کیا آپ نے کبھی ایسا فون کیس دیکھا ہے جو صرف نرم و ملائم ہی نہیں بلکہ بالکل انسان کی جلد جیسا محسوس ہوتا ہو؟ اور حیرت انگیز بات یہ کہ وہ سورج کی روشنی میں جل بھی جائے؟ جی ہاں، ٹیکنالوجی کی دنیا میں نت نئے تجربات کا سلسلہ جاری ہے اور اس بار سائنسدانوں نے ایک ایسا فون کور تیار کیا ہے جسے دیکھ کر اور چھو کر آپ کو انسان کی جلد کا گمان ہوگا۔

یہ عجیب و غریب مگر ذہانت سے بھرپور ایجاد ’مارک تیسیر‘ نامی محقق نے Virgin Media O2 کے تعاون سے تخلیق کی ہے۔ ’اسکن کیس‘ نہ صرف ظاہری طور پر انسانی جلد جیسا دکھائی دیتا ہے بلکہ UV شعاعوں سے متاثر ہو کر بالکل اصل جلد کی طرح سرخ یا جلے ہوئے رنگ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس ایجاد کا مقصد صرف چونکانا نہیں بلکہ لوگوں کو سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے آگاہ کرنا ہے۔

فون کیس یا کور کیوں جلتا ہے؟

مارک تیسیر نے اس پروجیکٹ کا آغاز اس وقت کیا جب ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ لوگ دن بھر کئی بار موبائل چیک کرتے ہیں، لیکن اتنی بار سن بلاک یا سن اسکرین لگانے کا خیال نہیں رکھتے۔ اس لیے انہوں نے ایک ایسا فون کیس تیار کیا جو سورج کی شعاعوں سے جلے، تاکہ صارف کو ہر بار فون دیکھنے پر یہ یاد دہانی ہو کہ جلد کی حفاظت ضروری ہے۔

اس فون کیس کی ساخت میں سلیکان، الٹرا وائیلٹ ری ایکٹو مواد، اور نرم لچکدار فلیمینٹس استعمال کیے گئے ہیں تاکہ یہ بالکل جلد جیسا محسوس ہو۔ تھری ڈی پرنٹنگ، ہاتھ سے تراشے گئے نقوش اور جھریاں اس کے قدرتی ہونے کا گمان دلاتے ہیں۔ اس کیس کو تین مختلف رنگوں کی جلد میں بنایا گیا ہے تاکہ ہر شخص اپنی جلد کے مطابق کیس منتخب کر سکے۔

اس جدید کیس کے ذریعے صارف کو نہ صرف ٹیکنالوجی کا نیا تجربہ ہوتا ہے بلکہ یہ سن اسکرین کے استعمال کی اہمیت کا عملی مظاہرہ بھی ہے۔ جب کیس پر سورج کی تیز روشنی پڑتی ہے اور اس کا رنگ بدلنے لگتا ہے تو صارف کو یہ احساس ہوتا ہے کہ یہی کچھ اس کی جلد کے ساتھ بھی ہو رہا ہوگا۔

کیا یہ فروخت کے لیے دستیاب ہے؟

فی الحال اسکن کیس ایک پروٹوٹائپ (یعنی تجرباتی نمونہ) ہے اور عوام کے لیے فروخت کے لیے دستیاب نہیں ہے۔ تاہم، مستقبل میں اس کی تجارتی پیداوار ممکن ہے، خاص طور پر اگر اسے صحت سے متعلق شعور بیدار کرنے کے ایک مؤثر ذریعہ کے طور پر استعمال کیا جائے۔

مارک تیسیر اس سے پہلے بھی مصنوعی جلد کی ٹیکنالوجی پر کام کر چکے ہیں۔ انہوں نے 2019 میں ایک ایسا فون کور بنایا تھا جسے چھونے پر وہ انسانی لمس کا ردعمل دیتا تھا۔ ان کا مقصد ہمیشہ ڈیجیٹل دنیا اور جسمانی حقیقت کے درمیان ایک انسانی رشتہ قائم کرنا رہا ہے۔

جدید سائنس اور اختراعی ذہن کس طرح انسانوں کی فلاح و بہبود اور شعور بیدار کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ بہت ممکن ہے یہ ایجاد کچھ لوگوں کو عجیب یا خوفناک لگے، لیکن اگر یہ کسی کو جلد کے سرطان سے بچا سکے تو یہ تجربہ قابلِ قدر اور لائقِ تحسین ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایسا فون فون کیس سورج کی کے لیے کی جلد

پڑھیں:

غزہ: مسلسل بمباری سے انسانی بحران میں ناقابل بیان اضافہ، اوچا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 جولائی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں تباہ کن انسانی حالات مزید بدترین صورت اختیار کر رہے ہیں جہاں پناہ گزینوں کے خیموں، سکولوں، گھروں اور طبی مراکز پر روزانہ بمباری میں لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک و زخمی ہو رہی ہے۔

ادارے نے غزہ کی صورتحال پر اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ علاقے میں ایندھن کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے جہاں ہسپتالوں میں ضروری مشینری، ایمبولینس گاڑیاں اور پانی صاف کرنے کے پلانٹ بند ہو جانے کا خدشہ ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے 'اوچا' کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی حکام نے غزہ میں ایندھن لانے کی فوری اجازت نہ دی تو اموات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ جلد از جلد بڑی مقدار میں ایندھن کی فراہمی ضروری ہے۔ مارچ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل نے علاقے میں ایندھن کی ترسیل پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اب اس کے باقیماندہ ذخائر بھی تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔

نقل مکانی کا بحران

'اوچا' کے مطابق، اسرائیلی حکام نے گزشتہ روز جنوبی غزہ کے شہر خان یونس سے انخلا کے مزید احکامات جاری کیے ہیں۔

جن علاقوں سے لوگوں کو نقل مکانی کے لیے کہا گیا ہے ان میں ایسی جگہیں بھی شامل ہیں جہاں آخری مرتبہ مارچ میں جنگ بندی سے پہلے لوگوں نے انخلا کیا تھا۔

نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو جن علاقوں میں جانے کے لیے کہا گیا ہے وہ غزہ کے مجموعی رقبے کا تقریباً 15 فیصد ہیں اور ان میں بھی کمی آ رہی ہے۔ ایسی جگہوں پر بنیادی ڈھانچہ اور ضروری خدمات وجود نہیں رکھتے۔

ادارے نے کہا ہے کہ کسی جگہ سے انخلا کا حکم دینے کے بعد قابض یا متحارب فریق کی شہریوں کو تحفظ دینے کی ذمہ داری ختم نہیں ہو جاتی جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو نقل مکانی کے قابل نہیں یا علاقہ چھوڑ کر جانا نہیں چاہتے۔

امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خان یونس میں نصر میڈیکل کمپلیکس کو تحفظ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ ہسپتال اسرائیلی بمباری اور فائرنگ کا نشانہ بننے والے لوگوں سے بھر چکا ہے اور عملاً زخمیوں کے وارڈ کا منظر پیش کر رہا ہے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ ہسپتال میں زخمیوں کے علاج کے سامان، ضروری ادویات، سازوسامان اور ایندھن کی قلت ہے جبکہ عملے پر کام کا شدید بوجھ ہے۔

'اوچا' نے کہا ہے کہ غزہ میں امدادی مقاصد کے لیے نقل و حرکت پر کڑی پابندیاں عائد ہیں۔ گزشتہ دنوں اسرائیلی حکام سے 12 مقامات پر امداد پہنچانے کے لیے اجازت طلب کی گئی تھی لیکن ان میں سے چار درخواستوں پر ہی مثبت جواب ملا۔ادارے نے بتایا ہے کہ ایسی چار درخواستیں یکسر رد کر دی گئیں، چار کو ابتداً منظوری مل گئی لیکن عملدرآمد میں شدید مشکلات حائل ہونے کے باعث انہیں منسوخ کرنا پڑا۔

متعلقہ مضامین

  • جرمنی اور آسٹریا کا اسرائیل سے غزہ میں انسانی امداد بڑھانے کا مطالبہ
  • انسانی زندگی میں فلسفے کا کردار اور اس کی تاریخی اہمیت
  • چیف جسٹس اور چیئرپرسن این سی ایچ آر کی ملاقات، انسانی حقوق کے فروغ پر اتفاق
  • غزہ: مسلسل بمباری سے انسانی بحران میں ناقابل بیان اضافہ، اوچا
  • ایک اور الیکٹرک کار پاکستان آنے کو تیار
  • فلمی کردار جو ناظرین کی زندگیوں میں رچ بس گئے
  • ایف بی آر کے نظام میں کارکردگی پر مبنی انسانی وسائل کی پالیسیوں کو اپنایا جائے: وزیر خزانہ
  • ایف بی آر کے نظام میں کارکردگی پر مبنی انسانی وسائل کی پالیسیوں کو اپنایا جائے،وزیر خزانہ
  • عبدالستار ایدھی کی انسانی خدمت کو 9 برس گزر گئے.