’بطور میئر کامیاب نہیں ہو سکا‘، مرتضیٰ وہاب کا بچے کے گٹر میں گرنے کے واقعے پر اظہار ندامت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
کراچی میں گٹر کے کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہونے والے کمسن ابراہیم کے اہل خانہ سے میئر کراچی مرتضی وہاب نے معافی مانگ لی۔
پریس کانفرنس میں مرتضی وہاب نے کہا کہ انہوں نے کمسن ابراہیم کے اہل خانہ کے گھر جا کر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور ان سے بغیر کسی بلیم گیم کے معافی مانگی ہے۔
مرتضی وہاب نے کہا کہ واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں گی اور کسی بھی بلیم گیم کے بغیر بچے کے اہل خانہ سے دل کی گہرائیوں سے معافی مانگی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابراہیم کی والدہ کی چیخیں سن کر ان کے پاس الفاظ نہیں تھے۔
کس کس کو معطل کیا گیا؟میئر کراچی نے بتایا کہ اہل خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ مستقبل میں کسی اور کے ساتھ ایسا سانحہ نہ پیش آئے۔ واقعے کے بعد کراچی واٹر بورڈ کے متعلقہ افسر اور کے ایم سی کی سینیئر ڈائریکٹر کو معطل کر دیا گیا جبکہ ایس ایس پی ایسٹ اور ڈی سی ایسٹ کو بھی معطل کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریسکیو 1122 اور سٹی وارڈن موقع پر پہنچے لیکن کام انجام نہ دے سکے، اسی لیے نئے ایس او پیز تیار کیے جا رہے ہیں تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
3 سالہ بچہ کے ساتھ حادثہ کے ذمہ دار میئر مرتضیٰ وہاب ہیں، قتل کا مقدمہ قائم کیا جائے، علامہ صادق جعفری
ایک بیان میں رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ عوامی نمائندوں کا فرض ہے کہ وہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو اولین ترجیح دیں، مگر آئے دن کے حادثات نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ شہری حکومت اپنی بنیادی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہے، نا اہل جعلی میئر شہر کو ماڈرن سٹی نہیں آثار قدیمہ کی طرف دکھیل رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کراچی کے صدر علامہ صادق جعفری نے نیپا چورنگی کھلے گٹروں کے ڈھکن نہ ہونے کے باعث ایک معصوم بچہ جاں بحق ہونے کے افسوسناک سانحے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر قائد میں تین سالہ بچہ کے ساتھ حادثہ کے ذمہ دار جعلی میئر مرتضیٰ وہاب ہیں، ان کے خلاف قتل کا مقدمہ قائم کیا جائے، شہر میں انفرا اسٹرکچر کی بدترین صوتحال ہے، ٹوٹی سڑکیں اور گٹر کے کھلے مین ہول آئے دن حادثوں کا باعث بن رہے ہیں، کھلے گٹروں کے ڈھکن نہ ہونے کے باعث ایک معصوم بچہ جاں بحق ہونے کا المناک واقعہ شہری انتظامیہ کی کارکردگی پر سنگین سوالات کھڑے کررہا ہیں، میئر کراچی اور متعلقہ محکمے شہریوں کی بنیادی حفاظتی ضروریات پوری کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کی بارہا شکایات کے باوجود گٹروں کے ڈھکن نہ لگانا سنگین غفلت اور انتظامی بے حسی کا واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں کا فرض ہے کہ وہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو اولین ترجیح دیں، مگر آئے دن کے حادثات نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ شہری حکومت اپنی بنیادی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہے، نا اہل جعلی میئر شہر کو ماڈرن سٹی نہیں آثار قدیمہ کی طرف دکھیل رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہر بھر میں ہنگامی بنیادوں پر کھلے مین ہولز کو بند کیا جائے اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، نا اہل جعلی میئر کو فوری برطرف کیا جائے، سندھ حکومت فوری نوٹس لے اور اس سلسلے میں مؤثر اقدامات اٹھانے جائیں تاکہ آئندہ ایسے دل خراش واقعات کی روک تھام ہو۔ دریں اثناء معصوم بچہ کے سانحہ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے رہنما علامہ حیات عباس نجفی، علامہ مقصود علی ڈومکی سمیت دیگر رہنماوں نے حکومتی نا اہلی پرشدید تنقید کرتے ہوئے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے کمسن ابراہیم کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔