محمد رضوان کی مولانا طارق جمیل سے خصوصی ملاقات، ایمان اور عاجزی کا حسین امتزاج
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ممتاز کھلاڑی محمد رضوان نے معروف اسلامی اسکالر مولانا طارق جمیل سے ان کی رہائش گاہ پر خصوصی ملاقات کی۔ اس ملاقات نے کرکٹ اور روحانیت کے دو مختلف مگر ہم آہنگ پہلوؤں کو ایک ساتھ جوڑ دیا۔
ذرائع کے مطابق، ملاقات ایک خوشگوار اور پُرخلوص ماحول میں ہوئی جہاں دونوں شخصیات نے باہمی عزت، عاجزی، ایمان، کردار سازی اور زندگی میں روحانی استقامت جیسے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ رضوان نے مولانا طارق جمیل سے روحانی رہنمائی حاصل کی جبکہ مولانا نے کھلاڑی کی دینی وابستگی اور عاجزانہ مزاج کی تعریف کی۔
ملاقات کا مقصد نہ صرف ذاتی طور پر روحانی تحریک حاصل کرنا تھا بلکہ نوجوانوں کو یہ پیغام دینا بھی تھا کہ دنیاوی کامیابی کے ساتھ ساتھ دینی و اخلاقی اقدار کی پاسداری بھی یکساں اہمیت رکھتی ہے۔
سوشل میڈیا پر اس ملاقات کی تصاویر وائرل ہو چکی ہیں، جنہیں مداحوں نے بے حد پسند کیا اور دونوں شخصیات کی نیک نیتی اور خلوص کو سراہا۔
یہ ملاقات اس بات کا ثبوت ہے کہ محمد رضوان جیسے سپر اسٹارز نہ صرف کھیل کے میدان میں بلکہ روحانی میدان میں بھی روشن مثال بنے ہوئے ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
اپنے ایک بیان میں شامی رژیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شام کی باغی و عبوری حکومت کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاملات پر بات چیت جاری ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں کوئی نتیجہ نکل آئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، دمشق پر اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاہدے کے لئے کوئی دباؤ نہیں ڈال رہا۔ دوسری جانب شام کی عبوری حکومت سے وابستہ ایک سورس نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی سیکورٹی معاہدے کی بات، تب ہی ممکن ہے جب تل ابیب ان علاقوں سے پیچھے ہٹے جن پر اس نے 8 دسمبر 2024ء کو "بشار الاسد" کی حکومت کے خاتمے کے بعد قبضہ کیا تھا۔ اس سورس نے واضح کیا کہ
۱۔ ہر معاہدہ 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔
۲۔ شام کی خودمختاری اور سرحدوں کی حفاظت کرے۔
۳۔ نیز اسرائیل کے شام پر مسلسل حملوں کو بھی روکے۔
یہ باتیں ایسے وقت میں سامنے آئیں جب شام، اردن و امریکہ نے صوبہ سویداء کے بحران کے حل اور جنوبی شام میں استحکام کے لئے ایک منصوبہ تیار کیا، جس میں غیر ملکی مداخلت کے خاتمے پر زور دیا گیا۔ باغیوں کے زیر تسلط شام کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ سمجھوتے دمشق کی تشویش کو دور اور شام کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق، ابو محمد الجولانی نے چند دن پہلے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کا ملک، اسرائیل کے ساتھ ایک سیکورٹی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے تا کہ اسرائیل 8 دسمبر سے پہلے والی سرحدوں پر واپس چلا جائے۔ یاد رہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، اسرائیلی فوج نے گولان کے علاقے میں داخل ہو کر شام کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا اور ملک بھر میں فوجی مراکز پر حملے کئے۔ شام نے اسرائیل کے حملوں کو قنیطرہ، درعاء اور دمشق کے نواحی علاقوں میں بین الاقوامی قانون اور 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔