پاکستان کا ایک بار پھر اقوام متحدہ میں بھارت کو منہ توڑ جواب
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
پاکستان نے اقوام متحدہ سے شکایت کی ہے کہ بھارت کالعدم تنظیموں جیسے بی ایل اے، ٹی ٹی پی اور مجید بریگیڈ کی پشت پناہی کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں پاکستانی شہری بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کمیٹی میں پاکستانی نمائندے آصف خان نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ علاقائی امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ ہے۔آصف خان نے کہا کہ پاکستان نے مئی میں بھارت کی اشتعال انگیز جارحیت پردفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے منہ توڑ جواب دیا۔ بھارت کی منافقت کو بے نقاب کر تے رہیں گے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت نہیں بلکہ سب سے بڑی گمراہ ریاست بن چکا ہے، آر ایس ایس اور بی جے پی حکومت نے اسلاموفوبیا کو ریاستی پالیسی کا حصہ بنا دیا ہے، جبکہ بھارت میں اقلیتوں پر مظالم کی متعدد بین الاقوامی رپورٹس موجود ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے، تاہم پاکستان کشمیری عوام کی منصفانہ اور پرامن جدوجہدِ آزادی کی حمایت جاری رکھے گا۔پاکستانی مندوب نے عزم ظاہر کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے فورم پر بھارت کی منافقت کو بے نقاب کرتا رہے گا تاکہ دنیا مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ رہے۔اقوام متحدہ میں پاکستانی سفارتکار آصف خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے اور بھارت ہر سال جھوٹ پر مبنی پرانا اسکرپٹ لے کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت خود سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر لے کر گیا تھا، مگر اب اپنے ہی وعدوں سے فرار چاہتا ہے۔آصف خان نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصوابِ رائے ہے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت خود کو مظلوم ظاہر کرکے اپنی اصل ریاستی دہشتگردی چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہا کہ بھارت اقوام متحدہ
پڑھیں:
پاکستان کا بھارت-افغانستان مشترکہ بیان پر شدید تحفظات: جموں و کشمیر کی حیثیت اور دہشت گردی سے متعلق بیانات مسترد
اسلام آباد: پاکستان نے 10 اکتوبر 2025 کو نئی دہلی میں جاری ہونے والے بھارت-افغانستان مشترکہ بیان کے بعض نکات پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ آج وزارت خارجہ میں ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ (مغربی ایشیا و افغانستان) نے پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر سے ملاقات کر کے ان تحفظات سے آگاہ کیا۔ پاکستان نے واضح کیا کہ مشترکہ بیان میں جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت کی صریح خلاف ورزی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق، یہ بیان بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کے عوام کی اپنے حق خودارادیت کے لیے جاری جدوجہد اور ان کی قربانیوں کے جذبات کے لیے انتہائی غیر حساس ہے۔ پاکستان نے اس حوالے سے اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔
پاکستان نے افغان عبوری حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ کے اس دعوے کو بھی سختی سے مسترد کیا کہ دہشت گردی پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے زور دیا کہ پاکستان نے بارہا فتنہ خوارج اور فتنہ ہندوستان کے دہشت گرد عناصر کے حوالے سے تفصیلات شیئر کی ہیں، جو افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں اور انہیں افغانستان کے اندر سے بعض عناصر کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے کنٹرول کی ذمہ داری کو پاکستان پر ڈال کر افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریوں سے نہیں بچ سکتی، جو خطے اور اس سے باہر امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہیں۔
پاکستان نے ہمسائیگی اور اسلامی بھائی چارے کے جذبے کے تحت گزشتہ چار دہائیوں سے تقریباً 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ اب جب کہ افغانستان میں امن بحال ہو رہا ہے، غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو اپنے وطن واپس لوٹنا چاہیے۔ پاکستان، دیگر ممالک کی طرح، اپنی سرزمین پر غیر ملکیوں کی موجودگی کو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق منظم کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان نے افغان شہریوں کی طبی اور تعلیمی ضروریات کے لیے ویزوں کا اجرا جاری رکھا ہے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔
پاکستان ایک پرامن، مستحکم، علاقائی طور پر مربوط اور خوشحال افغانستان کا خواہش مند ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان نے افغانستان کو تجارت، معاشی ترقی، اور رابطوں کے فروغ کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کی ہے۔ ان اقدامات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور سماجی-اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
تاہم، پاکستان کی حکومت اپنے عوام کی حفاظت اور سلامتی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کی ذمہ دار ہے۔ پاکستان نے توقع ظاہر کی کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کو فتنہ خوارج اور فتنہ ہندوستان کے دہشت گرد عناصر کے پاکستان کے خلاف استعمال کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے گی۔
وزارت خارجہ نے زور دیا کہ پاکستان اپنی پوزیشن کو واضح کرنے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھے گا، جبکہ بھارت-افغانستان مشترکہ بیان کے غیر ذمہ دارانہ نکات کی سخت مذمت کرتا ہے۔