روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، میزائل بھی فائر کیے
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روس نے یوکرین پر اب تک کے سب سے بڑے ڈرون حملے میں 539 ڈرونز اور میزائل مارے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر 3 برسوں میں سب سے شدید فضائی حملہ کیا ہے۔
اس حملے میں روس نے ایک ساتھ اب تک کے سب سے زیادہ ڈرونز استعمال کیے جبکہ کروز اور بیلسٹک میزائل بھی داغے۔
روس کے اس فضائی حملے کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ حملہ 13 گھنٹے مسلسل جاری رہا۔
اس حملے میں یوکرین کے دارالحکومت میں ایک شہری ہلاک اور 23 زخمی ہوگئے۔ 5 ایمبولینسوں سمیت دو ریلوے اسٹیشن اور متعدد رہائشی عمارتیں بھی تباہ ہوگئیں۔
جس کے باعث ہزاروں لوگ پوری رات پناہ گاہوں، میٹرو اسٹیشنز اور زیر زمین پارکنگز میں گزارنے پر مجبور ہوئے۔
تاحال یوکرین کے دارالحکومت کیف کی فضاؤں میں دھوئیں اور بارود کی بُو رچی ہوئی ہے۔ یہ کیف میں سب سے ہولناک راتوں میں سے ایک تھی۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی حملے کو اب تک کے سب سے بڑے فضائی حملوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے شہروں میں فضائی حملے اسی وقت شروع ہوئے جب ٹرمپ اور پوٹن کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کی خبریں گردش کرنے لگیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب سے تقریباً ایک گھنٹہ بات کی جس کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ میں بہت مایوس ہوا۔ روس جنگ روکنے کے لیے تیار نظر نہیں آتا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہمی کی منظوری دے دی
واشنگٹن: (ویب نیوز) امریکی وزارتِ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دے دی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون کے اہلکاروں نے بتایا کہ وزارتِ دفاع کی جانب سے یوکرین کو امریکی ٹوماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دی گئی ہے، میزائلوں کی فراہمی سے امریکی ہتھیاروں کا ذخیرہ متاثر نہیں ہوگا، یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔
خیال رہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کی جانب سے روسی توانائی اور انفراسٹرکچر اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے امریکی ٹوماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی درخواست کی گئی تھی، ٹوماہاک کروز میزائل 1 ہزار میل (تقریباً 1600 کلومیٹر) کی حدِ ضرب رکھتا ہے اور اس کو آبدوز اور بحری جہاز سے آسانی سے داغا جاسکتا ہے۔امریکی دفاعی اہلکاروں نے مزید بتایا ہے کہ ابھی ان میزائلز کو حوالے کرنے سے متعلق کئی اہم امور زیرِ غور ہیں جن میں اس کی تعیناتی اور تربیت کے معاملات قابل ذکر ہیں۔