لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے شہر کی خستہ حال اور خطرناک عمارتوں کی فہرست جاری کردی ہے، جس کے مطابق شہر کے 9 ٹاؤنز میں واقع 59 عمارتوں کو بوسیدہ اور ناقابلِ رہائش قرار دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ان 59 میں سے سب سے زیادہ 33 عمارتیں داتا گنج بخش ٹاؤن میں واقع ہیں، جن میں سے 26 عمارتیں نجی ملکیت میں ہیں۔

فہرست میں شامل عمارتوں میں 46 رہائشی جبکہ 12 کمرشل نوعیت کی ہیں، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 22 عمارتیں ایسی ہیں جن کی مرمت ممکن نہیں رہی۔

انتظامیہ کے مطابق ان میں سے 44 عمارتوں میں تاحال لوگ رہائش پذیر ہیں۔ خطرے کے پیشِ نظر متعلقہ عمارتوں کو خالی کرانے کے لیے دو نوٹسز بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشہ ہفتے کراچی کے علاقے لیاری میں واقع ایک 5 منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہونے کے باعث 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے، اس جان لیوا حادثے کے بعد ملک کے تمام بڑے شہروں میں مخدوش اور خطرناک طبعی حالت میں استعمال کی جانے والی عمارتوں کے مکینوں کی سلامتی کے حوالے سے تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی کے مطابق لیاری میں حالیہ 5 منزلہ عمارت گرنے کے واقعے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کو اب شہر بھر میں موجود 51 انتہائی خستہ حال عمارتوں کا جائزہ لینے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے۔

’یہی کمیٹی اب کراچی میں موجود 51 بوسیدہ عمارتوں کی حالت کا بھی جائزہ لے گی اور آئندہ 24 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرے گی۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خستہ حال خطرناک داتا گنج بخش ٹاؤن عمارتیں کراچی لاہور لیاری مخدوش.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خستہ حال خطرناک داتا گنج بخش ٹاؤن عمارتیں کراچی لاہور لیاری کے مطابق

پڑھیں:

کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ میں 125 عمارتیں مخدوش قرار

کراچی:

کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ (سی بی سی) نے مخدوش عمارتوں کے سروے کا آغاز کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں 125 خطرناک عمارتوں کی نشاندہی مکمل کرلی۔

سی بی سی اعلامیہ کے مطابق دہلی کالونی میں 51، مدنی آباد میں 16، لوئر گزری میں 7، چوہدری خلیق الزماں کالونی میں 5، پنجاب کالونی میں 14، پاک جمہوریہ کالونی میں 27 اور بخشن ولیج میں 5 عمارتیں مخدوش قرار دی گئی ہیں۔

مذکورہ عمارتیں شدید خستہ اور بوسیدہ حالت میں ہیں، مون سون کے دوران یہ عمارتیں انسانی جانوں اور املاک کے لیے شدید خطرہ بن سکتی ہیں۔

عوام کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ خطرناک عمارتوں کے قریب نہ جائیں، مزید سروے کا عمل جاری ہے اور آئندہ دنوں میں مزید علاقوں کی نشاندہی متوقع ہے۔

کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ نے مالکان اور کرایہ داروں کو عمارتیں فوری خالی یا منہدم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غفلت کی صورت میں کنٹونمنٹ ایکٹ 1924 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ خطرناک عمارت گرنے سے جانی یا مالی نقصان کا ذمہ دار بورڈ نہیں ہوگا جبکہ کسی بھی قسم کا دعویٰ یا ہرجانہ قبول نہیں کیا جائے گا۔

متاثرہ افراد اسٹرکچرل انجینئر سے معائنہ کروا کر فوری رپورٹ جمع کروائیں اور معائنہ صرف پاکستان انجینئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ انجینئر یا فرم سے کروایا جائے، تاخیر نقصان کا باعث بن سکتی ہے، معاملہ انتہائی سنجیدہ نوعیت اختیار کر چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لیاری واقعہ کے بعد کراچی میں مزید 125 عمارتیں خطرناک قرار
  • مخدوش عمارتوں کا سروے، کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ نے 125 خطرناک عمارتوں کی نشاندہی کرلی
  • کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ میں 125 عمارتیں مخدوش قرار
  • لاہور میں 59 عمارتیں خطرناک قرار، فہرست جاری
  • لیاری میں عمارت گرنے کی تحقیقاتی حکومتی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں آباد
  • کراچی میں انتہائی مخدوش 51 عمارتیں گرانے کا فیصلہ‘ سانحہ لیاری پر سربراہ ایس بی سی اے معطل
  • کراچی میں انتہائی خطرناک عمارتیں گرائی جائیں گی، ابتدائی پلان تیار
  • صوبے میں 740 عمارتیں خطرناک، جن میں سے 588 کراچی میں ہیں، وزیر بلدیات سندھ
  • مون سون سپیل داخل، لاہوریوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی، 84 عمارتیں غیرمحفوظ