’پاک افغان معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتے ہیں‘، فضل الرحمان کے بیان کے کچھ دیر بعد افغانستان کی پھر جارحیت
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ افغانستان کی قیادت سے رابطہ ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں۔
اسلام آباد کنونشن سینٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں نے ماضی میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا تھا، اور اب بھی کر سکتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: کرم: افغانستان کی پاکستانی حدود میں پھر فائرنگ، پاک فوج کا منہ توڑ جواب، پوسٹیں اور ٹینک تباہ، طالبان لاشیں چھوڑ کر فرار
مولانا فضل الرحمان کی افہام و تفہیم سے معاملات حل کرنے کی گفتگو کے کچھ وقت بعد ہی افغانستان نے خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں ایک بار پھر پاکستان کی حدود میں بلا اشتعال فائرنگ کی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی سے طالبان کی پوسٹوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، اور جانی نقصان بھی ہوا ہے۔ طالبان لاشیں چیک پوسٹ پر ہی چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
جوابی کارروائی کے بعد افغان طالبان کی پوسٹوں میں آگ بھڑک اٹھی، طالبان کا ٹینک بھی تباہ ہوا، اور ایک ٹینک پوزیشن کو بھی اڑا دیا گیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 11 اور 12 اکتوبر کی رات کو افغانستان نے پاکستان کی حدود میں فائرنگ کی تھی، جس کا پاک فوج کی جانب سے بھرپور جواب دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 200 سے زیادہ افغان فوجی اور خوارج ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی جارحیت: پاکستان کا جوابی کارروائی میں فضائی وسائل اور ڈرونز کا استعمال
پاکستان نے افغانستان پر واضح کیا ہے کہ کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائےگی، اور بھرپور جواب دیا جائےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک افغان جارحیت پاکستان افغانستان جنگ سربراہ جے یو آئی طالبان فتنہ الخوارج مولانا فضل الرحمان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک افغان جارحیت پاکستان افغانستان جنگ سربراہ جے یو ا ئی طالبان فتنہ الخوارج مولانا فضل الرحمان وی نیوز افغانستان کی فضل الرحمان
پڑھیں:
پاکستان کا افغان سرحد پر جارحیت کا منہ توڑ جواب، 200 دہشتگرد ہلاک، 23 جوان شہید
راولپنڈی: پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ پر پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے 200 سے زیادہ طالبان اور منسلک دہشت گردوں کو ہلاک اور کئی زیادہ کو زخمی کردیا جبکہ پاکستان کے 23 بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج نے رات کو پاک افغان سرحد کے ساتھ پاکستان پر بلا اشتعال حملہ کیا. فائرنگ اور چھاپوں کامقصد دہشت گردی کی سہولت کاری کے لیے سرحدی علاقوں کو غیر مستحکم کرنا تھا۔ترجمان پاک فوج کے مطابق چوکس مسلح افواج نے پوری افغان سرحد پر حملے کو فیصلہ کن طور پر پسپا کیا. جوابی کارروائی میں طالبان فورسز اورخوارجیوں کو بھاری جانی نقصان پہنچایا گیا. جوابی کارروائی میں فائرنگ، حملوں کے ساتھ طالبان کے کیمپوں، چوکیوں اور تربیتی مراکز پر چھاپے بھی مارے گئے. کولیٹرل نقصان سے بچنے اور شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ جوابی کارروائیوں میں سرحد کے ساتھ ساتھ طالبان کے متعدد ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے. جوابی کارروائی کے دوران افغان سرحد پر دشمن کی 21 چوکیوں کو قبضے میں لے لیا گیا۔ترجمان پاک فوج پاکستان کے خلاف حملوں میں ملوث متعدد تربیتی کیمپوں کو بھی ناکارہ بنا دیا گیا. جھڑپوں کے دوران پاکستان کے 23 بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، 20 فوجی زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ کارروائی کے دوران دو سو سے زیادہ طالبان اور منسلک دہشت گرد ہلاک اور کئی زیادہ زخمی ہوگئے. طالبان کی پوسٹوں، کیمپوں، ہیڈکوارٹرز اور دہشت گرد ی کابنیادی ڈھانچہ بھی تباہ کیاگیا، مسلح افواج پاکستان کے عوام کی سالمیت، جان و مال کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستانی عوام تشدد اور جنگ بندی پر تعمیری سفارت کاری اور بات چیت کو ترجیح دیتے ہیں، پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے غدارانہ استعمال کو برداشت نہیں کریں گے. یہ سنگین اشتعال طالبان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے دوران پیش آیا جو خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا اسپانسر ہے۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ طالبان حکومت فتنۃ الہندوستان، فتنۃ الخوارج اور داعش کے خاتمہ کے لیے فوری اور قابل تصدیق اقدامات کرے، پاکستان دہشت گردی کے اہداف کو مسلسل بے اثر کرکے اپنے عوام کے دفاع کے حق کا استعمال جاری رکھے گا۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ طالبان حکومت ناجائز تصورات سے پرہیز کرے اورہنگامہ آرائی پر افغان عوام کی بھلائی، امن، خوشحالی اور ترقی کو ترجیح دے، واقعہ تصدیق کرتا ہے کہ طالبان حکومت دہشت گردوں کو فعال طور پر سہولت فراہم کر رہی ہے.طالبان حکومت بھارت کے ساتھ مل کر دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی کرتی رہی تو پاکستان افغانستان سے دہشت گردی کی لعنت کے مکمل خاتمہ تک آرام سے نہیں بیٹھے گا۔