18 ماہ تک ہراسانی، طارق رضا پر الزام ثابت، محتسب کا دو سالہ تنزلی اور جرمانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد(رانا فرخ سعید)وفاقی محتسب برائے انسداد ہر اسیت نے اپنا مائیکرو فنانس بینک لمیٹڈ کے ایریا مینجر طارق رضا کو جنسی ہراسیت کا مرتکب قرار دے دیا، دو سال کیلئے عہدے سے تنزلی اور دو لاکھ روپے جرمانے کا حکم۔ اسسٹنٹ وائس پریذیڈنٹ اور برانچ مینجر خاتون نے اکتوبر 2022میں وفاقی محتسب کے ریجنل آفس لاہور میں شکایت درج کروائی کہ طارق رضا نے 18 ماہ تک انہیں مسلسل نامناسب، جنسی نوعیت کے پیغامات بھیجے اور جذباتی دباؤ ڈالنے کی کوشش کی بطور ثبوت واٹس ایپ پیغامات پیش کیے گئے جن سے ان کے دعوے کی تصدیق ہوئی۔ تحقیقات کے بعد یہ ثابت ہوا کہ طارق رضا کا رویہ ایک خوف اور دباؤ سے بھرپور ماحول پیدا کر رہا تھا جو قانون کے مطابق جنسی ہراسیت کے زمرے میں آتا ہے۔ اس پر فوسپا نے طارق رضا کو دو سال کے لیے عہدے سے تنزلی اور دو لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔اس میں سے ایک لاکھ روپے شکایت کنندہ کو بطور ہرجانہ دیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے سرکاری افسران کے لیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ کر دیا، اضافے کی منظوری وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے دی۔
کابینہ کی جانب سے منظور کردہ سمری کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں رہائشی مکانات کے کرایہ جات کی بالائی حد (Rental Ceiling) میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا ہے۔ اس کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت مختلف گریڈز کے افسران کے کرایہ جات کی نئی حدیں درج ذیل ہیں۔
گریڈ 1 تا 2 کا کرایہ 7029 روپے سے بڑھا کر 13004 روپے کر دیا گیا، گریڈ 3 تا 6 کرایہ 10980 سے بڑھا کر 20313 روپے، گریڈ 7 تا 10 کا کرایہ 30346 روپے ہوگا۔
گریڈ 11 تا 13 کا کرایہ 45776 روپے مقرر کیا گیا، گریڈ 14 تا 16 کا کرایہ 57507 روپے اور گریڈ 17 تا 18 کی نئی حد 76122 روپے کر دی گئی۔
گریڈ 19 کا کرایہ 101202 روپے، گریڈ 20 کا 127095 روپے، گریڈ 21 کے ملازمین کے لیے کرایہ 152183 روپے اور گریڈ 22 کے ملازمین کے لیے کرایہ 182121 روپے کر دیا گیا۔
یہ نئی کرایہ سیلنگ ان تمام کیسز پر لاگو ہوگی، جہاں نئی رہائش کرائے پر حاصل کی جا رہی ہو، جہاں ملازم کو مالک مکان کو اضافی کرایہ اپنی جیب سے دینا پڑتا ہے، ان گھروں پر بھی جن کی لیز وزارت ہاؤسنگ کے قواعد کے مطابق کی گئی ہو۔