دیوان فاروق موٹرز کا نیا سنگ میل: 300 کلومیٹر رینج والی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)دیوان فاروق موٹرز لمیٹڈ (DFML) نے پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت میں ایک اور اہم قدم اٹھاتے ہوئے 300 کلومیٹر رینج والی ای وی (الیکٹرک وہیکل) کی پیداوار اور اسمبلنگ شروع کر دی ہے۔ یہ اقدام کمپنی کے اُس پہلے معاہدے کا تسلسل ہے جو ایکو-گرین موٹرز لمیٹڈ (EGML) کے ساتھ 200 کلومیٹر رینج کی ای وی کی تیاری کے لیے کیا گیا تھا۔
یہ خوشخبری کمپنی نے جمعرات کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو دی گئی ایک رسمی اطلاع میں دی۔ نوٹس کے مطابق، دیوان فاروق موٹرز اب صرف 200 کلومیٹر کی رینج تک محدود نہیں رہی بلکہ اس نے اب 300 کلومیٹر تک سفر کرنے والی جدید الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری بھی شروع کر دی ہے، جو ایکو-گرین موٹرز کے لیے بنائی جا رہی ہیں۔
اس اہم پیش رفت کے بعد کمپنی کے حصص میں بھی بہتری دیکھی گئی، اور ان کی قیمت بڑھ کر 36.
اس سے قبل بدھ کے روز کمپنی نے انکشاف کیا تھا کہ اس نے چین میں تیار کی گئی الیکٹرک گاڑی “ہونری-وی ای” کے 300 سے زائد یونٹس کامیابی سے اپنے پلانٹ میں اسمبل کیے ہیں۔ یہ گاڑیاں گزشتہ دس ماہ کے دوران تیار کی گئیں، جب سے کمپنی نے مقامی سطح پر ای وی کی تیاری کا آغاز کیا ہے۔
کمپنی نے ستمبر 2024 میں انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (EDB) سے باقاعدہ منظوری حاصل کرنے کے بعد الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کا آغاز کیا تھا۔ اس سے پہلے، جون 2023 میں دیوان فاروق موٹرز نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایکو-گرین موٹرز لمیٹڈ کے ساتھ ٹول مینوفیکچرنگ معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت ایکو-گرین موٹرز ڈیزائن اور پراڈکٹ آئیڈیاز فراہم کرتی ہے، جبکہ دیوان فاروق موٹرز ان گاڑیوں کو تیار کرتی ہے۔
دیوان فاروق موٹرز لمیٹڈ 28 دسمبر 1998 کو ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی کے طور پر قائم ہوئی تھی، اور تب سے پاکستان میں گاڑیوں کی تیاری، اسمبلنگ اور فروخت کے شعبے میں سرگرمِ عمل ہے۔ اب 300 کلومیٹر رینج والی الیکٹرک گاڑیاں متعارف کر کے کمپنی نے نہ صرف اپنی ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنایا ہے بلکہ پاکستان میں پائیدار ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی ایک مثبت مثال قائم کی ہے۔
مزید پڑھیں:سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: الیکٹرک گاڑیوں کی گاڑیوں کی تیاری کلومیٹر رینج
پڑھیں:
غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف ‘انفیڈلز’ گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف
غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز پر ہونے والے خونریز حملوں کی تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مراکز نہ تو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر قائم تھے اور نہ ہی عام شہریوں کے زیرِانتظام بلکہ انہیں ایک نجی سیکیورٹی کمپنی چلا رہی تھی جس نے امریکی موٹر سائیکل گینگ ‘انفیڈلز’ کو خدمات پر مامور کر رکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں قحط: امداد کو ہتھیار بنانے کی اسرائیلی حکمتِ عملی
یہ گروہ عراق جنگ کے سابق فوجیوں پر مشتمل ہے جو صلیبی نعروں اور اسلام دشمنی کے کھلے اظہار کے لیے بدنام ہے۔ گینگ کے سربراہ جانی ملفورڈ سابق امریکی فوجی تھا جسے چوری اور غلط بیانی پر سزا ہوئی تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گینگ کے 7 نمایاں رہنما ان مراکز میں سیکیورٹی انتظامات کی قیادت کر رہے ہیں جبکہ ۔ انہیں روزانہ 1580 ڈالر تک تنخواہ دی جاتی ہے اور یہ لوگ ’میک غزہ گریٹ اگین‘ جیسے اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہیں۔
یہ گینگ مسلمانوں کی توہین کو اپنا شعار بنائے ہوئے ہیں اور رمضان المبارک میں خنزیر کے گوشت کی باربی کیو محفلوں کا انعقاد کرتا ہے۔ اب یہی گروہ بھوکے پیاسے فلسطینیوں کی زندگیوں کا انچارج بنا دیا گیا ہے جنہیں روٹی کے ایک ٹکڑے کی تلاش تھی۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے
امریکی انسانی حقوق کی تنظیم کیر کے مطابق یہ کوئی انسانی عمل نہیں بلکہ ایک سخت گیر سیکیورٹی کھیل ہے جو المیے کو بڑھا رہا ہے اور قابض طاقتوں اور ان کے اتحادیوں کے اصل چہرے کو بے نقاب کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی پٹی میں امدادی سامان حاصل کرنے والے 1500 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں