اسلام آباد: پاکستان نے 10 اکتوبر 2025 کو نئی دہلی میں جاری ہونے والے بھارت-افغانستان مشترکہ بیان کے بعض نکات پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ آج وزارت خارجہ میں ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ (مغربی ایشیا و افغانستان) نے پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر سے ملاقات کر کے ان تحفظات سے آگاہ کیا۔ پاکستان نے واضح کیا کہ مشترکہ بیان میں جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت کی صریح خلاف ورزی ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق، یہ بیان بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کے عوام کی اپنے حق خودارادیت کے لیے جاری جدوجہد اور ان کی قربانیوں کے جذبات کے لیے انتہائی غیر حساس ہے۔ پاکستان نے اس حوالے سے اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔

پاکستان نے افغان عبوری حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ کے اس دعوے کو بھی سختی سے مسترد کیا کہ دہشت گردی پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے زور دیا کہ پاکستان نے بارہا فتنہ خوارج اور فتنہ ہندوستان کے دہشت گرد عناصر کے حوالے سے تفصیلات شیئر کی ہیں، جو افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں اور انہیں افغانستان کے اندر سے بعض عناصر کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے کنٹرول کی ذمہ داری کو پاکستان پر ڈال کر افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریوں سے نہیں بچ سکتی، جو خطے اور اس سے باہر امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہیں۔

پاکستان نے ہمسائیگی اور اسلامی بھائی چارے کے جذبے کے تحت گزشتہ چار دہائیوں سے تقریباً 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ اب جب کہ افغانستان میں امن بحال ہو رہا ہے، غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو اپنے وطن واپس لوٹنا چاہیے۔ پاکستان، دیگر ممالک کی طرح، اپنی سرزمین پر غیر ملکیوں کی موجودگی کو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق منظم کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان نے افغان شہریوں کی طبی اور تعلیمی ضروریات کے لیے ویزوں کا اجرا جاری رکھا ہے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔

پاکستان ایک پرامن، مستحکم، علاقائی طور پر مربوط اور خوشحال افغانستان کا خواہش مند ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان نے افغانستان کو تجارت، معاشی ترقی، اور رابطوں کے فروغ کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کی ہے۔ ان اقدامات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور سماجی-اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔

تاہم، پاکستان کی حکومت اپنے عوام کی حفاظت اور سلامتی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کی ذمہ دار ہے۔ پاکستان نے توقع ظاہر کی کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کو فتنہ خوارج اور فتنہ ہندوستان کے دہشت گرد عناصر کے پاکستان کے خلاف استعمال کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے گی۔

وزارت خارجہ نے زور دیا کہ پاکستان اپنی پوزیشن کو واضح کرنے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھے گا، جبکہ بھارت-افغانستان مشترکہ بیان کے غیر ذمہ دارانہ نکات کی سخت مذمت کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پاکستان نے کے لیے

پڑھیں:

امریکا میں آصف مرچنٹ اور محمد پہلوان سمیت 8 پاکستانی گرفتار ہیں، دفتر خارجہ

اسلام آباد:

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کابل انتظامیہ سے ہمارے ہونے والے تمام رابطوں میں سرفہرست ہے، امریکا میں اس وقت آصف مرچنٹ اور محمد پہلوان سمیت 8 پاکستانی قیدی مختلف جرائم میں زیر حراست ہیں۔

صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز اپنے شہریوں کے تحفظ میں اپنی سرحدوں کے اندر دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرتی رہتی ہیں، افغانستان سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کابل انتظامیہ سے ہمارے ہونے والے تمام رابطوں میں ایجنڈا پر سرفہرست ہے، اپنی ریاست اور شہریوں کا تحفظ پاکستان کی اولین ذمہ داری ہے۔

شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ ہمارا یقین ہے کہ افغانستان کو اپنی سیکیورٹی و سالمیت واپس لینی چاہیے اور افغانستان میں موجود دہشت گردوں بالخصوص فتنہ الخوارج کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، افغان وزیر خارجہ کے دورہ کے حوالے سے تواریخ کا طے ہونا باقی ہے اس پر کام ہو رہا ہے۔

شفقت علی خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکا میں آصف مرچنٹ اور محمد پہلوان سمیت 8 پاکستانی مختلف جرائم میں زیر حراست ہیں ان میں سے محمد پہلوان پر امریکا کی جانب سے دہشت گردی کے الزامات ہیں ان پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے محمد پہلوان کو ابھی سزا نہیں سنائی گئی تاہم سزا سنائے جانے کے بعد وہ پاکستان میں اپنی سزا مکمل کریں گے ان کہ سفری دستاویز تیار کی جا رہی ہیں آصف مرچنٹ کا معاملہ بھی امریکی عدالت میں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کشمیر کے حوالے سے بھارت اور افغانستان کا مشترکہ بیان بے بنیاد ہے، قانونی ماہرین
  • کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت و افغانستان کے وزرائے خارجہ کے بیان کو سختی سے مسترد کردیا
  • جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے، حریت کانفرنس
  • مزید کوئی اشتعال انگیزی کی گئی تو بھرپور جواب دیا جائےگا، پاکستان نے افغان وزیر خارجہ کا بیان مسترد کردیا
  • افغانستان اور بھارت کے مشترکہ اعلامیے پر پاکستان کا سخت ردعمل، افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی
  • پاکستان کا بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے پر تحفظات کا اظہار، افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی
  • بھارت کے بیانات اس بات کی شہادت ہے وہ دوبارہ کوئی ایڈونچر کرے گا: وزیردفاع
  • نئی دہلی:خواتین صحافیوں کو افغان وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس میں شرکت سے روک دیا گیا، صحافیوں کا شدید ردعمل
  • امریکا میں آصف مرچنٹ اور محمد پہلوان سمیت 8 پاکستانی گرفتار ہیں، دفتر خارجہ