اردوان کے اعتراض پر نیتن یاہو کی مصر اجلاس میں شرکت منسوخ کر دی گئی: ترک میڈیا کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قاہرہ: شرم الشیخ میں غزہ جنگ بندی معاہدے کی دستخطی تقریب ایک غیر متوقع سفارتی تناؤ کا شکار ہوگئی، جب ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کی ممکنہ شرکت کی اطلاع پر مصر میں لینڈنگ سے انکار کر دیا۔
ترک نشریاتی ادارے سی این این تُرک کے مطابق صدر اردوان کا طیارہ شرم الشیخ ایئرپورٹ پر اترنے ہی والا تھا کہ اچانک دوبارہ فضا میں بلند ہوگیا، اور یہ فیصلہ اُس وقت تک برقرار رکھا گیا جب تک نیتن یاہو کی شرکت منسوخ نہ ہوگئی۔
ترک میڈیا نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ انقرہ نے پیشگی طور پر قاہرہ کو آگاہ کیا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیرِاعظم اجلاس میں شریک ہوئے تو ترک وفد اس تقریب میں شرکت نہیں کرے گا ترکیہ اس بات پر سخت مؤقف رکھتا ہے کہ اس کے نمائندے نیتن یاہو کے ساتھ ایک ہی فریم میں موجود نہیں ہوں گے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اردوان کا طیارہ بحیرہ احمر کے اوپر کئی منٹ تک فضاء میں گردش کرتا رہا اور لینڈنگ صرف اُس وقت ممکن ہوئی جب اسرائیلی وفد کی شرکت باضابطہ طور پر منسوخ کر دی گئی۔
بعد ازاں نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ اسرائیلی وزیراعظم اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے کیونکہ تقریب کا وقت یہودی مذہبی تہوار کے قریب ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے ٹیلی فون پر نیتن یاہو کو شرم الشیخ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی، جو ابتدائی طور پر قبول بھی کر لی گئی تھی۔
تاہم، ترکیہ کے سخت مؤقف اور سفارتی دباؤ کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کی شرکت منسوخ کر دی گئی، جس کے نتیجے میں مشرقِ وسطیٰ میں جاری سفارتی کشیدگی ایک نئی جہت اختیار کر گئی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو اجلاس میں میں شرکت
پڑھیں:
سعودی ولی عہد کے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سے انکار پر ٹرمپ ناراض؛ اسرائیلی میڈیا
اسرائیلی میڈیا کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ابراہیمی معاہدوں سے متعلق مذاکرات پر ناراضگی اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے واشنگٹن کے دورے کے دوران صدر ٹرمپ کی خواہش کے برعکس اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر فوری آمادگی ظاہر نہ کی۔
جس کے باعث ابراہیمی معاہدے کے لیے نہایت پُرامید امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شدید مایوس اور سخت ناراض ہوگئے ہیں۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدہ کرکے سفارتی تعلقات کی بحالی کا معاملہ مرکزی موضوع تھا۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے ملاقات کے دوران محمد بن سلمان پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا عمل فوری طور پر آگے بڑھائیں۔
اسرائیلی میڈیا کے بقول اس کے جواب میں سعودی ولی عہد نے واضح کیا کہ وہ اصولی طور پر اس عمل کے مخالف نہیں لیکن غزہ جنگ کے بعد سعودی عرب میں اسرائیل مخالف عوامی جذبات کے باعث یہ فیصلہ فی الحال ممکن نہیں۔
امریکی حکام کے مطابق اگرچہ گفتگو شائستگی کے دائرے میں رہی لیکن صدر ٹرمپ اس وقت ولی عہد کے مؤقف سے ناراض دکھائی دیے۔
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا کہ محمد بن سلمان نے ملاقات میں یہ نہیں کہا کہ وہ کبھی بھی معمول کے تعلقات نہیں قائم کریں گے تاہم انھوں نے دو ریاستی حل کو بنیادی شرط قرار دیا۔
امریکی حکام نے مزید بتایا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمے اور غزہ میں جنگ کے اختتام کے بعد صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہو کر علاقائی امن کے عمل کو آگے بڑھائیں۔
دوسری جانب اسرائیلی حکومت فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط قبول کرنے سے انکار کر چکی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ فلسطینی ریاست نہیں بنے گی، چاہے اس کے نتیجے میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی ممکن نہ ہو۔
اسرائیلی میڈیا کی اس رپورٹ پر سعودی سفارت خانے نے تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا جبکہ وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کی اس خواہش کو دہرایا کہ خطے کے تمام ممالک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہوں۔