data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

میرپورخاص (نمائندہ جسارت ) کراچی مخدوش عمارت گرنے کے بعد میرپورخاص کی انتظامیہ نے بھی قدیم مخدوش عمارتوں کے خلاف 13 سال قبل دیے گئے نوٹس پر عملدرآمد کرانے کے لیے سرجوڑ لیے ، ڈپٹی کمشنر میرپورخاص ڈاکٹر رشید مسعود خان کی ہدایت پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ٹو فیصل علی سومرو نے اپنے دفتر میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اجلاس کی صدارت کی ۔اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ٹوفیصل علی سومرو نے کہا کہ مون سون بارشوں کو مدنظر رکھتے ہوئے میرپور خاص شہر کی مخدوش عمارتوں کو خالی کرایا جائے تاکہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو سکے اس موقع پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر چیتن لاکھانی نے بتایا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے میرپور خاص شہر کی 7 عمارتوں کو 2012 میں مخدوش و خطرناک قرار دیا گیا ہے اور مالکان کو مخدوش عمارتیں خالی کرنے کے لیے متعدد بار نوٹسز جاری کیے گئے ہیں تاحال مالکان عمارت خالی کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر تیز بارشوں کے دوران اگر مخدوش عمارتیں گریں گی تو گھر والوں اور عوام کا جانی و مالی نقصان ہو سکتا ہے جس پر ایڈیشنل ٹپٹی کمشنر ٹو فیصل علی سومرو نے ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ہدایت کی کہ مخدوش و خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کی تفصیلی رپورٹ فوری طور پر ڈپٹی کمشنر آفس میں دی جائے تاکہ مخدوش عمارتوں کو خالی کرانے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی انہوں نے خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کے مالکان سے اپیل کی ہے کہ وہ عمارتیں خالی کر دیں تاکہ کسی بھی قسم کے نقصان سے بچا جا سکے۔ واضح رہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی چیتن لاکھانی کے مطابق میرپورخاص شہر میں 7 عمارتیں جو کہ شاہی بازار ،کاہو بازار ،اسٹیشن چوک، کھری کواٹر ، فروٹ فارم روڈ سمیت دیگر علاقوں میں واقع ہیں یہ عمارتیں خطرناک حالت میں ہیں 2012ء میں ان 7 عمارتوں کو گرانے یا مرمت کرنے کے نوٹس جاری کرنے کے باوجود مالکان بلڈنگ خالی کرنے پر تیار نہیں ہیں ۔ گزشتہ 13 سال قبل ان 7 عمارتوں کے مالکان اور مکینوں کو نوٹس جاری کیے گئے تھے لیکن مالکان نوٹس پر عمل نہیں کر رہے جبکہ اس حوالے سے تمام محکموں کو مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے بارشوں کی موسم کی پیشگوئی کے بعد بھی مالکان کو وارننگ نوٹس جاری کر دیے گئے تھے اب انتظامیہ اس حوالے سے دوبارہ متحرک ہوچکی ہے آنے والے دنوں میں پتہ چل جائے گا کہ انتظامیہ اپنے حکم پر عمل کرانے میں کامیاب ہوتی ہے یا پھر قدیم عمارتوں کے مالکان اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی مخدوش عمارتوں عمارتوں کے ڈپٹی کمشنر عمارتوں کو خالی کر

پڑھیں:

سندھ بلڈنگ ،ماڈل کالونی کی سسکتی ہوئی سڑکیں، انتظامیہ بے حس

شہری سہولیات کا جنازہ، غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار سے بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا
ذوالفقار بلیدی کی سوئٹ ہوم سوسائٹی کے رہائشی پلاٹ نمبر 8پر دکانوں کی تعمیر ات

ضلع کورنگی کی رگوں میں دوڑتا خون اب رک رہا ہے ۔ شہر کے اس حصے کی شہ رگ کہلانے والی سعود آباد ماڈل کالونی کی سڑکیں، جو کبھی منصوبہ بندی کی شاہکار تھیں، آج غیر قانونی تعمیرات کے بے رحم ہاتھوں سسکیاں لے رہی ہیں۔ یہ کوئی عام سی شکایت نہیں، بلکہ بنیادی ڈھانچے کا ایک استغاثہ ہے ، جسے سننے والا کوئی نہیں۔ سانس لینا مشکل ہو گیا ہے، سڑکیں، جو کسی علاقے کے پھیپھڑے ہوتی ہیں، آہستہ آہستہ اپنی سانس گھٹتی محسوس کر رہی ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ کوئی نئی دکان، کوئی نئی کوٹھی، ان کی چوڑائی پر قابض ہوتی جا رہی ہے ۔ پارکس اور کھلی جگہیں، جو کبھی بچوں کی کلیاں تھیں، اب اینٹوں کے انبار میں بدل چکی ہیں۔یہ کوئی راتوں رات نہیں ہوا،جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے یہ احمد رضا کا کہنا ہے ، جو 20سال سے یہاں رہائش پذیر ہیں۔ "یہ ایک سست زہر ہے ، جو ہمارے علاقے کو اندر ہی اندر کھوکھلا کر رہا ہے ۔ پانی کی لائنیں دب گئی ہیں، سیوریج کا نظام بیٹھ گیا ہے ، اور باہر نکلنا ایک عذاب بن گیا ہے۔ کیا کسی نے کبھی ہماری آواز سننے کی کوشش کی ؟علاقے کے مرکزی چوراہے پر، جہاں کبھی گاڑیوں کا بہاؤ آسان تھا، آج ایک ہی وقت میں دو گاڑیوں کا گزرنا مشکل ہے ۔ نئی بننے والی عمارتوں نے سڑک کے کندھوں کو نگل لیا ہے ،جس نے ٹریفک کو ایک مستقل دھچکے میں مبتلا کر دیا ہے ۔ایک ٹریفک پولیس اہلکار، نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’’یہ علاقہ اب ہماری مرضی سے باہر ہے ۔ہر مہینے ایک نیا تعمیری مواد کا ڈھیر سڑک پر آ جاتا ہے ۔سوال یہ ہے کہ آخر یہ سب کچھ ہو کیسے رہا ہے ؟ کیا متعلقہ بلدیاتی اور زمینی ادارے اس قدر خوابیدہ ہیں کہ انہیں عمارتوں کے اگنے کا پتہ ہی نہیں چلتا؟ یا پھر یہ سب ‘نظر اندازی’کی اس سے بڑی سازش کا حصہ ہے ، جس کی جڑیں کہیں گہری ہیں؟ مقامی رہائشی خواتین کا کہنا ہے ، ’’ہم نے کئی بار شکایات درج کرائی ہیں۔ کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ایسا لگتا ہے جیسے کسی کو پرواہ ہی نہیں۔ کیا ہم شہر کے اس حصے کے شہری نہیں ہیں‘‘؟اگر یہی سلسلہ رہا، تو ماڈل کالونی کا مستقبل ایک ایسی تاریک سرنگ نظر آتا ہے جس کا کوئی سرا نہیں ہوگا۔ بنیادی سہولیات کا مکمل خاتمہ، گنجان آبادی اور زندگی کے لیے بگڑتے ہوئے حالات۔۔یہ وہ ’ترقی‘ ہے جس کی قیمت رہائشیوں کو چکانی پڑ رہی ہے ۔زمینی حقائق کے مطابق سویٹ ہوم سوسائٹی کے رہائشی پلاٹ نمبر 8پر دکانوں کی تعمیر کی چھوٹ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی نے خطیر رقم بٹورنے کے بعد دے دی ہے ۔جرأت سروے ٹیم کی جانب سے موقف لینے کے لئے ڈی جی ہاؤس رابطے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا ۔

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر عاصم کیخلاف کرپشن کیس کی سماعت 22 اکتوبر کوہوگی
  • سندھ بلڈنگ ، گلشن اقبال میں غیر قانونی تعمیرات کا قبرستان
  • ٹی ایل پی واقعے پرجعلی خبروں کیخلاف کارروائی شروع، فیک نیوز نیٹ ورکس بے نقاب، مرکزی کرداروں کی فہرست تیار
  • حکومت کا ٹی ایل پی واقعے پر جعلی خبروں کیخلاف سخت ایکشن کا اعلان، مرکزی کرداروں کی فہرست تیار
  • پہلی ٹرانسجینڈر ڈاکٹر سارہ گل کی پی ایم ڈی سی رجسٹریشن اور لائسنس کے عدم اجرا کیخلاف پی ایم ڈی سی ودیگرکو نوٹس جاری
  • سندھ بلڈنگ ،ماڈل کالونی کی سسکتی ہوئی سڑکیں، انتظامیہ بے حس
  • افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو
  • گورنر سندھ کا پاک فوج کو خراجِ تحسین، افغانستان میں خوارج کیخلاف کامیاب کارروائی کو سراہا
  • پاکستان کی افغانستان کیخلاف جوابی کارروائی، 200 سے زائد طالبان و خوارج ہلاک، 23 جوان شہید
  • افغان حکومت سے دہشت گرد گروپوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ