ایس بی سی اے کے دفتر پر چھاپہ، کون کون سے 9 افسران گرفتار؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے دفتر میں وزیراعلیٰ سندھ کی انسپیکشن ٹیم (CMIT) اور پولیس کی بھاری نفری نے اچانک کارروائی کرتے ہوئے نو افسران کو گرفتار کر لیا۔ یہ کارروائی SBCA کے مرکزی دفتر میں اس وقت کی گئی جب لیاری میں حالیہ عمارت گرنے کے واقعے پر غور کے لیے ایک اہم اجلاس جاری تھا۔
ذرائع کے مطابق، اجلاس کی صدارت نئے ڈائریکٹر جنرل شاہ میر خان بھٹو کر رہے تھے۔ جیسے ہی اجلاس شروع ہوا، پولیس اور سی ایم آئی ٹی کی ٹیم نے کانفرنس روم پر چھاپہ مارا اور موقع پر موجود افسران کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
گرفتار کیے جانے والے افسران میں سابق ڈائریکٹر ساؤتھ اشفاق کھوکھر، ریٹائرڈ افسر آصف رضوی، سابق ڈائریکٹر عرفان نقوی، جلیس صدیقی، فہیم صدیقی، زرقم حیدر، عاصم خان اور ذوالفقار شاہ شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تمام افسران اُن یونٹس سے تعلق رکھتے تھے جہاں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران غیر قانونی تعمیرات کا زور رہا، خاص طور پر لیاری اور ضلع ساؤتھ کے علاقوں میں۔
یہ کارروائی لیاری میں حالیہ عمارتوں کے انہدام اور اس کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے پس منظر میں کی گئی۔ ان عمارتوں کی منظوری اور تعمیر انہی افسران کے دورِ تعیناتی میں ہوئی تھی۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ بعض عمارتوں کے پلاٹ نمبرز تبدیل کر کے تعمیرات کی اجازت دی گئی، جب کہ تعمیراتی معیارات اور حفاظتی اصولوں کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔
واضح رہے کہ ان ہی وجوہات کی بنیاد پر SBCA کے سابق ڈی جی اسحاق کھوڑو کو پہلے ہی معطل کر کے ان کے خلاف محکمانہ تحقیقات شروع کی جا چکی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لیاری عمارت حادثہ: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 9 افسران زیر حراست
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: لیاری کے علاقے بغدادی میں پانچ منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہونے کے اندوہناک واقعے پر بالآخر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، پولیس نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے 9 سینئر افسران سمیت متاثرہ عمارت کے مالکان کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق گزشتہ روز اس واقعے کا مقدمہ بغدادی تھانے میں درج کیا گیا، جس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اعلیٰ افسران اور عمارت کے مالکان کو نامزد کیا گیا ہے، پولیس نے مقدمے کی تفصیلات ظاہر نہ کرتے ہوئے ایف آئی آر کو سیل کر دیا ہے، پولیس نے نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپہ مارا، جہاں سے سابق ڈائریکٹر سمیت 9 سینئر افسران کو حراست میں لے لیا گیا، گرفتار افسران میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل عرفان نقوی، زرغام شاہ، آصف رضوی (ریٹائرڈ ڈائریکٹر بھی)، چالیس صدیقی، اشفاق کھوکھر، ڈپٹی ڈائریکٹر فہیم صدیقی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار شاہ، فہیم مرتضیٰ اور دیگر شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ ہی عمارت کے مالکان کو بھی حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے تفتیش جاری ہے، گرفتار افسران سے لیاری میں جاری غیر قانونی تعمیرات اور خلاف ضابطہ نقشہ منظوری کے معاملات پر تفصیلی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
واقعے کے بعد علاقہ مکینوں اور سیاسی و سماجی حلقوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ تمام ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کی مبینہ ملی بھگت اور غفلت سے لیاری میں کئی خستہ حال اور غیرقانونی عمارتیں آج بھی انسانی جانوں کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہیں۔
یہ سانحہ ایک بار پھر کراچی میں غیر قانونی تعمیرات اور متعلقہ اداروں کی غفلت پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
خیال رہےکہ واقعے میں اب تک 11 خواتین سمیت 27 افراد کے جاں بحق اور 11 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے، یہ افسوسناک حادثہ 4 جولائی کو لیاری بغدادی فدا حسین شیخا روڈ پر پیش آیا تھا، جہاں ایک خستہ حال عمارت اچانک منہدم ہو گئی، عمارت کے ملبے تلے درجنوں افراد دب گئے تھے، جنہیں ریسکیو اداروں نے کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد نکالا، جاں بحق افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، جبکہ کئی زخمی تاحال اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔