یوٹیوب نے 15 جولائی سے اپنے مونیٹائزیشن پالیسی میں تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے جس سے بہت سارے صارفین کو اس پلیٹ فارم سے ہونے والی کمائی سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے۔

یوٹیوب کے مطابق ان تبدیلیوں کا مقصد غیر مستند، غیر معیار اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنائے جانے والی ویڈیوز کو روکنا ہے۔ یوٹیوب اب صرف ایسے مواد کو مونیٹائز کرے گا جس میں اصلیت، تخلیقی محنت اور انسانی عمل دخل واضح ہو۔

یہ بھی پڑھیے: عدالتی حکم پر بلاک ہونے والے 27 یوٹیوب چینلز تک کیا وی پی این کے ذریعے رسائی ممکن ہے؟

یوٹیوب کا کہنا ہے کہ نئے اصول ان ویڈیوز کو نشانہ بنائیں گے جو آج کے دور میں ‘غیر مستند’ سمجھی جاتی ہیں۔

کن ویڈیوز سے مونیٹائزیشن خطرے میں پڑسکتی ہے؟

ادھار لیا گیا مواد جس میں صرف بیک گراؤنڈ میوزک، ویڈیو کی رفتار کی تبدیلی یا تھوڑا سی ایڈیٹنگ کی گئی ہو، مونیٹائز نہیں ہوگا۔ اب ویڈیو میں ‘واضح تبدیلی’ لازمی ہوگی۔ دہرایا گیا یا بے مقصد مواد: ایسی ویڈیوز جو ایک ہی ٹیمپلیٹ پر بار بار بنائی گئی ہوں یا صرف ویوز حاصل کرنے کے لیے اپلوڈ کی گئی ہوں، خطرے میں ہیں۔ کم محنت سے مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد: ایسی ویڈیوز جن میں مصنوعی ذہانت کی آوازیں، خودکار اسکرپٹ یا سلائیڈ شو ہوں اور انسان کی تخلیقیت کا عمل دخل نہ ہو، ان کی مونیٹائزیشن روکی جا سکتی ہے۔ کلک بیٹ یا اسپام مواد: دھوکہ دہی پر مبنی مواد والی چینلز کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: گزشتہ 5 ماہ میں 62 ہزار سے زائد یوٹیوب چینلز اور لنکس کو بلاک کیا، پی ٹی اے

یوٹیوب چاہتا ہے کہ اشتہارات صرف ان تخلیق کاروں کو فائدہ دیں جو معیاری اور تخلیقی ویڈیوز بناتے ہیں، تاکہ پلیٹ فارم پر صارفین اور مشتہرین دونوں کا اعتماد برقرار رکھا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

امریکا کی امیگریشن پالیسی میں نیا قانون نافذ، ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کر دی

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (ڈی ایچ ایس) نے ایک نیا عارضی قانون جاری کیا ہے، جس کے تحت اب ورک پرمٹ یا ملازمت کا اجازت نامہ (ای اے ڈی) خودبخود نہیں بڑھے گا۔

یہ نیا قانون 30 اکتوبر کے بعد جمع کرائی جانے والی تجدیدی درخواستوں پر لاگو ہوگا اور اس کا اطلاق کئی غیر ملکی شہریوں پر ہوگا، جن میں ایچ-4 ویزا رکھنے والے افراد اور بعض ایچ-1بی ویزا ہولڈرز کے شوہر یا بیویاں بھی شامل ہیں۔

جمعرات کو جاری کیے گئے ایک بیان میں امریکی شہریت اور امیگریشن سروس (یو ایس سی آئی ایس) نے مشورہ دیا کہ غیر ملکی شہری اپنے ورک پرمٹ کی مدت ختم ہونے سے 180 دن پہلے اس کی تجدید کی درخواست وقت پر اور درست طریقے سے جمع کروائیں۔

ادارے نے خبردار کیا کہ اگر کوئی غیر ملکی اپنے ورک پرمٹ (ای اے ڈی) کی تجدید میں تاخیر کرے گا تو اس کے لیے روزگار کی اجازت یا متعلقہ دستاویزات میں عارضی رکاوٹ پیدا ہونے کا امکان بڑھ جائے گا۔

یہ فیصلہ امریکا میں قانونی اور غیر قانونی دونوں اقسام کی امیگریشن کو محدود کرنے کے حالیہ اقدامات کا حصہ ہے، ان اقدامات میں ایک نیا قانون بھی شامل ہے، جس کے تحت ایچ-1بی ویزا کے لیے درخواست دینے والے ہنر مند افراد پر ایک بار کے لیے ایک لاکھ ڈالر فیس عائد کی گئی ہے، جو 21 ستمبر سے نافذ ہو چکی ہے۔

نئے قانون کے مطابق جو غیر ملکی شہری 30 اکتوبر یا اس کے بعد اپنے ورک پرمٹ کی تجدید کی درخواست دیں گے، انہیں اب صرف بروقت درخواست جمع کرانے پر ورک پرمٹ کی خودکار توسیع نہیں ملے گی۔

پچھلی پالیسی کے تحت اہل افراد اپنے ورک پرمٹ ختم ہونے کے بعد بھی 540 دن تک کام جاری رکھ سکتے تھے، بشرطیکہ انہوں نے وقت پر تجدید کی درخواست جمع کروائی ہو۔

لیکن نئے قانون میں یہ سہولت تقریباً تمام کیسز میں ختم کر دی گئی ہے، یعنی اب جیسے ہی موجودہ ورک پرمٹ ختم ہوگا، فرد کو کام روکنا پڑے گا جب تک نیا اجازت نامہ جاری نہ ہو جائے یا کوئی اور قانونی بنیاد موجود نہ ہو۔

تاہم، یہ قانون پچھلی درخواستوں پر لاگو نہیں ہوگا، یعنی 30 اکتوبر سے پہلے جمع کرائی گئی تجدیدی درخواستیں اب بھی پرانے قانون کے مطابق خودکار توسیع حاصل کر سکیں گی۔

ڈی ایچ ایس کے مطابق اس قانون میں کچھ محدود استثنیٰ موجود ہیں، مثلاً وہ توسیعات جو قانون کے تحت یا فیڈرل رجسٹر نوٹس کے ذریعے دی گئی ہوں، وہ اب بھی خودکار توسیع کی اہل رہیں گی۔

سرکاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اس قانون کا مقصد یہ ہے کہ ڈی ایچ ایس ورک پرمٹ کی مدت بڑھانے سے پہلے غیر ملکی شہریوں کی مکمل جانچ اور تصدیق کو یقینی بنائے۔

ڈی ایچ ایس کے مطابق ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کرنے سے غیر ملکی شہریوں کی بار بار جانچ اور نگرانی ممکن ہوگی، جس سے یو ایس سی آئی ایس کو دھوکا دہی روکنے اور ملکی سلامتی کے ممکنہ خطرات کی نشاندہی میں مدد ملے گی، تاکہ مشتبہ افراد کو امریکا سے بے دخلی کے عمل میں شامل کیا جا سکے۔

یو ایس سی آئی ایس کے ڈائریکٹر جوزف ایڈلو نے کہا کہ ادارہ اب غیر ملکی شہریوں کی زیادہ مؤثر جانچ اور نگرانی پر توجہ دے رہا ہے اور ان پالیسیوں کو ختم کر رہا ہے جو پچھلی حکومت نے غیر ملکیوں کی سہولت کو امریکی عوام کی سلامتی پر ترجیح دیتے ہوئے نافذ کی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • سہیل آفریدی کسی طور پر وزارتِ اعلیٰ کےاہل نہیں رہے، اختیار ولی
  • سہیل آفریدی کا جرم 9 مئی کے دیگر مجرموں سے زیادہ سنگین ہے، وزارت اعلیٰ کے اہل نہیں، اختیار ولی
  • وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد کئی سوالات نے جنم لیا: اختیار ولی
  • کراچی کے پارک میں سیکڑوں مردہ کوؤں کی ویڈیو، اصل ماجرا سامنے آگیا
  • مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
  • پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: صائم ایوب اور کوئنٹن ڈی کاک نے کونسے ناپسندیدہ ریکارڈ اپنے نام کرلیے؟
  •  بینائی سے محروم افراد کے لئے پہلی بار سندھ میں اسکینرز اسٹک تیار
  • وائٹ ہائوس میں میڈیا کے داخلے پر پابندی
  • ارشد وارثی کو زندگی کے کونسے فیصلے پر بےحد پچھتاوا ہے؟
  • امریکا کی امیگریشن پالیسی میں نیا قانون نافذ، ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کر دی