لاہور میں 59 عمارتیں خطرناک قرار، فہرست جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
فائل فوٹو
لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے شہر کی خطرناک عمارتوں کی فہرست جاری کر دی ہے جس میں 9 ٹاؤنز میں 59 بوسیدہ عمارتوں کو خطرناک قرار دے دیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کی فہرست کے مطابق 59 خطرناک عمارتوں میں سے 33 داتا گنج بخش ٹاؤن میں واقع ہیں، ان 33 میں سے 26 خطرناک عمارتیں پرائیوٹ ہیں۔
سندھ حکومت نے کراچی کے علاقے لیاری میں بلڈنگ گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق 59 خطرناک عمارتوں میں سے 46 گھریلو اور 12 کمرشل ہیں جبکہ 22 ایسی ہیں جن کی مرمت ممکن نہیں۔
44 بوسیدہ عمارتوں میں لوگ رہائش پذیر ہیں۔ خطرناک اور بوسیدہ عمارتوں کو خالی کروانے کے لیے 2 دو نوٹسز جاری کیے جا چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
غزہ تعمیرنو: یو این نے جنگ میں تباہ حال عمارتوں کا ملبہ ہٹانا شروع کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے غزہ شہر میں ہسپتالوں اور سکولوں سمیت تباہ شدہ ڈھانچے کی تعمیرومرمت اور اس تک رسائی کو بحال کرنے کے لیے مرکزی سڑکوں سے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی رابطہ کار ٹام فلیچر نے آج مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 'یو این ڈی پی' کے نمائندے جیکو سلیئرز کے ساتھ شہر کے وسطی علاقے الجلاء سٹریٹ کا دورہ کر کے وہاں ملبہ ہٹانے کی کارروائی کا جائزہ لیا۔
غزہ شہر میں شروع کیا جانے والا یہ کام علاقے بھر میں ملبہ صاف کرنے اور ٹھکانے لگانے کے ایک جامع منصوبے کا پہلا قدم ہے۔ Tweet URLجیکو سلیئرز نے یو این نیوز سے بات کرتے کہا غزہ میں تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ صاف کرنا آسان کام نہیں۔
(جاری ہے)
اس کا مجموعی حجم 55 تا 60 ملین ٹن ہے۔یہ مقدار امریکی شہر نیویارک کے مشہور سینٹرل پارک کے گرد 12 میٹر اونچی دیواروں کے اندر سما سکتی ہے جبکہ سینٹرل پارک کا رقبہ تقریباً 3.41 مربع کلومیٹر ہے جو نیویارک کے مین ہٹن جزیرے کے رقبے کا تقریباً 6 فیصد بنتا ہے۔
ملبے کی ری سائیکلنگانہوں نے بتایا کہ پہلا ہدف سڑکوں کی صفائی اور ہسپتالوں، سکولوں اور دیگر اہم عمارتوں تک رسائی کو بحال کرنا ہے۔
اٹھایا جانے اولا ملبہ ری سائیکل کیا جا رہا ہے جسے پیس کر سڑکوں کی تعمیر، خیموں کے لیے بنیادیں اور عارضی سہولیات بنانے میں استعمال کیا جائے گا۔ یہ وسائل کو دوبارہ استعمال میں لانے اور تباہی کے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کی ایک وسیع تر کوشش کا حصہ ہے۔الجلاء سٹریٹ پر 'یو این ڈی پی' کے زیراہتمام درجنوں بھاری مشینیں دن رات کام کر کے کئی مہینوں سے بند سڑکوں کو کھول رہی ہیں۔
اس منصوبے کو غزہ کی تعمیر نو کی طویل راہ پر پہلا اور فیصلہ کن قدم سمجھا جا رہا ہے۔ 'یو این ڈی پی' کو امید ہے کہ یہ کوششیں بحالی کے منصوبوں کو تیز کرنے میں مدد دیں گی۔ تاہم حکام نے خبردار کیا ہے کہ یہ کام بہت سے وسائل اور وقت کا تقاضا کرتا ہے اور یہ نہایت تھکا دینے والا عمل ہے جسے مکمل ہونے میں کئی سال لگیں گے۔