اسلام آباد متاثرین کے تحفظ کا قانون جلد اسمبلی سے منظور ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم کے فوکل پرسن یوتھ پروگرام ذیشان نقوی نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے مختلف سیکٹرز کے متاثرین کے تحفظ کا قانون جلد اسمبلی سے منظوری ہونے کا امکان ہے۔
فوکل پرسن یوتھ پروگرام ذیشان نقوی نے بیان میں کہا کہ اسلام آباد کے سیکٹرز متاثرین کے حقوق کا صدارتی آرڈیننس منظوری کے بعد قانون بن جائے گا، سیکٹرز C-13، D-13، F-13،H-16 سمیت دیگر سیکٹرز کے متاثرین کو آئینی اور قانونی تحفظ حاصل ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کی منظوری سے ہزاروں خاندانوں کو مضبوط قانونی تحفظ ملے گا، وزیراعظم اور صدر پاکستان کی مشاورت اور سپورٹ سے صدارتی آرڈیننس کا اجرا ممکن ہوا۔
ذیشان نقوی نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے متاثرین اسلام آباد اپنے جائز حق سےمحروم ہونے کے خطرے سے دوچار تھے جبکہ متاثرین اسلام آباد کے حقوق کا واحد حل صدارتی آرڈیننس تھا۔
فوکل پرسن وزیراعظم یوتھ پروگرام نے بتایا کہ تاریخی صدارتی آرڈیننس وزیراعظم کے مشیر اور وفاقی وزیر ڈاکٹر توقیر شاہ کی خصوصی کوششوں سے ہی ممکن ہوا ہے جبکہ ڈاکٹر توقیر شاہ کے خلاف مفاد پرست عناصر نے جھوٹ پر مبنی پراپگنڈا مہم چلائی ہے۔
ذیشان نقوی نے کہا کہ ڈاکٹر توقیر شاہ کے خلاف منفی پراپیگنڈا قابلِ مذمت اور متاثرین کے ساتھ بھی زیادتی کے مترادف ہے لیکن ڈاکٹر توقیر شاہ کی دانش مندانہ حکمت عملی سے ہزاروں خاندان بے گھر ہونے سے بچ گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر توقیر شاہ ذیشان نقوی نے اسلام آباد متاثرین کے
پڑھیں:
پیکا قانون کے تحت قیدی کی سز امعطل، ضمانت منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (مانیٹر نگ ڈ یسک ) لاہور ہائیکورٹ نے پیکا قانون کے تحت سزا پانے والے مجرم سلمان مرتضیٰ کی 3 سال قید کی سزا معطل کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض اس کی ضمانت منظور کرلی۔ جسٹس شہرام سرور چودھری اور جسٹس سردار علی اکبر ڈوگر پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کی، جس میں مجرم کی جانب سے میاں داؤد ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ میاں داؤد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے سلمان مرتضیٰ کو اپنی کزن کی قابل اعتراض تصاویر چوری کرنے اور شیئر کرنے کے الزام میں 3 سال قید کی سزا سنائی تھی حالانکہ مدعی اور متاثرہ لڑکی نے عدالت میں تسلیم کیا کہ سلمان مرتضیٰ نے کوئی مواد شیئر نہیں کیا،استغاثہ ٹرائل کے دوران ایک بھی الزام ثابت نہ کر سکا، اس کے باوجود ٹرائل کورٹ نے سزا سنا دی، مجرم کو اس کے رشتہ داروں نے والدہ کی جائیداد ہتھیانے کیلیے جھوٹے مقدمے میں ملوث کیا تھا۔