WE News:
2025-07-10@11:31:45 GMT

پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کا کیا فیوچر ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT

پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کا کیا فیوچر ہے؟

چین کی معروف کمپنی BYD کی جانب سے پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کا پلانٹ لگانے کی خبروں نے ملک کی آٹو انڈسٹری میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان الیکٹرک وہیکل سیکٹر میں اہم سنگ میل، مقامی طور پر اسمبل الیکٹرک کاریں لانچ

اگرچہ یہ قدم بظاہر پاکستان کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل کامیابی تب ہی ممکن ہوگی جب یہ سرمایہ کاری مکمل مینوفیکچرنگ، جامع لوکلائزیشن، اور عام آدمی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جائے۔ بصورت دیگر یہ بھی ماضی کی طرح ایک ایسا ماڈل بن سکتا ہے جہاں ٹیکنالوجی کا فائدہ نہ عوام کو ہوتا ہے، نہ ہی ملکی معیشت کو۔

پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کا کیا فیوچر ہے؟ پاکستان کی آٹو انڈسٹری کے لیے یہ قدم کتنا فائدہ مند ہوگا؟ اور کیا پاکستان الیکٹرک موبیلیٹی کے لیے تیار ہے؟

پاکستان موٹرز ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان میں کوئی بڑی الیکٹرک وہیکل کمپنی سرمایہ کاری کرتی ہے تو اس سے ملک کی آٹو انڈسٹری کو بلاشبہ فائدہ ہوگا۔ تاہم اس تناظر میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ مقامی سطح پر کتنی لوکلائزیشن کی جائے گی، اور وقت کے ساتھ اس میں کس حد تک اضافہ ممکن ہوگا۔

اگر یہ کمپنیاں صرف پرزے درآمد کر کے یہاں گاڑیاں اسمبل کریں، جیسا کہ پیٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کے معاملے میں ہوتا رہا ہے، تو اس کا کوئی پائیدار فائدہ نہیں ہوگا۔ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا ہوگا، جہاں ٹویوٹا، ہنڈا اور سوزوکی جیسی کمپنیوں نے صارفین کو محدود سہولیات اور زیادہ قیمتوں کے ساتھ مایوس کیا۔ اگر یہی ماڈل الیکٹرک گاڑیوں کے لیے اپنایا گیا، یعنی صرف CBU، CKD یا SKD یونٹس کو درآمد کر کے مقامی طور پر جوڑا گیا، تو ملک کو نہ تو ٹیکنالوجی منتقل ہوگی اور نہ ہی روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کا اہم فیصلہ، کیا الیکٹرک بائیکس سستے ہوجائیں گے؟

ایچ ایم شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ اصل فائدہ تب ہی ممکن ہے جب کمپنیاں مکمل مینوفیکچرنگ اور جامع لوکلائزیشن کی طرف آئیں، تاکہ ’میڈ ان پاکستان‘ الیکٹرک وہیکلز تیار ہوں۔ اس سے نہ صرف معیشت مضبوط ہوگی بلکہ ملک کی پیٹرول اور ڈیزل پر عالمی انحصار بھی کم ہوگا، جو موجودہ وقت میں درآمدی بل کا بڑا حصہ ہے۔

آٹو ایکسپرٹ شوکت قریشی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت اُس وقت ہی کامیاب ہو سکتی ہے جب کمپنیاں چھوٹی، کم قیمت اور عام آدمی کی پہنچ میں آنے والی گاڑیاں متعارف کروائیں، ساتھ ہی بیٹری چارجنگ کی سہولیات کو آسان، سستی اور ہر جگہ دستیاب بنایا جائے۔

دوسری جانب حکومت کو بھی فوری طور پر اپنی ای وی (الیکٹرک وہیکل) پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ پاکستان میں ای وی شعبے کی ترقی کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

بدقسمتی سے موجودہ اور سابقہ حکومتوں کی پالیسیاں ای وی کی ترقی کے مخالف رہی ہیں۔ ان پالیسیوں کے پیچھے ایندھن سے منسلک کاروباری مفادات اور اثر و رسوخ رکھنے والے طاقتور گروپس کا دباؤ شامل ہے، جو الیکٹرک ٹیکنالوجی کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

آٹو انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ایکسپرٹ فاروق پٹیل کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں کچھ مقامی کمپنیوں نے بھی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کا آغاز کیا ہے۔ پاکستان کے بڑے شہروں میں کئی ادارے اب ’میڈ اِن پاکستان‘ الیکٹرک رکشہ اور بائیکس تیار کر رہے ہیں، جو مکمل طور پر مقامی پرزوں سے بن رہے ہیں۔

یہ رکشے اور بائیکس کم قیمت، ماحول دوست اور شہری ٹرانسپورٹ کے لیے ایک عملی حل ثابت ہو رہے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان میں ای وی کی مقامی تیاری ممکن اور مؤثر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آٹو انڈسٹری الیکٹرک وہیکلز ایچ ایم شہزاد اکبر پاکستان موٹرز ڈیلرز ایسوسی ایشن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آٹو انڈسٹری الیکٹرک وہیکلز ایچ ایم شہزاد اکبر الیکٹرک گاڑیوں الیکٹرک وہیکلز پاکستان میں آٹو انڈسٹری کے لیے

پڑھیں:

بلاول بھٹو زرداری کا  بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ انٹرویو آج نشر ہوگا

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا  بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ انٹرویو آج نشر ہوگا۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی عوام کے سامنے اپنا مؤقف بھارتی میڈیا کے ذریعے پیش کرنے سے نہیں گھبراتے۔میں نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دینے کا فیصلہ اس لیے نہیں کیا کہ مجھے کسی منصفانہ پلیٹ فارم کی امید تھی، بلکہ اس لیے کیا کہ میں بھارتی عوام، خاص طور پر نوجوانوں، پر یقین رکھتا ہوں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمارے خطے میں امن کا مقدمہ صرف پاکستان کا مقصد نہیں، بلکہ یہ ہمارے دونوں عوام کا مشترکہ مشن ہے۔ میرا یقین ہے کہ بھارت اور پاکستان کی نئی نسل ایک نیا مقدر تشکیل دے سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم وہ نسل ہوں گے جو تاریخ کی زنجیروں کو توڑے گی، جنگ کے سوداگروں، مایوسی پھیلانے والوں اور نفرت کے بیوپاریوں کو للکارے گی۔ ہم مل کر اپنے وقت کے حقیقی چیلنجز کا سامنا کریں گے — چاہے وہ دہشتگردی ہو، موسمیاتی تبدیلی، یا عدم مساوات۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ یہ میرا وعدہ ہے بھارت اور پاکستان کے نوجوانوں سے: ہمارا مستقبل ماضی کے تنازعات سے نہیں، بلکہ پُرامن بقائے باہمی، تعاون اور خوشحالی سے متعین ہوگا۔

مالی سال 2025 کے دوران پاکستان کو کتنی ترسیلات زر موصول ہوئیں ۔۔۔؟ اہم تفصیلات سامنے آ گئیں

مزید :

متعلقہ مضامین

  • حکومتِ پاکستان نے پانڈا بانڈ کے اجرا کے لیے چین میں سرمایہ کاروں کے ساتھ پیشگی مارکیٹنگ پر مبنی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا
  • ایک اور الیکٹرک کار پاکستان آنے کو تیار
  • بلاول بھٹو زرداری کا  بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ انٹرویو آج نشر ہوگا
  • پاکستان میں دھاتوں کی مقامی کان کنی کو ترجیح ‘ درآمدی لاگت کو کم کرنے اور قومی معیشت کو فروغ دینے کے لئے انتہائی اہم ہے .ویلتھ پاک
  • عمران خان کے بیٹوں کی تحریک میں شرکت سے ورکرز کو بہت حوصلہ ملے گا، فواد چودھری
  • ہمیں مقامی سطح پر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے معیشت کی ترقی سے پاکستان کو خود کفیل بنانا ہے؛ وزیراعظم
  • بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کے لیے قومی کرکٹرز کا کیمپ 9 جولائی سے شروع ہوگا
  • ملکی ٹیکس آمدن میں اضافے کیلئے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا، وزیراعظم
  • پاکستان کا پہلا اے آئی سائبر سیکیورٹی ٹول ’ڈیکسٹر‘ متعارف