Express News:
2025-07-09@14:34:12 GMT

کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ میں 125 عمارتیں مخدوش قرار

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

کراچی:

کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ (سی بی سی) نے مخدوش عمارتوں کے سروے کا آغاز کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں 125 خطرناک عمارتوں کی نشاندہی مکمل کرلی۔

سی بی سی اعلامیہ کے مطابق دہلی کالونی میں 51، مدنی آباد میں 16، لوئر گزری میں 7، چوہدری خلیق الزماں کالونی میں 5، پنجاب کالونی میں 14، پاک جمہوریہ کالونی میں 27 اور بخشن ولیج میں 5 عمارتیں مخدوش قرار دی گئی ہیں۔

مذکورہ عمارتیں شدید خستہ اور بوسیدہ حالت میں ہیں، مون سون کے دوران یہ عمارتیں انسانی جانوں اور املاک کے لیے شدید خطرہ بن سکتی ہیں۔

عوام کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ خطرناک عمارتوں کے قریب نہ جائیں، مزید سروے کا عمل جاری ہے اور آئندہ دنوں میں مزید علاقوں کی نشاندہی متوقع ہے۔

کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ نے مالکان اور کرایہ داروں کو عمارتیں فوری خالی یا منہدم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غفلت کی صورت میں کنٹونمنٹ ایکٹ 1924 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ خطرناک عمارت گرنے سے جانی یا مالی نقصان کا ذمہ دار بورڈ نہیں ہوگا جبکہ کسی بھی قسم کا دعویٰ یا ہرجانہ قبول نہیں کیا جائے گا۔

متاثرہ افراد اسٹرکچرل انجینئر سے معائنہ کروا کر فوری رپورٹ جمع کروائیں اور معائنہ صرف پاکستان انجینئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ انجینئر یا فرم سے کروایا جائے، تاخیر نقصان کا باعث بن سکتی ہے، معاملہ انتہائی سنجیدہ نوعیت اختیار کر چکا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کالونی میں

پڑھیں:

کراچی میں انتہائی مخدوش 51 عمارتیں گرانے کا فیصلہ‘ سانحہ لیاری پر سربراہ ایس بی سی اے معطل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ حکومت نے لیاری میں عمارت گرنے کے سانحے پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے سربراہ کو معطل کرتے ہوئے لواحقین کے لیے فی کس 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان کرتے ہوئے شہر میں انتہائی مخدوش قرار دے گئی 51 عمارتوں کو منہدم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے وزیر بلدیات سعید غنی اور وزیر داخلہ ضیا لنجار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لیاری میں عمارت گرنے کے سانحے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، فرائض میں کوتاہی برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ شرجیل میمن نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ڈی جی ایس بی سی اے کو معطل کردیا ہے، وزیراعلیٰ نے وزیر داخلہ کو فوری طور پر ایف آئی آر کاٹ کر ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے کمشنر کراچی کو کمیٹی میں شامل کیا ہے اور 2 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جس کی سفارشات پر بے رحم آپریشن کیا جائے گا۔ وزیر بلدیات سعید غنی نے بتایا کہ انہوں نے حادثے کے روز علاقے میں تعینات ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور انسپکٹر سطح کے ایس بی سی اے افسران کو معطل کیا تھا لیکن آج فیصلہ کیا گیا ہے کہ 2022 میں جب پہلی مرتبہ اس عمارت کا سروے ہوا اور اس عمارت کو خطرناک قرار دیا گیا، اس وقت سے آج تک اس علاقے میں ایس بی سی اے کے جتنے افسران تعینات رہے ہیں، ان سب کی نشاندہی کرنے کے بعد انہیں اس انکوائری کا حصہ بنایا جائے گا اور اگر کسی افسر کی لاپروائی اور غفلت ثابت ہوئی تو اس کا نام ایف آئی آر میں شامل کیا جائے گا۔ سعید غنی نے بتایا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی مہلت میں 48 گھنٹے کا اضافہ کیا گیا ہے اور اس کمیٹی کی سربراہی کمشنر کراچی کو سونپی گئی ہے، یہ کمیٹی 2 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کمشنر کراچی کو یہ ذمے داری بھی دی ہے کہ وہ اگلے 24 گھنٹے کے اندر کراچی میں مخدوش قرار دی گئی 51 عمارتوں کی مکمل تفصیلات فراہم کریں گے کہ ان عمارتوں میں کتنے یونٹس ہیں اور ان میں کتنے لوگ مقیم ہیں، تاکہ ان عمارتوں کو گرانے کا کام فوری طور پر شروع کیا جاسکے۔ وزیربلدیات نے کہا کہ کمشنر کراچی کو 2 ہفتے میں شہر میں خطرناک قرار دی گئی 588 عمارتوں کا جائزہ لینے کے بعد درجہ بندی کرکے تمام تفصیلات دینے کی بھی ہدایت کی گئی ہے، تاکہ یہ فیصلہ کیا جاسکے کہ کن عمارتوں کو فوری طور پر گرانا ہے اور کون سی ایسی عمارتیں ہیں جو بنیادی مرمت کے بعد ٹھیک ہوجائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ ان عمارتوں میں کتنے یونٹس ہیں؟ کتنے افراد مقیم ہیں، کتنے لوگ ان یونٹس کے مالک ہیں، کتنے پگڑی اور کتنے کرائے پر ہیں، تاکہ ان لوگوں کی بحالی کا کام بھی کیا جاسکے۔ سعید غنی نے کہا کہ حادثے میں جاں بحق 27 افراد کے ورثا کو حکومت فوری طور پر فی کس 10 لاکھ روپے فراہم کرے گی، انہوں نے کہا کہ ایس بی سی اے کا نیا سربراہ آئے گا اور اگر تحقیقات میں سابقہ ڈی جی ایس بی سی اے کی کوئی مجرمانہ غفلت پائی گئی تو ایف آئی آر میں ان کا نام بھی شامل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پورے صوبہ سندھ میں 740 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے، ایس بی سی اے ان تمام عمارتوں کے لیے قانونی طریقہ کار پر تو عمل کرتا ہے، ان عمارتوں کو نوٹسز بھیجے جاتے ہیں، اخبارات میں اشتہار دیے جاتے ہیں، عمارتوں پر بینر آویزاں کیے جاتے ہیں اور وہاں جاکر میگا فون پر اعلانات کیے جاتے ہیں، مگر اس سب کے باوجود ایس بی سی اے کی ذمے داری ختم نہیں ہوجاتی، اگر اس سب کے باوجود لوگ وہاں مقیم ہیں تو کسی نہ کسی پر ذمے داری لاگو ہوتی ہے۔ وزیربلدیات نے بتایا کہ ایس بی سی اے کے قانون میں ترمیم کے لیے ان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں چیف سیکریٹری، وزیر قانون اور میئر کراچی شامل ہیں، اس کمیٹی کو ایس بی سی اے کے قانون میں ترمیم لانے کے لیے 2 ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔ اس موقع پر وزیر داخلہ ضیاالحسن لنجار نے کہا کہ مجرمانہ غفلت کے مرتکب افسران اور عام افراد کے خلاف بے رحمانہ کارروائی ہوگی، حکومت سنجیدہ طور پر ذمے داروں کو تعین کرے گی، کسی بے قصور کو ایف آئی آر میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ ایس بی سی اے کے قانون میں ذمے داری کا تعین کرنے کے حوالے سے سقم موجود ہے، لیکن مجرمانہ غفلت کا اقدام ہوا ہے جس کے ذمے داروں کا تعین کرکے بہت جلد انہیں گرفتار کیا جائے گا۔ اس سوال پر کہ انتہائی مخدوش قرار دی گئی 51 عمارتوں کو گرانے سے قبل وہاں مقیم افراد کو کہاں لے جایا جائے گا، پر سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ یہ مسئلہ موجود ہے، حکومت خاموش نہیں بیٹھے گی، حکومت نے ایمرجنسی میں سیلاب زدگان کے لیے انتظامات کیے تھے، کورونا کے دوران قرنطینہ کا انتظام کیا گیا تھا، اب بھی کوئی ایمرجنسی صورتحال ہوئی تو حکومت متبادل انتظامات کرے گی، فی الحال اعلان نہیں کیا جاسکتا مگر حکومت کسی کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • لیاری واقعہ کے بعد کراچی میں مزید 125 عمارتیں خطرناک قرار
  • کراچی: کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ نے مخدوش عمارتوں کے سروے کا آغاز کردیا
  • کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ میں 125 عمارتیں مخدوش قرار، فہرست سامنے آگئی
  • مخدوش عمارتوں کا سروے، کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ نے 125 خطرناک عمارتوں کی نشاندہی کرلی
  • راولپنڈی کی 86مخدوش عمارتیں خطرناک قرار،مکینوں کو فوری انخلاءکے نوٹسز جاری
  • راولپنڈی میں90 سے زائد بوسیدہ اور خستہ حالت عمارتیں خطرناک قرار
  • راولپنڈی: 90 سے زائد بوسیدہ اور خستہ حالت عمارتیں خطرناک قرار دیدی گئیں
  • کراچی میں انتہائی مخدوش 51 عمارتیں گرانے کا فیصلہ‘ سانحہ لیاری پر سربراہ ایس بی سی اے معطل
  • مون سون سپیل داخل، لاہوریوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی، 84 عمارتیں غیرمحفوظ