمل میں عدلیہ کے افسوسناک کردار کے خلاف فوری نوٹس کی استدعا کی جاتی ہے، چیف جسٹس عدلیہ کو آئین سے انحراف میں سہولتکاری کے گناہ میں شامل ہونے سے روکیں۔ترجمان پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ ریاستی مشینری پوری بے باکی اور آزادی سے پاکستان میں اظہار کی آزادیوں کو زندہ درگور کرنے میں مصروف ہے، بغیر کسی نوٹس یا قانونی کارروائی کے یوٹیوب چینلز کی بندش کا اقدام یکسر غیرآئینی، غیرقانونی اور ظالمانہ ہے جسے کسی طور قبول نہیں کیا جا سکتا، عمران خان کی تصویر، تحریر اور تقریر پر غیرقانونی پابندی، صحافیوں کی جلا وطنی، ارشد شریف کے بہیمانہ قتل اور ٹی وی چینلز کی بندشوں وغیرہ کے بعد یہ آزادی اظہار پر ایک اور بڑا حملہ ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ سب چینلز پاکستان کی آواز ہیں، بھارت کے حالیہ حملے میں یہ پوری دنیا میں بھارتی پراپیگنڈہ یلغار کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے، بیک جنبشِ قلم یا کسی سرکاری بابو کی صوابدید پر کسی بھی پاکستانی کی حب الوطنی کا فیصلہ ممکن ہے نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے، جس سچ کو دبانے کیلئے آئین اور جمہوریہ کا چہرہ مسخ کیا گیا وہ پوری شدت سے طالع آزماؤں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے انہیں شرمندہ کررہا ہے۔مذمتی بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گزشتہ تین برس کے دوران پاکستان کو صحافت اور آزادی صحافت کیلئے جہنم زار میں تبدیل کیا گیا جب کہ عدلیہ خاموش تماشائی یا کسی قدر سہولت کار بنی رہی، اختلافِ رائے کا گلا گھونٹنے کیلئے صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کے خلاف دھونس، دھمکی، مسلح حملوں سمیت ہر غیرقانونی اور غیرآئینی حربہ استعمال کیا گیا، لکھ رکھیں ان حربوں سے مینڈیٹ پر ڈاکہ حلال ہو پائے گا نہ قوم ان مظالم کو بھول پائیں گے جو آئین، قانون، انصاف اور جمہوریت پر ڈھائے جارہے ہیں، مینڈیٹ چور زبانوں پر تالے چڑھانے کی بجائے اپنی سیاہ کاریوں سے توبہ کریں اور ملک کو تباہ کرنے جیسے مجرمانہ عمل سے توبہ کریں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف یوٹیوب چینلز کی چینلز کی بندش کیا گیا کے خلاف
پڑھیں:
ٹرمپ کا دائیں بازور کی امریکی تنظیم ”اینٹیفا“کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کاعندیہ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دائیں بازو کے سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے بعد بائیں بازو کی تنظیموں کے خلاف نئی کارروائی کا اشارہ دیا ہے انہوں نے خاص طور پر اینٹی فاشسٹ (اینٹیفا) تحریک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا ہدف مقرر کیا ہے ٹرمپ نے”ٹروتھ سوشل“ پر لکھا کہ وہ اس تحریک کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کر رہے ہیں انہوں نے لکھا کہ وہ اس تحریک کی فنڈنگ کرنے والوں کی اعلیٰ ترین قانونی معیارات کے مطابق تحقیقات کی سختی سے سفارش کریں گے یہ واضح نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس اعلان کی قانونی حیثیت کیا ہوگی.(جاری ہے)
ماہرین کا کہنا ہے کہ اینٹیفا ایک ایسی نظریاتی تحریک ہے جس کی کوئی واضح قیادت یا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے اس سے ایک روز قبل یوٹاہ کے پراسیکیوٹرز نے چارلی کرک کے قتل کے ملزم ٹائلر رابنسن کے خلاف باقاعدہ الزامات عائد کیے تھے تاہم اس کا کسی بیرونی گروپ سے تعلق ثابت کرنے والا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا اور اس کے اصل مقاصد کے بارے میں سوالات اب بھی باقی ہیں ٹائلر رابنسن کے بارے میں اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق ان کے والد اور خاندان صدرڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے حامیوں میں سے جبکہ ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ ٹائلربائیں بازوکے نظریات سے متاثرتھا. ٹرمپ اور ان کے بڑے عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ بائیں بازو کی تنظیموں نے قدامت پسندوں کے خلاف نفرت اور دشمنی کا ماحول بنایا جس کی وجہ سے چارلی کرک کو قتل کیا گیاجب کہ اس کے ردعمل میں وائٹ ہاﺅس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ حکومت سیاسی تشدد اور نفرت پھیلانے والی باتوں کو روکنے کے لیے ایک نئے سرکاری حکم نامے (ایگزیکٹو آرڈر) پر کام کر رہی ہے. امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے ”فاکس نیوز “کو دیے گئے ایک انٹرویو میں قتل کی وجہ بائیں بازو کی سیاسی انتہا پسندی کو قرار دیا انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاﺅس اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ بائیں بازو کے تشدد کی فنڈنگ کرنے والے نیٹ ورکس کو دہشت گرد تنظیموں کی طرح ہی سمجھا جائے ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کرک کے قتل کو اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائی کے لیے ایک بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں.