خیبرپختونخوا: سینیٹ ٹکٹ کی تقسیم پر پی ٹی آئی میں اختلافات، طارق آریانی کا پارٹی قیادت پر سنگین الزامات
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
خیبرپختونخوا میں سینیٹ کے انتخابات سے قبل پاکستان تحریک انصاف میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی طارق آریانی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں انہوں نے پارٹی قیادت پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
مردان میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے طارق آریانی نے انکشاف کیا کہ بیرسٹر گوہر، شکیل خان آفریدی اور عاطف خان نے انہیں فون کر کے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی خواہش ہے کہ مشال یوسفزئی کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا جائے، لہٰذا وہ مشال کے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ بن جائیں۔
تاہم طارق آریانی کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور نے انکار کرتے ہوئے کہا، ’بانی پی ٹی آئی یا کوئی بھی کہہ دے، میں مشال کو سینیٹر نہیں بناؤں گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہماری پارٹی یرغمال بن چکی ہے، علی امین گنڈاپور نہیں چاہتے کہ بانی پی ٹی آئی رہا ہوں۔‘
طارق آریانی نے کارکنوں سے سوال کیا، ’سب بتائیں، کیا ہماری یہ حکومت اے این پی کی حکومت سے بدتر نہیں؟ کیا ہماری حکومت میں کرپشن عام نہیں ہو چکی؟‘ جس پر کارکنوں نے کھلے عام تصدیق کی کہ ’جی ہاں، کرپشن ہو رہی ہے۔‘
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: طارق آریانی پی ٹی آئی
پڑھیں:
خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کا الیکشن کمیشن کا اعلامیہ کالعدم قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی تقسیم سے متعلق الیکشن کمیشن کا اعلامیہ کالعدم قرار دے دیا۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق دائر درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے 2 صفحے پر مشتمل محفوظ فیصلہ جاری کر دیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اقلیت اور خواتین سے متعلق دوبارہ سیٹوں کی ایلوکیشن کریں، الیکشن کمیشن 10 دن کے اندر تمام امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو سنے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے تک مخصوص نشستوں پر حلف نہ لیا جائے۔
واضح رہے کہ 2 جولائی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے معطل شدہ 77 میں سے 74 ارکان کو بحال کر دیا تھا، جن میں 19 قومی اسمبلی، 27 پنجاب اسمبلی، 25 خیبر پختونخوا اسمبلی اور 3 سندھ اسمبلی کے ارکان شامل تھے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر 21 خواتین اور 4 اقلیتی امیدواروں کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا تھا،جس کے بعد اپوزیشن کی تعداد 52 ہوگئی۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) 19 نشستوں کے ساتھ خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بن گئی تھی، جے یو آئی (ف) کی 8 خواتین اور 2 اقلیتی نشستیں بحال ہوئی تھیں۔
دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کی صوبائی اسمبلی میں 6 خواتین اور ایک اقلیتی نشست بحال ہونے کے بعد ایوان میں تعداد 16 ہوگئی تھی۔ 4 جولائی کو مسلم لیگ (ن) نے خیبر پختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔
علاوہ ازیں، پاکستان پیپلزپارٹی کی 5 خواتین اور ایک اقلیتی نشست بحال ہونے کے بعد تعداد 11 ہوگئی تھی جبکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین (پی ٹی آئی پی) کی ایک، ایک خواتین کی مخصوص نشست بحال ہوئی تھی۔