غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کیا جائے، استنبول اعلامیہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
استنبول (ویب دیسک )غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کیا جائے، استنبول اجلاس کا اعلامیہ
 غزہ کی تازہ صورتِ حال پر استنبول میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد 7 مسلم ممالک نے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا۔
اعلامیہ میں زور دیا گیا ہے کہ غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے ہاتھ میں دیا جائے، اسرائیل فوری طور پر جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے اور انسانی امداد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور قومی نمائندگی کو تسلیم کیے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔
شریک ممالک نے اس مؤقف پر اتفاق کیا کہ بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام پر غور کیا جائے گا تاکہ جنگ بندی کی نگرانی اور انسانی امداد کی فراہمی مؤثر بنائی جا سکے۔
اعلامیے کی نمایاں شقیں
1.                
      
				
اجلاس میں شریک تمام ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کا سیاسی و انتظامی نظم کسی بیرونی قوت کے بجائے مقامی فلسطینی اتھارٹی کے پاس ہونا چاہیے۔
2. جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر تشویش۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کے بعد بھی حملے جاری ہیں جن میں اب تک تقریباً 250 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
3. انسانی امداد کی فراہمی کی فوری ضرورت۔
شریک ممالک نے مطالبہ کیا کہ کم از کم 600 امدادی ٹرک اور 50 ایندھن بردار گاڑیاں غزہ میں بلا تعطل داخل کی جائیں۔
4. بین الاقوامی استحکام فورس پر مشاورت۔
اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ غزہ میں ایک غیرجانب دار فورس تشکیل دی جائے جو امن کی نگرانی اور انسانی امداد کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
5. فلسطینی انتظامیہ کی اصلاحی کوششوں کی حمایت۔
شریک ممالک نے فلسطینی قیادت کے اصلاحی اقدامات اور عرب لیگ و اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے منصوبوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
یہ اہم اجلاس ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حقان فیدان کی میزبانی میں استنبول کے ایک معروف ہوٹل میں منعقد ہوا، جس میں انڈونیشیا، پاکستان، سعودی عرب، اردن، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ یا نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران جنگ بندی کی تازہ صورتِ حال، انسانی بحران، اور آئندہ سفارتی اقدامات پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ترکیہ کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اعلانِ جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں تقریباً 250 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ ہم امن کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، مگر اسرائیل کی جارحانہ کارروائیاں عالمی ضمیر کے لیے چیلنج ہیں۔
فیدان نے کہا کہ ترکیہ نے اپنے تمام علاقائی شراکت داروں سے رابطے بڑھا دیے ہیں تاکہ جنگ بندی کو پائیدار امن میں تبدیل کیا جا سکے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر انسانی امداد کی راہیں نہ کھلیں تو غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ برداشت ہو جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے انسانی امداد کی جنگ بندی کی ممالک نے کے بعد
پڑھیں:
ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
اجلاس میں سعودی عرب، قطر، امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ اجلاس جنگ بندی پر عملدرآمد اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے شہر استنبول میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج ہونے جا رہا ہے، اجلاس میں پاکستان سمیت 8 ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے۔پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کریں گے۔ اجلاس میں سعودی عرب، قطر، امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ اجلاس جنگ بندی پر عملدرآمد اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹوں اور اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کے وعدے پورے نہ کرنے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوگی۔ ترجمان دفتر خارجہ  طاہر اندرابی کے مطابق پاکستان اور 7 عرب اسلامی ممالک غزہ امن معاہدے کی کوششوں میں شامل رہے ہیں، استنبول اجلاس میں پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر زور دے گا۔
 
 ترجمان نے بتایا کہ پاکستان مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کرے گا، پاکستان فلسطینیوں کے لیے بلا رکاوٹ انسانی امداد اور غزہ کی تعمیرِ نو پر زور دے گا، پاکستان آزاد، قابلِ بقا اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت دہرائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس الشریف ہونا چاہیئے، پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی عزت و انصاف کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔ یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، اسرائیلی فوج کے ہاتھوں  گذشتہ ماہ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے اب تک 236 فلسطینی شہید جبکہ 600 زخمی ہوچکے ہیں۔