اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جولائی ۔2025 )پاکستان میں سبز یا اہم دھاتوں کی مقامی کان کنی کو ترجیح دینا درآمدی لاگت کو کم کرنے، مقامی اور قومی معیشت کو فروغ دینے اور پائیدار سبز منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی اہم ہے، یہ بات بلوچستان میں قائم معدنی کان کنی کمپنی کوہ دلیل کے چیف جیولوجسٹ عبدالبشیر نے ویلتھ پاک کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہی.

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معدنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا، خاص طور پر سبز دھاتوں کا اخراج، ریاست کے لئے بہت زیادہ منافع لا سکتا ہے لیکن اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے ایک اسٹریٹجک منصوبہ کی ضرورت ہے اس سے معاشی ترقی کو تحریک دینے اور سبز توانائی کی منتقلی کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی پاکستان میں فوسل فیول پر انحصار کم کرنے اور کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے مقامی طور پر حاصل کی جانے والی سبز دھاتوں کا استعمال اہم ہے سبز دھاتیں، بشمول تانبا، کوبالٹ، نکل، لتیم، اور کچھ دیگر نایاب زمینی عناصر بیٹریوں، سولر پینلز، ونڈ ٹربائنز، اور دیگر صاف توانائی کی ٹیکنالوجیز کی تیاری کے لیے اہم ہیں.

انہوں نے کہاکہ ملک میں بہت سے چھوٹے اور بڑے غیر ترقی یافتہ معدنی زون ہیں جن میں قیمتی، نیم قیمتی، اور نایاب زمینی عناصر موجود ہیں تانبے اور سونے کے علاوہ، پاکستان کو ان کی تلاش پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ الیکٹرک گاڑیوں سولر پینلز، اور وائنڈ کی تیاری کے لیے انتہائی اہم ہیں پاکستان عالمی منڈی میں سٹریٹجک فائدہ حاصل کر سکتا ہے اور سبز دھاتوں کا قابل بھروسہ سپلائر بن کر مزید سرمایہ کاری کو راغب کر سکتا ہے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون پائیدار کان کنی کے طریقوں اور صاف توانائی کے حل کے لیے مہارت اور ٹیکنالوجی لا سکتا ہے.

انہوں نے کہاکہ سبز دھاتی وسائل سے فائدہ اٹھا کر پاکستان قومی اقتصادی ترقی اور توانائی کی منتقلی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے سبز دھاتوں کی بڑھتی ہوئی عالمی مانگ پاکستان کی معدنی دولت کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بناتی ہے، جو ممکنہ طور پر بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور اقتصادی ترقی کا باعث بنتی ہے مقامی طور پر پائے جانے والے سبز دھاتوںکی کان کنی کی اہمیت کے بارے میں ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے ماہر ارضیات اور کان کن عمران بابر نے کہاکہ سبز معدنیات کی درآمد پر کم انحصار ملک کو صاف توانائی کی عالمی مارکیٹ میں ایک کلیدی ملک کے طور پر کھڑا کرے گا.

انہوں نے کہا کہ سبز کیمسٹری کے اصولوں کو بروئے کار لانا اور کان کنی کے کاموں کے دوران فضلہ اور آلودگی کو کم کرنے والی ٹیکنالوجیز کو اپنانا اس عمل کو مزید پائیدار بنا سکتا ہے پاکستان کو مقامی ماحولیاتی نظام اور کمیونٹیز پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لیے کان کنی کی اچھی تکنیک حاصل کرنے کے لیے دوست ممالک خاص طور پر چین کے ساتھ رابطہ قائم کرنا چاہیے.

انہوں نے کہاکہ مخصوص لائسنسنگ اور ایکسپلوریشن سیکشنز کا قیام مناسب بجٹ اور ایک ماہر ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ٹیم اس شعبے کی ترقی کی نگرانی کے لیے ستون ہیں انہوں نے کہا کہ سبز یا اہم معدنیات / دھاتوں کی کان کنی، ان کی مقامی پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن سے نہ صرف مقامی صنعتی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ مینوفیکچرنگ لاگت میں بھی کمی آئے گی اور برآمدات کو فروغ ملے گا انہوں نے کہا کہ پالیسی سازوں کو اس حوالے سے سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہاکہ کرنے کے لیے سبز دھاتوں توانائی کی کو کم کرنے دھاتوں کی سکتا ہے کان کنی

پڑھیں:

ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار

لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔

عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔

درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔

پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔

عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور: بچوں کے سامنے ماں باپ اور دادی کو پھانسی دینے اور ذبح کرنے کا واقعہ، تہرے قتل کے پیچھے کون؟
  • عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے؛ وزیر خزانہ
  • پاکستان اور کینیڈا کا ہائبرڈ بیج، لائیو اسٹاک کی افزائش میں تعاون بڑھانے پر غور
  • چین میں وزن کم کرنے والے کو انعام میں لگژری کار دینے کی انوکھی پیش کش
  • قائمہ کمیٹی دفاع کی قومی ایئر لائن حکام کو طلب کرنے کی ہدایت
  • خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے: امیر مقام
  • بھارت پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے دہشتگردوں کے بیانیہ کو فروغ دینے میں مصروف
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ