پاک افغان بارڈڑ پر صبح سویرے جھڑپ، طالبان کا اسپن بولدک کراسنگ پر قبضہ کرنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
افغان صوبہ قندھار کے مقامی ذرائع کے مطابق آج (بدھ) صبح "اسپن بولدک" کراسنگ پر واقع "وش گیٹ" سرحدی مقام پر طالبان اور پاکستانی فوجیوں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ اسپن بولدک بارڈر کراسنگ پر آج صبح سویرے طالبان اور پاک فوج کے درمیان شدید جھڑپوں کے بعد طالبان نے کراسنگ پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ افغان صوبہ قندھار کے مقامی ذرائع کے مطابق آج (بدھ) صبح "اسپن بولدک" کراسنگ پر واقع "وش گیٹ" سرحدی مقام پر طالبان اور پاکستانی فوجیوں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔ جھڑپ چار گھنٹے سے زائد جاری رہی اور کسی بھی طرف سے ابھی تک سرکاری تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ طالبان نے غیر سرکاری بیانات میں دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک سرکاری سرحدی کراسنگ اور پاکستانی فوج کی تنصیبات پر قبضہ کر لیا ہے۔ تاہم پاکستانی حکام نے ابھی تک اس دعوے کی تردید یا تصدیق نہیں کی ہے۔
دریں اثنا، مقامی عینی شاہدین نے افغان میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے۔ سرحد کے قریب رہائشیوں کے مطابق پاکستانی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے کے دوران رہائشی مکانات پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم تین شہری ہلاک اور خواتین اور بچوں سمیت متعدد زخمی ہوگئے۔ تنازع کی شدت کے بعد متعدد خاندانوں نے اپنے گھر بار چھوڑ دیے ہیں اور تجارتی سرگرمیاں اور کسٹم اور سرحدی بازاروں میں بھاری گاڑیوں کی آمدورفت معطل کر دی گئی ہے۔ افغان سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ طالبان کی حکومتی فورسز سرحدی لائن پر مکمل چوکس ہیں۔
اسپن بولدک چمن کراسنگ طورخم کے بعد افغانستان اور پاکستان کے درمیان دوسری بڑی تجارتی گزرگاہ ہے جہاں سے روزانہ لاکھوں ڈالر کا سامان اور ایندھن کا تبادلہ ہوتا ہے۔ کراسنگ بار بار سرحدی کشیدگی کا مشاہدہ کرتی رہی ہے۔ 2023 میں، پاکستانی افواج نے باڑ لگا کر اور سرحدی چوکیوں کو بڑھانے کی کوشش کی تھی، اس دوران طالبان کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں تھیں۔ اسلام آباد افغان طالبان پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجوؤں کو پناہ دینے کا الزام لگاتا ہے، تاہم طالبان کی حکومت نے بارہا ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں عدم تحفظ ایک اندرونی مسئلہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسپن بولدک کے درمیان
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستاں فورسز میں جھڑپیں، ہلاکتوں کی اطلاعات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اکتوبر 2025ء) افغان حکام نے بدھ کے روز خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر تازہ جھڑپوں میں پندرہ شہری ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ مقامی محکمہ اطلاعات کے ترجمان علی محمد حقمل کے مطابق افغانستان کے جنوبی ضلع اسپن بولدک میں رات دیر گئے جھڑپیں شروع ہوئیں اور ان کے مطابق اس میں 15 شہری مارے گئے۔
اسپن بولدک میں ڈسٹرکٹ ہسپتال کے ایک اہلکار عبدالجان بارک نے بھی اے ایف پی سے بات چیت میں ہلاکتوں کی اس تعداد کی تصدیق کی اور بتایا کہ اس واقعے میں 80 سے زائد خواتین اور بچے زخمی بھی ہوئے ہیں۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ بدھ کے روز افغانستان پر پاکستانی فورسز کے حملوں میں 12 سے زائد شہری ہلاک اور 100 دیگر زخمی ہوئے۔
(جاری ہے)
تاہم اس بیان میں سکیورٹی فورسز کے کسی جانی نقصان کا ذکر نہیں کیا گیا۔البتہ افغان طالبان کے ترجمان کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت اور پوسٹوں اور ہتھیاروں کو قبضے میں لینے کے بعد علاقے میں امن واپس آ گیا ہے۔
پاکستان نے اس بارے میں کیا کہا؟پاکستان میں حکام نے ان تازہ جھڑپوں کے بارے میں ابھی تک براہ راست کچھ نہیں کہا ہے، تاہم خبر رساں ادارے اے پی کی اطلاع کے مطابق پاکستان میں سرکاری میڈیا نے حکام کے حوالے سے ایک دور افتادہ شمال مغربی سرحدی علاقے میں ہونے والے اس تصادم کی تصدیق کی ہے۔
پاکستان میں سرکاری میڈیا نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دو اہلکاروں کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ سرحدی علاقے میں افغان فوجیوں نے "بلا اشتعال فائرنگ" شروع کی تھی، اس حملے کا ناکام بنا دیا گیا تھا۔
پاکستان ٹی وی کے مطابق اسے دو اہلکاروں نے بتایا کہ فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے افغان ٹینکوں اور فوجی چوکیوں کو نقصان پہنچایا۔
پاکستانی میڈیا کی اطلاع کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کے جنگجوؤں اور افغان فوجیوں نے مشترکہ طور پر "بلا اشتعال" ایک پاکستانی پوسٹ پر فائرنگ کی، جس کا پاکستانی فوجیوں نے سخت جواب" دیا۔ میڈیا کے مطابق یہ واقعہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع کرم میں پیش آیا۔
سکیورٹی حکام نے بتایا کہ پاکستانی فوج نے ٹی ٹی پی کے ایک وسیع تربیتی کیمپ کو بھی تباہ کر دیا۔
البتہ پاکستان کی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، جو ہفتے کے روز سے ہائی الرٹ پر ہے، جب دونوں ملکوں کی جانب سے متعدد سرحدی علاقوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا اور اس کے نتیجے میں دونوں جانب درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگیاس ہفتے یہ دوسرا ایسا موقع ہے جب دونوں ممالک کی فورسز کے درمیان طویل سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔
اس سے قبل افغانستان نے بارہ اکتوبر اتوار کے روز کہا تھا کہ اس نے اپنی سرزمین اور فضائی حدود کی بار بار خلاف ورزیوں کے جواب میں رات بھر کی سرحدی کارروائیوں میں 58 پاکستانی فوجی ہلاک کر دیے۔
اگرچہ سعودی عرب اور قطر کی اپیلوں کے بعد اتوار کو جھڑپیں روک دی گئیں تھیں، تاہم اس وقت سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام سرحدی گزرگاہیں بدستور بند ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان 2,611 کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد ہے جسے ڈیورنڈ لائن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
ادارت: عدنان اسحاق