خیبر پختونخوا حکومت بدلنی ہے یا گھسیٹنی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں سینیٹ کی 11 نشستوں کے لیے الیکشن 21 جولائی کو ہونے ہیں۔ مخصوص نشستوں کا فیصلہ آنے کے بعد اب یہ الیکشن ہو رہے ہیں۔ یہ الیکشن صوبے میں پارٹی پوزیشن بتانے کا سب سے اچھا ٹیسٹ ہونگے۔ سینیٹ الیکشن میں ممبران اسمبلی اپنی دہاڑیاں لگانے کو نتائج ہر بار اوپر نیچے کر کے رکھ دیتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان اور ایمل ولی خان صوبے میں حکومت ہٹانے کی کسی مہم کا حصہ بننے سے انکار کر چکے ہیں۔ اس کے بعد جس کو بھی یہ خیال آ رہا ہے اس کو سکون کر جانا چاہیے۔ لیکن یہ لڑکے ٹلتے دکھائی نہیں دیتے۔ مولانا فضل الرحمان اور ان کی جماعت کو موجودہ یا آئندہ کسی سیٹ اپ میں صوبائی حکومت کا تاج یا تخت ملنے کا امکان نہیں ہے۔
ایسا سمجھنے کی وجہ خود مولانا اور ان کے بیانات ہیں۔ مولانا کو یہ چھوڑیں اگلی اسمبلی سے بھی حکومت ملنے کا کوئی خدشہ لاحق ہوتا تو وہ ایسے ڈانٹ ڈپٹ کرتے بیانات نہ دے رہے ہوتے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے اس وقت مولانا کو اپنے صرف ایک علاقائی حریف علی امین گنڈا پور کا سامنا ہے۔ حکومت تبدیلی کی صورت میں گورنر فیصل کریم کنڈی کے علاوہ فتح اللہ میاںخیل بھی کپتان والے خطرے ناک ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ریجنل پاور کے طور پر سرگرم ہوتا پاکستان اب اپنا گھر ٹھیک کرے
علی امین گنڈا پور کے علاوہ مولانا فیصل کریم کنڈی اور ڈیرہ سے ہی پی پی کے موجودہ ایم این اے فتح اللہ میانخیل کے بڑے بھائی عمر فاروق میانخیل سے بھی سنہ 1996 میں الیکشن ہار چکے ہیں۔ مولانا وفاقی سیاست کرتے ہیں جبکہ ان کے یہ سارے حریف مقامی سیاست پر ہی فوکس رہتے ہیں۔
جتھے رولا ہوسی اوتھے ڈھولا ہوسی۔ جہاں مامتا وہاں ڈالڈا، ان سائنسی اصولوں کے تحت جب جب خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن ہوگا۔ ممبران کا دل رسی تڑوا کر بکنے کو کرے گا۔ پی پی بانہیں کھول کر ان کو گلے لگانے کو تیار کھڑی ملے گی۔ اس سب کے ساتھ اب دھیان میں لائیں کہ گورنر کا تعلق بھی پی پی سے ہے۔
موجودہ اتحادی حکومت تشکیل دیتے وقت پاور شیئرنگ فارمولا بھی بنا۔ پی پی کو آئینی عہدے اور دو صوبوں کی حکومت ملی، بلوچستان میں مسلم لیگ نون کے پاس بھی اتنے ممبران اسمبلی تھے کہ وہ بھاگ دوڑ کر حکومت بنا سکتی تھی۔ اس فارمولے میں یہ لازمی طے کیا گیا ہو گا کہ جب بھی کے پی حکومت تبدیل ہوئی تو وزارت اعلیٰ کس کی ہو گی۔ اپنا اندازہ ہے کہ یہ مسلم لیگ نون کو دینے کا فیصلہ ہوا ہو گا۔
مزید پڑھیے: ایران-اسرائیل جنگ بندی کیوں اور کیسے ہوئی؟
آج کل صدر صاحب کے استعفے کی خبریں گرم ہیں۔ ان خبروں کو کے پی میں پی پی کی سرگرمیوں سے جوڑ کر دیکھیں تو کچھ کچھ سمجھ آئے گا کہ یہ خبریں کیوں آ رہی ہیں۔ آصف زرداری گنجائش بنے تو سیاسی پیشرفت کرنے میں پہلے کرنے سے گریز اور دیر نہیں کرتے۔ سپریم کورٹ سے مخصوص نشستوں کا فیصلہ آنے کے بعد نمبر گیم تبدیل ہو گئی ہے۔
بظاہر حکومتی اتحاد کو اب ’2 تباہی‘ اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔ سیاستدانوں کی جب طاقت بڑھتی ہے تو ان کا موڈ بدلتا ہے اور ایڈونچر کرنے کو مچلنے لگتے ہیں۔ آنے والے ہفتوں میں 9 مئی ملزمان کو سزائیں سنانے کا عدالتی عمل شروع ہو جائے گا۔ الحمدللہ صوبائی اسمبلی کے 2 تہائی ممبران پر مقدمات درج ہیں۔ زیادہ تر مقدمات تو اتنے مزاحیہ ہیں کہ عدالت کے جذبات ہوتے تو مقدمہ بنانے والے کو ہی لما لٹا لیتی۔
کچھ مقدمات ایسے ہیں جن میں ممبران کو سزائیں ہو سکتی ہیں جس کے نتیجے میں وہ نااہل ہو سکتے ہیں۔ اس نااہلی کو پکا کرنے کے لیے سپریم کورٹ تک جانے کا طویل راستہ طے کرنا بھی ضروری ہے۔ ممبران کی بڑی تعداد میں نااہلی کی صورت میں گورنر وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کو کہہ سکتے ہیں۔ تب رونق لگ جائے گی۔
خیبر پختونخوا حکومت کو تبدیل کرنے کی ایک ہی وجہ سمجھ آتی ہے۔ اس حکومت اور انداز حکومت کے ساتھ صوبے میں امن و امان کی صورتحال بالکل ٹھیک نہیں ہو سکتی۔ عسکریت پسندی کنٹول کرنے کے لیے مؤثر صوبائی انتظامیہ اور متحرک وزیر اعلیٰ کی ضرورت ہے۔ جو انتظامیہ کو چابی دینے کے علاوہ ریلیف کا کام بھی تیزی سے کرا سکے۔
بطور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے پاس بہت سے آپشن ہیں۔ وہ اپنے خلاف عدم اعتماد کا مؤثر انداز میں سامنا کر سکتے ہیں۔ اپنی وزارت اعلیٰ کو لمبا کھینچ سکتے ہیں۔ لڑائی بڑھے گی جس کا ایک لازمی نتیجہ یہ نکلے گا کے صوبائی حکومت اپنا روٹین کا بزنس (سیاسی کام) نہیں کر سکے گی اور لوگوں کے کام بھی رک جائیں گے۔
مزید پڑھیں: جنگ کی قیمت کمر توڑ دیتی ہے
یہ صوبے کی پرانی سیاسی جماعتوں کے لیے آئیڈیل صورتحال ہو گی کہ پی ٹی آئی حکومت اپنے ہی بوجھ کے نیچے دبنا شروع ہو جائے۔ ادھر بس سوال ایک ہی ہے کہ اگر خود علی امین گنڈا پور ہی 9 مئی کے کسی کیس میں نااہل ہو گئے تو پھر؟۔ اب دیکھتے ہیں کہ صوبائی حکومت کو تبدیل کرنے والوں کا زور چلتا ہے یا اس حکومت کو گھسیٹنے والوں کے دل کو ٹھنڈ پڑتی ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔
’2 تباہی‘ اکثریت حکومتی اتحاد خیبرپختونخوا حکومت صدر زرداری کی رخصتی کے پی حکومت کی چھٹی وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 2 تباہی اکثریت حکومتی اتحاد خیبرپختونخوا حکومت صدر زرداری کی رخصتی وزیراعلی علی امین گنڈا پور علی امین گنڈا پور خیبر پختونخوا سکتے ہیں کے لیے
پڑھیں:
سہیل آفریدی 90 ووٹ لیکر نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب
سہیل آفریدی 90 ووٹ لیکر نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب WhatsAppFacebookTwitter 0 13 October, 2025 سب نیوز
پشاور: (آئی پی ایس)پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار سہیل آفریدی 90 ووٹ لیکر نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب ہو گئے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت شروع ہوا، علی امین گنڈاپور ایوان میں پہنچے تو حکومتی اراکین نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا، سہیل آفریدی کو 90 ایم پی ایز نے منتخب کیا۔
سپیکر نے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے عمل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی، غیر حاضر اراکین واپس آجائیں، اندر جو اسمبلی میں ہیں انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں، اراکین اسمبلی لابی کے گیٹ پر موجود رجسٹر میں اپنے ناموں کا اندراج کریں۔
بابر سلیم سواتی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ جو استعفیٰ علی امین نے 8 اکتوبر کو دیا تھا اس کے متعلق آج تصدیق ہو رہی ہے، گورنر کا اقدام مکمل طور پر غیر آئینی ہے، میں رولنگ دیتا ہوں، سہیل خان کو پارٹی کے چیئرمین نے نامزد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت استعفیٰ دیا، 8 اور پھر 11 اکتوبر کو علی امین نے دو استفے گورنر کو بھیج دیئے، دونوں استعفوں پر علی امین نے ہی دستخط ہیں۔
بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ علی امین نے جو استعفیٰ دیا ہے وہ خود منظور ہوتا ہے، وزیراعلیٰ کے پہلے اور دوسرے استعفے کے دستخط میں کوئی فرق نہیں، وزیر اعلیٰ کے استعفے کے تمام لوازمات آئین اور قانون کے مطابق تھے۔
ملک میں قانون کی بالادستی چاہتے ہیں: علی امین گنڈا پور
علی امین گنڈا پور نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سہیل آفریدی کو پیشگی مبارک باد دیتا ہوں، ہم ملک میں قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے جو اقدامات کئے وہ سب ریکارڈ پر ہیں، حکومت اُس وقت کامیاب ہوتی ہے جب وہ مضبوط ہو۔
انہوں نے کہا ہے کہ جب ہم آئے تو صرف پندرہ دن کی تنخواہیں تھیں، اپوزیشن کو فنڈز نہ دینے کا گلہ ضرور ہو گا لیکن میں نے آپ کے حلقوں کو فنڈز دیئے، بانی پی ٹی آئی کئی بار کہہ چکے کہ پاکستان کیلئے اپنی ذات کو پیچھے رکھتا ہوں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ دنیا میں جہاں بھی مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں ہم ان کے ساتھ ہیں، ہماری جدوجہد پاکستان اور صوبے کے عوام کیلئے جاری رہے گی، اللہ نے شاید مجھے سرخرو کرنے کیلئے اس جگہ پر کھڑا کیا ہو، وفاداری اورعزت پر خود کو ثابت کرلیں تو دنیا میں اہم مقام حاصل کرلیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی آج قوم کیلئے قربانی دے رہے ہیں، ہم بانی کے ساتھ ڈٹ کرکھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے، بانی پی ٹی آئی ہمارے بچوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
اپوزیشن کا اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ کا اعلان
اپوزیشن لیڈر کے پی ڈاکٹر عباد اللہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ تاحال منظور نہیں ہوا، ایک وزیر اعلیٰ کے ہوتے ہوئے دوسرے وزیر اعلیٰ کا انتخاب نہیں ہو سکتا۔
ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا ہے کہ گورنر نے علی امین گنڈا پور کو بلایا ہے تاکہ جو ابہام ہے وہ دور ہو جائے، ہمارے دوستوں کو اتنی کیا جلدی ہے، ان کے پاس نمبرز پورے ہیں تو کیوں اس معاملے کو متنازع بنا رہے ہیں، یہ عمل غیر قانونی ہے ہم اس غیر قانونی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
آئین لوگوں کی خواہشات پر نہیں چل سکتا: سپیکر کے پی اسمبلی
سپیکر کے پی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے اپوزیشن لیڈر کے خطاب کے بعد کہا کہ علی امین گنڈا پور نے دو بار استعفیٰ گورنر کو بھیجا اور آج ایوان میں بھی استعفے کا اعلان کیا، چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں لیکن آئین لوگوں کی خواہشات پر نہیں چل سکتا، آئین کے مطابق چلیں گے۔
بابر سلیم سواتی نے اس حوالے سے رولنگ پڑھتے ہوئے کہا کہ نئے قائد ایوان کا طریقہ کار آئین کے مطابق ہوگا جس کے بعد منتخب وزیر اعلیٰ کے نام کا اعلان ہو گا۔
قبل ازیں اپوزیشن لیڈر عباد اللہ کی تقریر کے دوران اسمبلی کی گیلری سے شور شرابہ ہونے پر سپیکر بابر سلیم سواتی نے گیلری میں موجود لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ لوگ خاموش نہیں ہوں گے تو میں اجلاس کی کارروائی رکوا کر آپ لوگوں کو باہر نکالنے پر مجبور ہوں گا۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے سہیل آفریدی سمیت 4 امیدوار میدان میں تھے، جے یو آئی کے مولانا لطف الرحمان، پیپلز پارٹی کے ارباب زرک اور ن لیگ کے سردار شاہ جہان بھی امیدواروں میں شامل تھے۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ وزیراعلیٰ کی دوڑ سے باہر ہو گئے تھے، اپوزیشن جماعتوں میں کسی ایک نام پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا، پی ٹی آئی اپنے وزیراعلیٰ کو بلا مقابلہ منتخب کرانے کیلئے ن لیگ اور اے این پی سے بھی تعاون مانگا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپنجاب: پہلی بار اینٹوں کے بھٹوں کی ماحولیاتی کمپلائنس رپورٹ جاری غزہ امن معاہدے پر 20 ملکی سربراہی اجلاس، وزیراعظم شہباز شریف مصر روانہ وزیراعلیٰ کے انتخاب سے پہلے بڑی ہلچل، علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ پر اعتراض وزیراعلیٰ کے انتخاب کامعاملہ، اپوزیشن جماعتوں کا انتخابی عمل سے بائیکاٹ کا فیصلہ غزہ امن معاہدہ: فلسطینی قیدیوں کے بدلے پہلے مرحلے میں 7 اسرائیلی یرغمالی رہا، ریڈ کراس کے سپرد اسرائیل کے دورے سے واپسی پر پاک افغان جنگ معاملے کو دیکھوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ آزمائش کی گھڑی میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کااعلامیہ شرمناک حدتک افسوسناک ہے، عرفان صدیقیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم