عالمی سطح پر پاکستانی جامعات کی ریٹنگ کے حوالے سے ماہرین تعلیم کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
ماہرین تعلیم نے عالمی سطح پر پاکستان کی جامعات کی ریٹنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے ٹھوس اقدامات پر زور دیا ہے۔
عالمی سطح پر جامعات کا معیار چیک کرنے کے لیے قائم کیو ایس ریٹنگ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 سال کے عرصے میں پاکستانی جامعات اپنی کارکردگی کو کافی حد تک بہتر بنانے میں کامیاب رہی ہیں، 2019 میں صرف تین پاکستانی یونیورسٹیاں کیو ایس کی عالمی ریٹنگ میں شامل تھیں اور یہ تعداد اب بڑھ کر 18 ہوگئی ہے تاہم تعلیمی ماہرین نے اس سے ابھی بھی ناکافی قرار دیتے ہوئے ٹھوس اقدامات پر زور دیا ہے۔
حالیہ رپورٹ کے مطابق کیو ایس ریٹنگ میں بظاہر پاکستان کی کوئی بھی یونیورسٹی ٹاپ 350 کی فہرست میں شامل نہیں ہو سکی تاہم پاکستانی جامعات نے خود کو کافی حد تک بہتر کیا ہے اور 2019کے مقابلے میں خاطر خواہ کامیابی سامنے آئی ہے، ابھی بھی یہ پیش رفت انتہائی کم اور سست سمجھی جارہی ہے۔
ماہرین تعلیم کے مطابق یہ بہتری بھی ناکافی ہے کیونکہ کوئی بھی جامعہ تاحال پہلے 350 اداروں میں جگہ نہیں بنا سکی، معیار کو یقینی بنانے میں مشکلات درپیش ہیں کیونکہ جامعات کا انتظام صوبائی حکومتوں کے تحت ہوتا ہے جبکہ فیڈرل ایچ ای سی کو محض کم سے کم معیارات کو طے کرنے کا اختیار حاصل ہے جس کی وجہ سے سسٹم میں مستقل مزاجی اور نگرانی کے عمل کی کمی کامسئلہ درپیش ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ بدقسمتی سے متعدد جامعات اب تعلیمی ادارے کم اور نوکریاں پکی کرنے کے مراکز زیادہ بن چکی ہیں جہاں تحقیقی معیار اور علمی ترقی ثانوی حیثیت اختیار کرچکی ہے، تعلیمی ترقی میں درپیش رکاوٹوں میں سے بجٹ یعنی تعلیمی شعبے میں سرمایہ کاری کی کمی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2002میں ہائرایجوکیشن کمیشن کے قیام سے لے کر اب تک تعلیمی بجٹ میں تسلسل نہیں رہا ہے جس سے پاکستانی جامعات بین الاقوامی مقابلے میں پیچھے رہ گئی ہیں۔
کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ کے مطابق قائداعظم یونیورسٹی 354ویں، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی 371ویں نمبر اور کراچی یونیورسٹی 1,001 بہترین اداروں کی فہرست میں جگہ بنا سکی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر پاکستان کو عالمی تعلیمی میدان میں خود کو منوانا ہے تو ایچ ای سی کو اختیارات کے تعین، معیارات پر عمل درآمد، تحقیق کے فروغ اور مالی خودمختاری کے شعبوں میں جامع اصلاحات کرنا ہوں گی۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن(ایچ ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ اس صورت حال کی سب سے بڑی وجہ ملکی تعلیمی شعبے میں پائی جانے والی ناقص گورننس ہے، یونیورسٹیوں میں گورننس کے مسائل کی وجہ سے عالمی سطح پر پاکستان کا تعلیمی شعبہ اپنا مقام بڑھانے میں کامیاب نہیں ہو پایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس ایک عالمی معیار کا تعلیمی نظام قائم کرنے کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں لیکن بدانتظامی، مالی عدم تسلسل اور صوبائی اور وفاقی سطح پر ہم آہنگی کی کمی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستانی جامعات عالمی سطح پر کے مطابق کیو ایس
پڑھیں:
جنگ سے قبل بھارتی پورٹ جانیوالا پاکستانی جہاز کہاں ہے؟ تفصیل سامنے آ گئی
—فائل فوٹوپاکستان اور بھارت کی جنگ سے قبل بھارتی پورٹ کے لیے روانہ ہونے والا پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی ) کا جہاز اومان کی پورٹ پر موجود ہے۔
وزارت میری ٹائم کے ذرائع کے مطابق پاکستان اور بھارت میں جنگ چھڑنے کی وجہ سے اومان پورٹ پر موجود پی این ایس سی کے جہاز پر کارگو محفوظ ہے۔
ذرائع کے مطابق پی این ایس سی انتظامیہ نے پاکستانی جہاز پر بھارتی کارگو غیر معینہ مدت تک رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان پی این ایس سی کے مطابق جہاز چارٹر پر ہے، یومیہ بنیاد پر رقم مل رہی ہے۔
دوسری طرف امپورٹر کی جانب سے پاکستانی جہاز کو بھارتی پورٹ لے جانے کی کوششیں جاری ہیں۔
ذرائع وزارتِ میری ٹائم کے مطابق جہاز 3 مئی کو ملائیشین پورٹ سے بھارت کے لیے روانہ ہوا تھا، جنگ چھڑنے کے بعد کانڈلہ پورٹ جاتے ہوئے جہاز کے کیپٹن ریحان بیگ نے جہاز کا رخ اومان پورٹ کی طرف موڑ دیا تھا۔