لاہور میں 59 عمارتیں خطرناک قرار، فہرست جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
فائل فوٹو
لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے شہر کی خطرناک عمارتوں کی فہرست جاری کر دی ہے جس میں 9 ٹاؤنز میں 59 بوسیدہ عمارتوں کو خطرناک قرار دے دیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کی فہرست کے مطابق 59 خطرناک عمارتوں میں سے 33 داتا گنج بخش ٹاؤن میں واقع ہیں، ان 33 میں سے 26 خطرناک عمارتیں پرائیوٹ ہیں۔
سندھ حکومت نے کراچی کے علاقے لیاری میں بلڈنگ گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق 59 خطرناک عمارتوں میں سے 46 گھریلو اور 12 کمرشل ہیں جبکہ 22 ایسی ہیں جن کی مرمت ممکن نہیں۔
44 بوسیدہ عمارتوں میں لوگ رہائش پذیر ہیں۔ خطرناک اور بوسیدہ عمارتوں کو خالی کروانے کے لیے 2 دو نوٹسز جاری کیے جا چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ میں 125 عمارتیں مخدوش قرار
کراچی:کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ (سی بی سی) نے مخدوش عمارتوں کے سروے کا آغاز کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں 125 خطرناک عمارتوں کی نشاندہی مکمل کرلی۔
سی بی سی اعلامیہ کے مطابق دہلی کالونی میں 51، مدنی آباد میں 16، لوئر گزری میں 7، چوہدری خلیق الزماں کالونی میں 5، پنجاب کالونی میں 14، پاک جمہوریہ کالونی میں 27 اور بخشن ولیج میں 5 عمارتیں مخدوش قرار دی گئی ہیں۔
مذکورہ عمارتیں شدید خستہ اور بوسیدہ حالت میں ہیں، مون سون کے دوران یہ عمارتیں انسانی جانوں اور املاک کے لیے شدید خطرہ بن سکتی ہیں۔
عوام کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ خطرناک عمارتوں کے قریب نہ جائیں، مزید سروے کا عمل جاری ہے اور آئندہ دنوں میں مزید علاقوں کی نشاندہی متوقع ہے۔
کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ نے مالکان اور کرایہ داروں کو عمارتیں فوری خالی یا منہدم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غفلت کی صورت میں کنٹونمنٹ ایکٹ 1924 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ خطرناک عمارت گرنے سے جانی یا مالی نقصان کا ذمہ دار بورڈ نہیں ہوگا جبکہ کسی بھی قسم کا دعویٰ یا ہرجانہ قبول نہیں کیا جائے گا۔
متاثرہ افراد اسٹرکچرل انجینئر سے معائنہ کروا کر فوری رپورٹ جمع کروائیں اور معائنہ صرف پاکستان انجینئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ انجینئر یا فرم سے کروایا جائے، تاخیر نقصان کا باعث بن سکتی ہے، معاملہ انتہائی سنجیدہ نوعیت اختیار کر چکا ہے۔