ارب پتی ایلون مسک کی کمپنی کا AI چیٹ بوٹ گروک شدید تنازع کا شکار ہو گیا، جب اس نے سوشل میڈیا پر اسلام مخالف پوسٹس، ہٹلر کی تعریف اور ترک صدر اردوان کے خلاف توہین آمیز تبصرے کیے۔

پولینڈ میں گروک کی پوسٹس پر سیاسی رہنماؤں کی توہین کا الزام بھی سامنے آیا ہے، جب کہ ترکی کی عدالت نے گروک کی کئی پوسٹس کو بلاک کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

اس تمام صورتحال کے دوران، X کی چیف ایگزیکٹو آفیسر لنڈا یاکارینو نے اچانک استعفیٰ دے دیا۔ اگرچہ کمپنی نے ان کے استعفے اور گروک تنازع کے درمیان کوئی براہِ راست تعلق تسلیم نہیں کیا، مگر وقت کا اتفاق قابلِ غور ہے۔

امریکی یہودی تنظیم اینٹی ڈیفیمیشن لیگ (ADL) اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے گروک کی متنازع پوسٹس پر سخت ردِعمل دیا، جنہیں بعد میں ہٹا دیا گیا۔ 

ایلون مسک نے کہا کہ صارف نے گروک کو جان بوجھ کر متنازع مواد لکھوانے پر مجبور کیا، مگر گروک کو اب مزید کنٹرول کیا جا رہا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

نیٹ ہائیڈل پرافٹ (NHP) پر وفاق اور صوبوں کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کی توانائی پالیسی ایک بار پھر وفاق اور صوبوں کے درمیان اختلافات کا شکار ہو گئی ہے، اور اس بار معاملہ نیٹ ہائیڈل پرافٹ (NHP) کے طریقہ کار اور واپڈا کے پن بجلی منصوبوں کی ملکیت پر کھڑا ہو گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کی نگرانی میں ایک تکنیکی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کا مقصد واپڈا، صوبائی حکومتوں، اور پاور پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمپنی (PPMC) کے درمیان کسی قابل قبول حل تک پہنچنا ہے۔ اب تک کمیٹی کی پانچ میٹنگز ہو چکی ہیں، اور امید ہے کہ اگلی میٹنگ میں تمام فریق اپنی باقاعدہ سفارشات پیش کریں گے، جنہیں بعد ازاں مشترکہ مفادات کی کونسل (CCI) کے سامنے رکھا جائے گا۔

خیبر پختونخوا کا واضح مؤقف: ہمارا حق ہمیں دو
خیبر پختونخوا حکومت نے مؤقف اپنایا ہے کہ این ایچ پی کی ادائیگیاں “قاضی کمیٹی طریقہ کار” کے مطابق کی جائیں، جسے نہ صرف ماضی کی وفاقی کابینہ اور CCI نے تسلیم کیا تھا بلکہ سپریم کورٹ بھی اسے آئینی بنیاد فراہم کر چکی ہے۔

صوبائی حکومت نے تین بڑی تجاویز پیش کی ہیں:

وفاقی حکومت این ایچ پی کی ذمہ داری لے اور اس کی ادائیگی کو آئینی بنیادوں پر مستقل بنائے۔

واپڈا کے زیر ملکیت پن بجلی گھر متعلقہ صوبوں کو منتقل کیے جائیں تاکہ این ایچ پی کی رقم براہ راست وہاں جائے جہاں بجلی پیدا ہوتی ہے۔ واپڈا صرف آپریشن اور مینٹیننس کا کام سنبھالے۔

جب تک مستقل حل نہ نکلے، بجلی کے نرخ میں عارضی طور پر 1 روپے فی یونٹ اضافہ کر کے یہ فنڈ ایک خصوصی ایسکرو اکاؤنٹ کے ذریعے صوبوں کو منتقل کیے جائیں۔

صوبے نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ انہیں اپنے بجلی کے منصوبوں سے 1500 میگاواٹ تک بجلی وہیل کرنے کی اجازت دی جائے، اور پانی کے استعمال پر چارجز بڑھا کر 3 روپے فی یونٹ کیے جائیں۔

پنجاب کا اعتراض: اصولوں پر سمجھوتا نہیں ہوگا
دوسری جانب پنجاب حکومت نے اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق کمیٹی کا مینڈیٹ تبدیل کر دیا گیا ہے، جو اصل میں “طریقہ کار طے کرنے” کے لیے تھا، مگر اب اسے “متبادل ادائیگی کا طریقہ” بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو آئین کے آرٹیکل 161(2) کی خلاف ورزی ہے۔

پنجاب نے نشاندہی کی کہ قاضی کمیٹی طریقہ کار میں بجلی کی پیداواری لاگت کو تو شامل کیا گیا ہے، لیکن ٹرانسمیشن، ڈسٹری بیوشن اور کمرشل نقصانات کو نظرانداز کر دیا گیا ہے، جو کہ مکمل تصویر پیش نہیں کرتا۔

پنجاب حکومت نے مزید کہا کہ بجلی کے پیداواری ذرائع میں تبدیلی آ چکی ہے — ماضی میں ہائیڈل کا حصہ 60 فیصد تھا جو اب گھٹ کر 23 فیصد رہ گیا ہے، جبکہ تھرمل ذرائع اب 70 فیصد سے زیادہ ہو چکے ہیں۔ لہٰذا، سابقہ طریقہ کار اب موجودہ حقیقتوں کے مطابق نہیں رہا۔

مستقبل کا خدشہ: بجلی مزید مہنگی، قرضوں کا بوجھ بڑھتا ہوا
ذرائع کے مطابق، سی سی آئی کے 41ویں اور 49ویں اجلاسوں میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کہ مستقبل میں بجلی کے نرخ 4.50 روپے سے بڑھ کر 7.50 روپے فی یونٹ تک پہنچ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی، سرکلر ڈیٹ کا حجم 2030 تک 7 کھرب روپے تک بڑھنے کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • نیٹ ہائیڈل پرافٹ (NHP) پر وفاق اور صوبوں کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا
  • صدر ٹرمپ کے سخت بیانات پر روس کا تحمل، بات چیت جاری رکھنے کا عندیہ
  • میں نے کبھی خود کو ’میکا ہٹلر‘ نہیں کہا، گروک کی وضاحت
  • گروک کی جانب سے خود کو ’مشینی ہٹلر‘ قرار دے دیا، صارفین کا شدید ردعمل
  • ریاست مخالف مواد،عدالت کا 27 معروف یوٹیوب چینل بلاک کرنے کا حکم
  • عدالتی احکامات پر گوگل اور یوٹیوب کی کیا پالیسی ہے؟
  • ریاست مخالف مواد: عدالت کا 27 معروف یوٹیوب چینل بلاک کرنے کا حکم
  • عدالت کا ریاست مخالف مواد پر 27 یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کا حکم، متعدد صحافی متاثر
  • بلیک لسٹ کمپنی کو دوبارہ ٹھیکہ، سینیٹ کمیٹی برائے مواصلات کی نیشنل ہائی وے اتھارٹی پر سخت تنقید