اسلحہ پھینک دیں تو حماس کے بعض رہنماؤں کو معافی مل سکتی ہے؛ نائب امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس، مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر کے ساتھ اسرائیل کے دورے پر پہنچے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور جیرڈ کُشنر نے صدر اور وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں اور تباہ حال علاقوں کا دورہ کیا۔
دورے کے اختتام پر نائب امریکی صدر نے کہا کہ غزہ میں اب بھی 15 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں جن کی بازیابی بہت مشکل کام ہے۔
جے ڈی وینس نے مزید کہا کہ باقی ماندہ یرغمالیوں کی لاشوں کی بازیابی فوری ممکن نہیں ہے۔ یہ راتوں رات نہیں ہوگا۔ اس کام میں وقت لگ سکتا ہے۔
انھوں نے وضاحت کی کہ ان میں سے کچھ لاشیں ہزاروں پاؤنڈ ملبے تلے دفن ہیں اور بعض ایسے مقامات پر ہیں جہاں ان کا سراغ تک معلوم نہیں۔
مگر ساتھ ہی امریکی نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوششیں نہیں کی جائیں گی۔ ہم ٹنوں ملبہ ہٹانے کے لیے غزہ انتظامیہ کی مدد کرسکتے ہیں۔
امریکی نائب صدر نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا بھی وقت طلب عمل ہے۔ اس کام کے لیے انتظار اور صبر چاہیے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم ان سے اسلحہ لے لیں گے۔
نائب صدر وینس نے کہا کہ حماس کے بعض عسکری رہنماؤں کو معافی یا بخشش دی جا سکتی ہے بشرطیکہ وہ اسلحہ پھینک دیں اور باقی ماندہ زندگی قانون و امن کے دائرے میں رہ کر گزاریں۔
انھوں نے غزہ میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف حماس کی کارروائی کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ لازم ہے کہ حماس غیر مسلح ہو اور وہ ایک دوسرے یا اپنے ہی فلسطینی بھائیوں کو قتل نہ کریں۔
امریکی نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ ان تمام باتوں کی یقین دہانی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن پلان میں واضح کی گئی ہیں جس کے نہ صرف اسرائیل بلکہ خلیجی عرب ممالک بھی گواہان میں شامل ہیں۔
جے ڈی وینس نے کہا کہ امریکا اور اس کے شراکت دار سلامتی اور انسانی امدادی نظام قائم کرنے پر تیزی سے کام کر رہے ہیں تاکہ طویل مدتی پائیدار امن ممکن بنایا جا سکے۔
تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے تعاون نہیں کیا تو جیسا کہ صدر ٹرمپ نے کہا تھا، ’’حماس کو تباہ کردیا جائے گا"۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی نائب صدر کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
امریکی صدرکا جارحانہ رویہ، حماس کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے اپنے اتحادی ممالک کے حوالے سے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو ان کے اتحادی غزہ میں ایک بڑی فوجی قوت کے ساتھ داخل ہو کر حماس کو سبق سکھا سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ اگر میں نے اپنے اتحادیوں سے درخواست کی تو وہ لمحوں میں غزہ میں داخل ہو کر حماس کو ایسا سبق سکھائیں گے جو وہ یاد رکھیں گے،انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں اس وقت جو یکجہتی، محبت اور جذبہ دیکھنے کو مل رہا ہے وہ صدیوں بعد دیکھنے میں آیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا تھا کہ یہ وہ اتحاد اور جوش ہے جو ہزار سال سے نہیں دیکھا گیا۔ یہ ایک نہایت خوبصورت منظر ہے، انہوں نے اسرائیل سمیت اپنے اتحادی ممالک کو یقین دہانی کرائی ہے کہ فی الحال حماس کے خلاف کسی کارروائی کی ضرورت نہیں کیونکہ اب بھی امید باقی ہے کہ تنظیم اپنے رویے میں بہتری لائے گی۔
امریکی صدر نے واضح کیا کہ اگر حماس نے اپنا طرزِ عمل نہ بدلا تو اس کا انجام نہایت تیز، شدید اور بےرحمانہ ہوگا۔ ان کے مطابق ہم امن چاہتے ہیں لیکن اگر امن کے راستے میں رکاوٹ ڈالی گئی تو کارروائی بےحد سخت ہوگی۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔