اقوام متحدہ کا غزہ کے لیے اضافی 11 ملین ڈالر امداد کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
اقوام متحدہ کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جاری انسانی بحران کے پیشِ نظر اقوام متحدہ کے ایمرجنسی ریسپانس فنڈ سے مزید 11 ملین ڈالر جاری کیے گئے ہیں تاکہ سردیوں سے قبل امدادی سرگرمیوں کو تیز کیا جا سکے۔
ٹام فلیچر نے ایک بیان میں کہا کہ اس رقم کے اجراء کے بعد غزہ کے لیے کل امداد 20 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جس سے خوراک، پانی، پناہ گاہیں، صحت کی سہولتیں اور بنیادی انفراسٹرکچر کو برقرار رکھنے میں مدد دی جائے گی۔
The ceasefire in Gaza offers a critical window to scale up aid, ahead of winter.
I’ve allocated an additional $11 million from @UNCERF, bringing the total to $20 million, to deliver food, water, shelter and health services, and keep essential infrastructure running. pic.twitter.com/0GajVkE9Ha
— Tom Fletcher (@UNReliefChief) October 13, 2025
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں فائر بندی کے بعد یہ ایک اہم موقع ہے کہ امدادی کارروائیوں کو تیزی سے بڑھایا جائے تاکہ موسمِ سرما سے قبل عوام تک زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچایا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حکومت سندھ کا گندم کے کاشتکاروں کیلئے بڑے پیکیج کا اعلان
کراچی:حکومت سندھ نے گندم کے کاشت کاروں کے لیے58 ارب روپے کا پیکیج اعلان کر دیا ہے، جس سے ایک تا 25 ایکڑ زمین رکھنے والے 4 لاکھ 11 ہزار کاشت کار مستفید ہوں گے جبکہ وفاق سے 2 سے 3 ملین ٹن گندم درآمد کرنے کی سفارش کر دی ہے۔
صوبائی حکومت کے مطابق سندھ میں گندم کے کاشت کاروں کو ہر ایکڑ پر 24 ہزار 700 روپے امداد دی جائے گی، گندم کی کاشت سے پہلے ہی امدادی رقم براہ راست کاشت کاروں کو فراہم کی جائے گی۔
صوبائی وزیر زراعت سردار بخش مہر نے کہا کہ کاشت کاروں کو مالی مشکلات سے نکالنا حکومت کی ترجیح ہے، سندھ میں گندم کے ذخائر 1.385 ملین میٹرک ٹن ہیں اور اوپن مارکیٹ میں قیمت 9 ہزار روپے فی 100 کلوگرام تک جا پہنچی۔
سندھ کے محکمہ خوراک نے وفاق سے 2 سے 3 ملین ٹن گندم درآمد کرنے کی سفارش کر دی اور تجویز دی ہے کہ نئی ویٹ ریلیز پالیسی 26-2025 میں آٹے کی قیمت مستحکم رکھنے کے لیے 84 ارب روپے سبسڈی دی جائے۔
صوبائی حکومت نے کاشت کاروں میں امداد کی شفاف تقسیم کے لیے ڈائریکٹر جنرلز کی زیر نگرانی مانیٹرنگ کمیٹی قائم کر دی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ تاخیر اور ذخیرہ اندوزی سے سندھ میں غذائی عدم تحفظ بڑھنے کا خدشہ ہے۔