کویت؛ اقامہ اور لیبر قوانین کی خلاف ورزی پر 6300 غیرملکیوں کو ملک بدر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کویت نے دوماہ کے دوران اقامہ اور لیبر قوانین کی خلاف ورزیوں پر 6300 غیرملکیوں کو ملک بدر کردیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق کویت کی وزارت داخلہ نے مئی اور جون 2025 کے دوران تقریباً 6300 تارکین وطن کو ملک بدر کیا ہے، ملک بدری رہائش اور لیبر کے ضوابط کو نافذ کرنے کے لیے جاری مہم کا حصہ بتائی گئی ہے۔
ملک بدر کیے گئے بہت سے افراد کو مختلف داخلی شعبوں نے محکمہ کے حوالے کیا تھا اور بعض صورتوں میں وہ عدالتی فیصلوں کے تابع تھے۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ جلاوطنی کے طریقہ کار کو تیز کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ قیدیوں کو ان کی عارضی حراست کے دوران انسانی دیکھ بھال اور ضروری خدمات حاصل ہوں۔
ملک بھر میں فیلڈ یونٹس غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم یا کام کرنے والے تارکین وطن کو نشانہ بنانے کے لیے حفاظتی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گرفتار افراد کے خلاف کارروائی کر کے مزید کارروائی کے لیے متعلقہ حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ نے لیبر مارکیٹ کو منظم کرنے اور امیگریشن قوانین کو برقرار رکھنے کی وسیع تر کوششوں کے ساتھ حالیہ مہینوں میں نفاذ کو تیز کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
قازقستان؛ زبردستی اور جبری شادیوں پر پابندی عائد؛ خلاف ورزی پر سنگین سزا
قازقستان میں کسی بھی لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ قانون سازی ملک میں بڑھتی ہوئی جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے کیسز سامنے آنے پر کی گئی ہے۔
قانون ساز ارکان نے بل کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ملک کے کمزور ترین طبقے خاص طور پر خواتین کے تحفظ کا ضامن ثابت ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ لڑکیوں کو جبری اور زبردستی شادیوں اور دلہنوں کے طاقتور افراد کے ہاتھوں اغوا کے واقعات کی بھی سرکوبی ہوگی۔
یاد رہے کہ قازقستان میں 2023 میں ایک سابق وزیر نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا تھا جس کے بعد ملک میں خواتین کو درپیش مسائل پر بحث شروع ہوئی تھی۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
علاوہ ازیں دلہنوں کو اغوا کے بعد اپنی مرضی سے رہا کرنے والوں کو قانونی گرفت سے بچاؤ کی سہولت بھی ختم کردی گئی ہے۔
اب اغوا کار دلہن کو اپنی مرضی سے رہا بھی کردے تب اس پر قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا۔
خیال رہے کہ ایک اندازے کے مطابق پچھلے 3 برسوں میں پولیس کو زبردستی شادی یا دلہن کے شادی کی تقریب سے اغوا کے 214 شکایات موصول ہوئیں۔
تاہم اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیوں کہ قازقستان میں ایسا کوئی ادارہ نہیں جہاں ایسے معاملات کا ریکارڈ رکھا جا سکتا ہو۔