پاکستان کا بھارت-افغانستان مشترکہ بیان پر شدید تحفظات: جموں و کشمیر کی حیثیت اور دہشت گردی سے متعلق بیانات مسترد
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان نے 10 اکتوبر 2025 کو نئی دہلی میں جاری ہونے والے بھارت-افغانستان مشترکہ بیان کے بعض نکات پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ آج وزارت خارجہ میں ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ (مغربی ایشیا و افغانستان) نے پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر سے ملاقات کر کے ان تحفظات سے آگاہ کیا۔ پاکستان نے واضح کیا کہ مشترکہ بیان میں جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت کی صریح خلاف ورزی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق، یہ بیان بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کے عوام کی اپنے حق خودارادیت کے لیے جاری جدوجہد اور ان کی قربانیوں کے جذبات کے لیے انتہائی غیر حساس ہے۔ پاکستان نے اس حوالے سے اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔
پاکستان نے افغان عبوری حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ کے اس دعوے کو بھی سختی سے مسترد کیا کہ دہشت گردی پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے زور دیا کہ پاکستان نے بارہا فتنہ خوارج اور فتنہ ہندوستان کے دہشت گرد عناصر کے حوالے سے تفصیلات شیئر کی ہیں، جو افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں اور انہیں افغانستان کے اندر سے بعض عناصر کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے کنٹرول کی ذمہ داری کو پاکستان پر ڈال کر افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریوں سے نہیں بچ سکتی، جو خطے اور اس سے باہر امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہیں۔
پاکستان نے ہمسائیگی اور اسلامی بھائی چارے کے جذبے کے تحت گزشتہ چار دہائیوں سے تقریباً 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ اب جب کہ افغانستان میں امن بحال ہو رہا ہے، غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو اپنے وطن واپس لوٹنا چاہیے۔ پاکستان، دیگر ممالک کی طرح، اپنی سرزمین پر غیر ملکیوں کی موجودگی کو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق منظم کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان نے افغان شہریوں کی طبی اور تعلیمی ضروریات کے لیے ویزوں کا اجرا جاری رکھا ہے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔
پاکستان ایک پرامن، مستحکم، علاقائی طور پر مربوط اور خوشحال افغانستان کا خواہش مند ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان نے افغانستان کو تجارت، معاشی ترقی، اور رابطوں کے فروغ کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کی ہے۔ ان اقدامات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور سماجی-اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
تاہم، پاکستان کی حکومت اپنے عوام کی حفاظت اور سلامتی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کی ذمہ دار ہے۔ پاکستان نے توقع ظاہر کی کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کو فتنہ خوارج اور فتنہ ہندوستان کے دہشت گرد عناصر کے پاکستان کے خلاف استعمال کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے گی۔
وزارت خارجہ نے زور دیا کہ پاکستان اپنی پوزیشن کو واضح کرنے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھے گا، جبکہ بھارت-افغانستان مشترکہ بیان کے غیر ذمہ دارانہ نکات کی سخت مذمت کرتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان نے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی تاجکستان میں چینی شہریوں کے قتل کی مذمت
پاکستان نے تاجکستان میں چینی شہریوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چینی شہریوں پر دہشت گرد حملہ بزدلانہ فعل ہے۔
دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے میں ڈرون کے استعمال سے خطرے کی سنگینی واضح ہوتی ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھی افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی کا شکار رہا ہے، افغان سرزمین کا دہشت گردی کیلئے استعمال انتہائی تشویشناک ہے۔
افغانستان سے 26 نومبر کی رات تاجکستان کی سرحد پر ڈرون حملہ ہوا ہے جس میں 3 چینی شہری ہلاک ہو گئے۔
بیان میں کہا کہ چینی اور تاجک عوام کے دکھ کو پاکستان پوری طرح سمجھتا ہے، دہشت گرد گروہوں کی میزبانی افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی پر پوری عالمی برادری کو تشویش ہے، افغانستان سے آپریٹ کرنے والے دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف عملی اور قابل تصدیق کارروائی ضروری ہے، پاکستان، چین اور تاجکستان کے ساتھ علاقائی امن و سلامتی کیلئے تعاون جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ تاجک حکام کے مطابق افغانستان سے 26 نومبر کی رات تاجکستان کی سرحد پر ڈرون حملہ کیا گیا جس میں تین چینی شہری ہلاک ہوئے۔
تاجک وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان سے تاجکستان کے جنوب میں ایک چینی کمپنی پر ڈرون حملہ کیا گیا، افغانستان سے ہونے والے حملے میں ہلاک ہونے والے چینی کمپنی کے ملازمین تھے۔