data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کندھ کوٹ(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی کسان بورڈ کے تحت صوبائی امیر کاشف سعید شیخ کی قیادت میں دھان کے کسانوں کے ساتھ ناانصافی، قیمتوں میں کمی اور غیر قانونی کٹوتیوں کے خلاف پیر کو گھنٹہ گھر سے حقوق کسان ریلی نکالی گئی۔ جس میں کسانوں اور سیاسی و سماجی رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء تپتی دھوپ شدید گرمی کے باوجود ڈی سی آفس کے سامنے دھرنا دیکر بیٹھ گئے اور ’’کسانوں کو ان کا حق دو، دھان کی قیمت دوکسانوں کا معاشی استصال بند کرو‘‘ کے نعرے لگائے۔ امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو کسان کارڈ نہیں بلکہ ان کو دھان سمیت اپنی فصلوں کی مناسب قیمت دی جائے۔ بیوپاریوں اور مل مالکان نے ملی بھگت سے 32سو سے کم کرکے دھان کی قیمت فی من 22سو روپے کردی ہے۔ نمی کا بھانہ بناکر چار سے سات کلو دھان کے فی من پر کٹوتی الگ کی جا رہی ہے جو کہ غریب کسانوں کے ساتھ ظلم ہے۔ کسانوں کا معاشی قتل بند کیا جائے۔صوبائی امیر نے اعلان کیا آئندہ اتوار کو کسانوں کے ساتھ ہونے والی نانصافیوں کے خلاف سندھ بھر میں پریس کلب اورڈی سی آفس کے سامنے دھرنے دیء جائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کسانوں کے ساتھ ناانصافی ختم کی جائے اور دھان کی قیمت کم از کم 4 ہزار روپے امدادی قیمت مقرر کرکے حکومت عملدرآمد یقینی اور سرکاری خریداری کے مراکز قائم کئے جائیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ بھر کے کسان اور زمیندار پانی کی قلت، کھاد کی بلیک مارکیٹ میں فروخت، مہنگے بیج اور ادویات کی قلت کے خلاف گزشتہ کئی روز سے مسلسل احتجاج کر رہے ہیں لیکن گونگے بہرے حکمران کوئی دھیان نہیں دے رہے۔ بڑے سرمایہ دار اور مل مالکان کسانوں کی اگائی ہوئی ہر فصل کو کٹائی ہوتے ہی سستے داموں خریدتے ہیں۔ جہاں سرمایہ دار اور صنعت کار اپنی تیار کردہ اشیاء، چاول، چینی، آٹا، گھی، تیل دوگنی قیمتوں پر بیچ کر ارب پتی بن چکے ہیں، وہیں کسان آج بھی بھوک اور افلاس کا شکار ہیں۔ اس وقت سرمایہ داروں، برآمد کنندگان اور رائس ملرز نے مل کر دھان کی قیمتوں میں کمی کی ہے لیکن ایک ماہ بعد جب سرمایہ داروں کے گوداموں میں یہ ذخیرہ ہوں گی تو قیمت چار ہزار سے بھی بڑھ جائے گی۔ کسانوں کو آپ کے کسان کارڈ کی ضرورت نہیں ہے، صرف زراعت سے دشمنی ختم کریں اور انہیں ان کی فصلوں کی صحیح قیمت دیں۔ آج صورتحال یہ ہے کہ زمیندار اپنی گاڑیوں میں گھوم رہے ہیں اور دوا ساز کمپنیاں اے سی گاڑیوں میں گھوم رہی ہیں۔ گزشتہ 15 سال سے سندھ کے کسانوں کو گنے، گندم اور ساڑھیوں کی مناسب قیمت نہیں مل رہی۔ سندھ کے کسانوں اور کاشتکاروں کے خلاف کارخانوں، سیٹھوں اور حکومت کی ملی بھگت سے زراعت تباہ ہو چکی ہے۔ سندھ حکومت بھی اس ظلم میں برابر کی شریک ہے کیونکہ سندھ کے وزیر اور مشیر مافیاز اور سیٹھوں کے ساتھ مل کر ہیں۔ کاشف سعید شیخ نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ کسانوں اور کاشتکاروں کو گندم، کپاس، گنے، سورج مکھی سمیت نقد آور فصلوں کی منصفانہ قیمتیں دی جائیں اور ٹیکس، لیویز اور قرضوں کے ٹیکس معاف کیے جائیں، ساتھ ہی دیگر چارجز اور زرعی قرض بھی معاف کیے جائیں۔ بیج، کیمیائی کھاد اور ڈیزل کی قیمتوں میں رعایت دی جائے۔ چھوٹے کسانوں کو ٹریکٹر اور زرعی آلات آدھی قیمت پر دیے جائیں۔ زرعی بیجوں کی بہتر قیمت پر دستیابی کو یقینی بنایا جائے تاکہ چھوٹے کسان اور کسان دکانداروں سے مہنگے داموں زرعی بیج خریدنے سے بچ سکیں۔ اس موقع پر سندھ کے نائب امیر حافظ نصر اللہ چنا، ڈپٹی جنرل سیکرٹری امداد اللہ بجارانی، ضلعی امیر غلام مصطفی میرانی اور کسان بورڈ کے رہنما استاد حفیظ اللہ بلوچ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

نمائندہ جسارت سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کسانوں کے ساتھ کاشف سعید شیخ دھان کی قیمت کسانوں کو سندھ کے کے خلاف کے کسان

پڑھیں:

حکومت سندھ کا گندم کے کاشتکاروں کیلئے بڑے پیکیج کا اعلان

کراچی:

حکومت سندھ نے گندم کے کاشت کاروں کے لیے58 ارب روپے کا پیکیج اعلان کر دیا ہے، جس سے ایک تا 25 ایکڑ زمین رکھنے والے 4 لاکھ 11 ہزار کاشت کار مستفید ہوں گے جبکہ وفاق سے 2 سے 3 ملین ٹن گندم درآمد کرنے کی سفارش کر دی ہے۔

صوبائی حکومت کے مطابق سندھ میں گندم کے کاشت کاروں کو ہر ایکڑ پر 24 ہزار 700 روپے امداد دی جائے گی، گندم کی کاشت سے پہلے ہی امدادی رقم براہ راست کاشت کاروں کو فراہم کی جائے گی۔

صوبائی وزیر زراعت سردار بخش مہر نے کہا کہ کاشت کاروں کو مالی مشکلات سے نکالنا حکومت کی ترجیح ہے، سندھ میں گندم کے ذخائر 1.385 ملین میٹرک ٹن ہیں اور اوپن مارکیٹ میں قیمت 9 ہزار روپے فی 100 کلوگرام تک جا پہنچی۔

سندھ کے محکمہ خوراک نے وفاق سے 2 سے 3 ملین ٹن گندم درآمد کرنے کی سفارش کر دی اور تجویز دی ہے کہ نئی ویٹ ریلیز پالیسی 26-2025 میں آٹے کی قیمت مستحکم رکھنے کے لیے 84 ارب روپے سبسڈی دی جائے۔

صوبائی حکومت نے کاشت کاروں میں امداد کی شفاف تقسیم کے لیے ڈائریکٹر جنرلز کی زیر نگرانی مانیٹرنگ کمیٹی قائم کر دی ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ تاخیر اور ذخیرہ اندوزی سے سندھ میں غذائی عدم تحفظ بڑھنے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کندھکوٹ: امیر جماعت اسلامی سندھ کا شف سعید شیخ کسان بورڈ کی حقوق کسان ریلی کے شرکا سے خطاب کر رہے ہیں
  • چائینز نجی زرعی کمپنی کے ماہرین کا تلہار شہر کا دورہ
  • عوام کراچی میں افراتفری سے متعلق افواہوں پر کان نہ دھریں، وزیر داخلہ سندھ
  • بچیوں کو جدید تعلیم کی فراہمی پیپلز پارٹی کے منشور کا حصہ ہے، سعید غنی
  • افغان بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں گے اور پھر انہیں ملک بدر کریں گے، وزیراعلیٰ سندھ
  • سیاسی انتشار ملک و قوم کے مفاد میں نہیں، کاشف سعید شیخ
  • سیاست کو بند گلی سے نکالنے کے لیے سیاسی قیادت اپنا کردار ادا کرے‘ کاشف سعید شیخ
  • حکومت سندھ کا گندم کے کاشتکاروں کیلئے بڑے پیکیج کا اعلان
  • سندھ میں نئے تعمیر شدہ اسکولوں کے معیار کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے، جام خان شورو