یوٹیوب کا مونیٹائزیشن پالیسی میں تبدیلی کا اعلان، کونسے صارفین کمائی سے محروم ہوسکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
یوٹیوب نے 15 جولائی سے اپنے مونیٹائزیشن پالیسی میں تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے جس سے بہت سارے صارفین کو اس پلیٹ فارم سے ہونے والی کمائی سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے۔
یوٹیوب کے مطابق ان تبدیلیوں کا مقصد غیر مستند، غیر معیار اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنائے جانے والی ویڈیوز کو روکنا ہے۔ یوٹیوب اب صرف ایسے مواد کو مونیٹائز کرے گا جس میں اصلیت، تخلیقی محنت اور انسانی عمل دخل واضح ہو۔
یہ بھی پڑھیے: عدالتی حکم پر بلاک ہونے والے 27 یوٹیوب چینلز تک کیا وی پی این کے ذریعے رسائی ممکن ہے؟
یوٹیوب کا کہنا ہے کہ نئے اصول ان ویڈیوز کو نشانہ بنائیں گے جو آج کے دور میں ‘غیر مستند’ سمجھی جاتی ہیں۔
کن ویڈیوز سے مونیٹائزیشن خطرے میں پڑسکتی ہے؟
ادھار لیا گیا مواد جس میں صرف بیک گراؤنڈ میوزک، ویڈیو کی رفتار کی تبدیلی یا تھوڑا سی ایڈیٹنگ کی گئی ہو، مونیٹائز نہیں ہوگا۔ اب ویڈیو میں ‘واضح تبدیلی’ لازمی ہوگی۔ دہرایا گیا یا بے مقصد مواد: ایسی ویڈیوز جو ایک ہی ٹیمپلیٹ پر بار بار بنائی گئی ہوں یا صرف ویوز حاصل کرنے کے لیے اپلوڈ کی گئی ہوں، خطرے میں ہیں۔ کم محنت سے مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد: ایسی ویڈیوز جن میں مصنوعی ذہانت کی آوازیں، خودکار اسکرپٹ یا سلائیڈ شو ہوں اور انسان کی تخلیقیت کا عمل دخل نہ ہو، ان کی مونیٹائزیشن روکی جا سکتی ہے۔ کلک بیٹ یا اسپام مواد: دھوکہ دہی پر مبنی مواد والی چینلز کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔یہ بھی پڑھیے: گزشتہ 5 ماہ میں 62 ہزار سے زائد یوٹیوب چینلز اور لنکس کو بلاک کیا، پی ٹی اے
یوٹیوب چاہتا ہے کہ اشتہارات صرف ان تخلیق کاروں کو فائدہ دیں جو معیاری اور تخلیقی ویڈیوز بناتے ہیں، تاکہ پلیٹ فارم پر صارفین اور مشتہرین دونوں کا اعتماد برقرار رکھا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
کراچی، 70 بچوں، بچیوں سے زیادتی کرنیوالے سفاک شخص پر ویڈیوز فروخت کرنے کا شبہہ
پولیس تفتیش کے مطابق ملزم نے 60 سے 70 بچوں اور بچیوں کو بدفعلی کا نشانہ بنایا۔ گرفتار ملزم سے برآمد ہونے والا موبائل فون فرانزک کیلئے اسلام آباد بھیج دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے قیوم آباد میں کمسن بچیوں اور بچوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے اور نازیبا ویڈیوز بنانے والے درندہ صفت سفاک ملزم کےخلاف ایک اور مقدمہ ڈیفنس تھانے میں درج کر لیا گیا۔ پولیس کے مطابق ساتواں مقدمہ سندھ عارضی رہائشی ایکٹ کی خلاف ورزی پر ملزم اور مالک مکان کے خلاف درج کیا گیا ہے، جس کے بعد مرکزی ملزم کے خلاف درج مقدمات کی تعداد 7 ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق ملزم شبیر احمد تنولی کے خلاف مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں مکان مالک اعجاز اعوان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ملزم شبیر شربت والے اور مالک مکان اعجاز اعوان کی جانب سے کرایہ داری ایگریمنٹ تھانے میں جمع نہیں کروایا گیا، جبکہ ملزم شبیر کمرے میں بچے اور بچیوں کو لا کر نازیبا حرکات کرتا تھا۔
پولیس تفتیش کے مطابق ملزم نے 60 سے 70 بچوں اور بچیوں کو بدفعلی کا نشانہ بنایا۔ گرفتار ملزم سے برآمد ہونے والا موبائل فون فرانزک کیلئے اسلام آباد بھیج دیا گیا ہے۔ تفتیشی پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم کی جانب سے ویڈیوز جمع کرنے اور انہیں فروخت کرنے کا شبہہ ہے۔ گرفتار ملزم کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بھی جانچ پڑتال کی گئی ہے۔