لاس اینجلس(نیوز ڈیسک) امریکی پاپ اسٹار کیٹی پیری اور معروف اداکار اورلینڈو بلوم نے 6 سالہ رفاقت کے بعد علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ دونوں عالمی شہرت یافتہ فنکاروں نے باضابطہ طور پر اپنے بچھڑنے کی تصدیق بھی کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کیٹی پیری اور اورلینڈو بلوم کی منگنی 2019 میں ہوئی تھی اور دونوں کی ایک 4 سالہ بیٹی بھی ہے جس کی پرورش اب ایک الگ صورت میں انجام دی جائے گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ جوڑا نہ صرف فنونِ لطیفہ میں نمایاں ہے بلکہ دونوں اقوام متحدہ کی بچوں کی امدادی ایجنسی (UNICEF) کے خیرسگالی سفیر بھی ہیں اور دنیا بھر میں بچوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتے رہے ہیں۔

مداحوں نے اس علیحدگی پر افسوس کا اظہار کیا ہے، اور سوشل میڈیا پر یہ جوڑا ایک مرتبہ پھر خبروں کا مرکز بن گیا ہے۔
فن کے میدان کے یہ دو ستارے اب اپنی زندگی کی نئی راہیں تلاش کریں گے، لیکن ان کا مشترکہ مشن — بچوں کی فلاح — ممکنہ طور پر جاری رہے گا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف

واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم ہوسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی بات چیت میں تاخیر اور حرکتی صلاحیتوں کی کمی جیسے دماغی امراض کا امکان ڈھائی فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔امریکا کے میساچیوسٹس جنرل ہسپتال کی جانب سے کی گئی ایک جامع تحقیق دوران مارچ 2020 سے مئی 2021 تک میس جنرل بریگھم ہیلتھ سسٹم میں ہونے والی 18,336 بچوں کی پیدائش کے مکمل طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔

تحقیق کے دوران ماں کے لیبارٹری سے تصدیق شدہ کووڈ 19 ٹیسٹ اور بچوں کی تین سال کی عمر تک دماغی نشوونما کی تشخیص کا موازنہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں دماغی امراض کی شرح 16.3 فیصد تھی جب کہ کورونا سے غیر متاثرہ ماؤں کے بچوں میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔اسی طرح دیگر خطرات (ماں کی عمر، تمباکو نوشی، سماجی پس منظر) کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کورونا سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ 1.3 گنا زیادہ ثابت ہوا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے بچوں میں عام خواتین کے مقابلے آٹزم ہونے کا خطرہ ڈھائی فیصد تک زیادہ تھا۔خطرہ لڑکوں میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیسری سہ ماہی (حمل کے آخری تین ماہ) میں انفیکشن ہونے پر سب سے بلند پایا گیا۔تحقیق کاروں کے مطابق، لڑکوں کا دماغ ماں کی سوزش (inflammation) سے زیادہ حساس ہوتا ہے اور تیسری سہ ماہی دماغ کی نشوونما کا اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔امریکی سی ڈی سی کے مطابق 2022 میں ہر 31 میں سے ایک بچے میں 8 سال کی عمر تک آٹزم کی تشخیص ہوئی جو 2020 کے 36 میں سے ایک بچے کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں آٹزم کی زیادہ شرح کا سبب کوئی بیماری یا وبا نہیں بلکہ تشخیص اور اسکریننگ کے بہتر نظام سے ہوسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی:سائٹ ٹائون میں مزید 14 بچوں کے ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کا انکشاف
  • ٹام کروز اور آنا دے آرمس کی علیحدگی کے بعد بھی دوستی برقرار
  • زہریلا کھانسی سیرپ
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • تین سال سے کم عمر بچوں کو فلورائیڈ گولیاں دینا خطرناک، امریکی ایف ڈی اے کی سخت وارننگ
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • بچوں کا ٹیلنٹ اجاگر کرنے پر  پاک فوج کو سلام: شاہد آفریدی
  • موبائل فون کا استعمال بچوں میں نظر کی کمزوری کا بڑا سبب قرار