عبدالستار ایدھی کی انسانی خدمت کو 9 برس گزر گئے.
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
انسان دوستی اور بے لوث خدمت کی عظیم مثال عبدالستار ایدھی کو ہم سے بچھڑے آج 9 برس بیت چکے ہیں لیکن ان کی انسانیت کیلئے کی گئی جدوجہد آج بھی دلوں میں زندہ ہے عبدالستار ایدھی 28 فروری 1928 کو بھارتی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے بعد 1947 میں پاکستان آ کر کراچی میں سکونت اختیار کی انہوں نے 1951 میں ایک چھوٹی سی ڈسپنسری سے دکھی انسانیت کی خدمت کا آغاز کیا اور پھر ایدھی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی انہوں نے بغیر کسی امتیاز کے ہر ضرورت مند کی مدد کو اپنا مقصد بنایا اور 65 برس سے زائد عرصہ دکھی انسانیت کے لیے وقف کر دیا وہ ایک ایسا فلاحی نظام چھوڑ کر گئے جو آج بھی ان کی سوچ اور وژن کے مطابق ملک بھر میں کام کر رہا ہے ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت آج بھی پاکستان کے کونے کونے میں کلینکس پناہ گاہیں بزرگوں اور خواتین کے لیے رہائشی مراکز اور مختلف فلاحی منصوبے فعال ہیں عبدالستار ایدھی کو ان کی بے مثال خدمات پر حکومت پاکستان نے 1989 میں نشانِ امتیاز سے نوازا جبکہ دنیا کے سب سے بڑے ایمبولینس نیٹ ورک کے حوالے سے ان کا نام گنیز ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کیا گیا 8 جولائی 2016 کو وہ گردوں کے عارضے میں مبتلا ہو کر کراچی میں انتقال کر گئے اور قومی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیے گئے عبدالستار ایدھی تو آج ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن ان کی انسان دوستی اور خدمت کا سفر آج بھی جاری ہے ان کا مشن ان کے اہل خانہ اور ایدھی فاؤنڈیشن کے کارکنان پوری لگن کے ساتھ آگے بڑھا رہے ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عبدالستار ایدھی آج بھی
پڑھیں:
غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
قابض صیہونی رژیم غزہ میں انسانی امداد کو پہنچنے سے روکنے کیلئے بین الاقوامی اداروں کے سامنے جھوٹے بہانے تراش رہی ہے جبکہ یہ امر امدادی تنظیموں کیجانب سے احتجاج کا سبب بنا ہے اسلام ٹائمز۔ قابض و سفاک اسرائیلی رژیم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انسانی ہمدردی کی 40 بین الاقوامی تنظیموں نے تاکید کی ہے کہ قابض صیہونی رژیم غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل میں اب بھی رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ انسانی ہمدردی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم نے انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے، خاص طور پر بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے لئے "رجسٹریشن کا نیا نظام" بنایا ہے کہ جس کی وجہ سے غزہ کی پٹی سے باہر کی دسیوں ملین ڈالر کی امداد کو مختلف حیلوں بہانوں سے "ضبط" کیا جا رہا ہے۔
 
 ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز، آکسفیم اور نارویجین ریفیوجی کونسل جیسی بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم نے جنگ بندی کے پہلے 12 دنوں میں امداد کی ترسیل سے متعلق 99 فیصد درخواستوں کو مسترد کیا ہے جس کے باعث ناروے کی پناہ گزین کونسل کی تقریباً تمام درخواستیں ہی مسترد کر دی گئیں۔ اس بارے نارویجن ریفیوجی کونسل کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اس تنظیم کو تعطل کا شکار بنا دیا گیا ہے کیونکہ جب بھی وہ غزہ میں امداد کی ترسیل کے لئے درخواست دائر کرتی ہے تو قابض صہیونی کہتے ہیں کہ اس تنظیم کی رجسٹریشن کا "جائزہ" لیا جا رہا ہے اور اس وقت تک اسے غزہ میں کوئی سامان لے جانے کی اجازت نہیں۔  دوسری جانب غاصب صیہونی رژیم نے بھی اپنے جرائم کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان تنظیموں کو امداد فراہم کرنے کی اجازت نہیں اور اسی وجہ سے اب تک ان تنظیموں کی تین چوتھائی درخواستیں بھی مسترد کی گئی ہیں۔ گذشتہ مارچ میں، قابض صیہونی رژیم نے نئے قوانین نافذ کئے تھے کہ جن کے تحت غزہ اور مغربی کنارے میں فعال انسانی ہمدردی کی تنظیموں کو دوبارہ سے رجسٹر کروانے کی ضرورت ہے۔ قابض اسرائیلی حکام کے مطابق یہ رجسٹریشن جاری سال کے اختتام سے قبل کروانا ضروری ہے بصورت دیگر ان تنظیموں کا "لائسنس" منسوخ کر دیا جائے گا۔
 
 ادھر فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) نے بھی اعلان کیا ہے کہ 10 لاکھ افراد کے لئے سردیوں کا گرمائشی سامان ابھی تک گوداموں میں رکھا ہوا ہے کیونکہ اسرائیل اسے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت تاحال نہیں دے رہا۔