افغانستان سے کشیدگی کے نتیجے میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے، سیاسی حل نکالنا چاہیے، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان سے کشیدگی کے نتیجے میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے، دہشت گردی کے خاتمے کا حل سیاسی طور پر نکالنا چاہیے۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان، سینیٹر علی ظفر اور بیرسٹر سیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے پی میں تبدیلی کے بعد بانی سے پہلی ملاقات ہوئی، بانی نے تمام ایم پی ایز کا شکریہ ادا کیا اور خوشی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ بانی نے علی امین گنڈا پور کو بھی سراہا ہے، کے پی میں بانی پی ٹی آئی کا ووٹ ہے، بانی جس کو نامزد کرینگے وہی وزیر اعلی بنیں گے، بانی نے تمام عہدیداروں کو مبارکباد دی ہے، بانی نے کہا ہے حکومت اسی کا حق ہے جس کا مینڈیٹ ہے، امید ہے حلف کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی نے دہشتگردی کا ذکر کیا اور کہا پی ٹی آئی ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے، اس مسئلے کا حل نکالنا ہے، فوج بھی میری ہے، شہداء بھی ہمارے ہیں، عام عوام کا خون نہیں بہنا چاہیے، دہشت گردی کے خاتمے کا حل سیاسی طور پر نکالنا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے بتایا کہ بانی نے کہا وہ دہشت گردی کے خلاف پالیسیز پر تنقید کرتے ہیں، مریدکے واقعے کی بھی مذمت کی اور کہا کے پی میں مثالی حکومت قائم کرنی ہے۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ بانی نے ٹی ایل پی کے خلاف تشدد کی مذمت کی، اور کہا ٹی ایل پی کے خلاف تشدد پر احتجاج کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بانی نے کہا ہے ان کی فیملی فوج میں ہے، فوج سے ان کی کوئی دشمنی نہیں، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی نے کہا دہشت گردی کے خلاف پہلے بھی آپریشنز ہوئے ہیں، بانی نے کہا ہے افغانستان پر حملوں کے نتیجے میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے۔
اس دوران بیرسٹر گوہر علی خان سے سوال کیا گیا کہ آپ کہہ رہے ہیں نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردی سے نمٹنا، ڈی جی آئی ایس پی آر بھی یہی کہہ رہے ہیں تو مسئلہ کہاں ہے؟۔
بیرسٹر گوہر خان نے جواب دیا کہ لوگ نیشنل ایکشن پلان کو پڑھے بغیر کنفیوژن پیدا کررہے ہیں، ہم نے جنوری میں آل پارٹیز کانفرنس کی اسکی پریز ریلیز میں نیشنل ایکشن پلان اور ٹارگیٹڈ آپریشنز کا ذکر ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ریوائزڈ نیشنل ایکشن پلان سامنے رکھا آپ اسے اتفاق کرتے ہیں؟، بیرسٹر گوہر خان نے جواب دیا کہ میں نے وہ نکات دیکھے نہیں نہ پڑھے ہیں لیکن ہماری پریس ریلیز میں نیشنل ایکشن پلان کا ذکر ضرور ہے، کنفیوژن پیدا نہیں کرنا چاہیئے، حکمت عملی میں فرق ہے، بانی صرف یہ کہہ رہے ہیں صرف ملٹری آپریشن مسائل کا حل نہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر تو بانی پی ٹی آئی نے بھی دستخط کئے ہیں، انہوں نے جواب دیا کہ ہم انتشار نہیں چاہتے، بانی نے کہا جنرل بوجوہ سے بھی ملک کی خاطر بات چیت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیشنل ایکشن پلان دہشت گردی کے بیرسٹر گوہر بانی نے کہا بانی پی ٹی پی ٹی آئی کے خلاف کہا ہے
پڑھیں:
وادی تیراہ میں دہشت گردوں کی سرگرمیاں پشاور کیلیے بڑا خطرہ بن گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251129-01-22
پشاور( مانیٹرنگ ڈیسک)وادی تیراہ میں خوارج کی بڑھتی دہشت گردانہ سرگرمیوں نے پشاور کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔فتنہ الخوارج نے ایک بار پھر وادی تیراہ کے نیٹ ورکس کے ذریعے پشاور پر دہشت گردانہ حملے شروع کر دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تیراہ اور پشاور کا درمیانی فاصلہ تقریباً 70 کلومیٹر اور سفر کا وقت صرف 2 گھنٹے ہے۔ذرائع کے مطابق 24نومبر کوپشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر حملے میں ملوث افغان خوارج نے تیراہ ہی کا راستہ اپنایا تھا۔ 25 نومبر کو حسن خیل، پشاور میں گیس پائپ لائن آئی ای ڈی سے تباہ کرنے والے خوارجی بھی وادی تیراہ ہی سے آئے تھے جبکہ ماضی میں خارجی حکیم اللہ محسود کا مرکز طویل عرصے تک تیراہ میں ہی قائم رہا۔خارجی حکیم اللہ محسود پورے قبائلی علاقے ، پشاور اور ملک بھر میں تیراہ سے کارروائیاں کرتا رہا۔ حالیہ متعدد حملوں میں ملوث افغان شہریوں کے روابط بھی تیراہ میں قائم نیٹ ورکس سے منسلک پائے گئے ہیں۔2014 میں APS حملے کی منصوبہ بندی بھی خوارج نے تیراہ میں واقع انہی خفیہ مراکز میں کی تھی۔ ذرائع کے مطابق تیراہ میں ایک بار پھر دہشت گردوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور منشیات کے کاروبار سے جڑے اندرونی مفادات بھی اسی خطے میں کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر پہلے بھی اپنی پریس کانفرنس میں کہہ چکے ہیں کہ منشیات کے کاروبار اور دہشت گردی میں گہرا تعلق ہے۔ تیراہ میں اس بڑھتے گٹھ جوڑ اور اس سے پیدا ہونے والی دہشت گردی کو اگر ختم نہ کیا گیا تو پشاور میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو سکتاہے۔ صوبائی حکومت کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ پشاور سمیت پورے خیبر پختونخوا میں حملوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔