یوٹیوب کی نئی مونیٹائزیشن پالیسی کے تحت غیر مستند اور اے آئی سے بنے مواد پر مونیٹائزیشن خطرے میں پڑگئی۔

یوٹیوب نے اپنی پارٹنر پروگرام مونیٹائزیشن پالیسی میں 15 جولائی سے اہم تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد غیر مستند، دہرائے گئے اور بڑے پیمانے پر تیار کردہ اے آئی مواد کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔

یہ اقدام ان کانٹینٹ کریئیٹرز کے لیے خطرے کی گھنٹی بن گیا ہے جو اپنی ویڈیوز میں اصل تخلیقی مواد کے بجائے ٹیمپلیٹس یا AI ٹولز کا استعمال کرتے ہیں۔

یوٹیوب کی آفیشل اپ ڈیٹ کے مطابق پلیٹ فارم ایسی ویڈیوز کو ہدف بنائے گا جو دوسروں کے مواد کی نقل پر مبنی ہوں یا جن میں معمولی ترمیم کر کے انہیں نئے انداز میں پیش کیا گیا ہو۔

اگرچہ یوٹیوب نے “غیر مستند” یا “بار بار دہرائے گئے” مواد کی واضح تعریف نہیں دی، تاہم ماہرین کے مطابق یہ تبدیلیاں خاص طور پر ان چینلز پر اثر انداز ہوں گی جو بغیر چہرے کے گیمنگ ویڈیوز یا AI سے تیار کردہ آوازوں اور کرداروں پر انحصار کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس پالیسی میں AI کا براہِ راست ذکر نہیں کیا گیا، مگر اس اپ ڈیٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ مکمل طور پر AI پر مبنی کانٹینٹ کی مونیٹائزیشن مشکل ہوسکتی ہے، جس کا اثر ان ٹولز کی مقبولیت اور افادیت پر بھی پڑے گا۔

ایسے میں پاکستانی یوٹیوبرز بھی جو اپنی ویڈیوز میں آے آئی یا گیمنگ ویڈیوز کا استعمال کرتے ہیں اس پالیسی سے خطرے میں پڑگئے ہیں کیونکہ گیمنگ ویڈیوز پر مبنی اور اے آئی سے تیار کردہ آوازوں پر مبنی کئی یوٹیوب چینلز موجود ہیں جو پاکستانی ہیں۔

جبکہ کئی ایسے یوٹیوب چینلز بھی موجود ہیں جو غیر مستند اور دہرائے گئے مواد پر مبنی ہیں جو اس پالیسی کے باعث اپنی مونیٹائزیشن کھو سکتے ہیں۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

کراچی، 70 بچوں، بچیوں سے زیادتی کرنیوالے سفاک شخص پر ویڈیوز فروخت کرنے کا شبہہ

پولیس تفتیش کے مطابق ملزم نے 60 سے 70 بچوں اور بچیوں کو بدفعلی کا نشانہ بنایا۔ گرفتار ملزم سے برآمد ہونے والا موبائل فون فرانزک کیلئے اسلام آباد بھیج دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے قیوم آباد میں کمسن بچیوں اور بچوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے اور نازیبا ویڈیوز بنانے والے درندہ صفت سفاک ملزم کےخلاف ایک اور مقدمہ ڈیفنس تھانے میں درج کر لیا گیا۔ پولیس کے مطابق ساتواں مقدمہ سندھ عارضی رہائشی ایکٹ کی خلاف ورزی پر ملزم اور مالک مکان کے خلاف درج کیا گیا ہے، جس کے بعد مرکزی ملزم کے خلاف درج مقدمات کی تعداد 7 ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق ملزم شبیر احمد تنولی کے خلاف مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں مکان مالک اعجاز اعوان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ملزم شبیر شربت والے اور مالک مکان اعجاز اعوان کی جانب سے کرایہ داری ایگریمنٹ تھانے میں جمع نہیں کروایا گیا، جبکہ ملزم شبیر کمرے میں بچے اور بچیوں کو لا کر نازیبا حرکات کرتا تھا۔

پولیس تفتیش کے مطابق ملزم نے 60 سے 70 بچوں اور بچیوں کو بدفعلی کا نشانہ بنایا۔ گرفتار ملزم سے برآمد ہونے والا موبائل فون فرانزک کیلئے اسلام آباد بھیج دیا گیا ہے۔ تفتیشی پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم کی جانب سے ویڈیوز جمع کرنے اور انہیں فروخت کرنے کا شبہہ ہے۔ گرفتار ملزم کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بھی جانچ پڑتال کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دبئی:پاکستانیوں کیلئے ترسیلات زرآسان،بوٹم اورجنگل بے میں اشتراک
  • عراق جانیوالے زائرین کیلئے بغداد نے ویزہ پالیسی بدل دی
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • بچوں، بچیوں سے زیادتی کا کیس: متاثرہ بچیوں نے عدالت میں ملزم کو تھپڑ دے مارے
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • ڈیجیٹل یوتھ ہب نوجوانوں کومصنوعی ذہانت پر مبنی وسائل تک ذاتی رسائی فراہم کرے گا، چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات
  • کراچی: بچے بچیوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے ملزم کے بارے میں علاقہ مکین کیا کہتے ہیں؟
  • کراچی، 70 بچوں، بچیوں سے زیادتی کرنیوالے سفاک شخص پر ویڈیوز فروخت کرنے کا شبہہ
  • بے حیائی پر مبنی پروگرامات کی تشہیر قابل مذمت ، ان کا مقصد ن نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے‘ جاوید قصوری
  • 15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی