کراچی، مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش 14 گھنٹے بعد مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
گزشتہ رات 11 بجے معروف ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے سامنے تین سالہ ابراہیم کھلے گٹر میں گر کر لاپتہ ہوگیا تھا، رات بھر ریسکیو آپریشن کے باوجود بچہ نہیں مل سکا تھا، مشینری نہ ہونے کے باعث ریسکیو آپریشن معطل کردیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں نیپا چورنگی کے قریب کھلے مین ہول میں گرنے والے 3 سالہ بچے کی لاش 14 گھنٹے بعد ایک کلو میٹر دور نالے سے مل گئی ہے، بچے کی لاش جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں پہنچا دی گئی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچے کے اہلخانہ جس طرح کی قانونی کارروائی چاہیں گے کی جائے گی۔ پولیس کے مطابق بچے کے اہلخانہ شاہ فیصل کالونی 5 نمبر کے رہائشی ہیں، بچے کی نماز جنازہ اور تدفین کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ گزشتہ رات 11 بجے معروف ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے سامنے تین سالہ ابراہیم کھلے گٹر میں گر کر لاپتہ ہوگیا تھا، رات بھر ریسکیو آپریشن کے باوجود بچہ نہیں مل سکا تھا، مشینری نہ ہونے کے باعث ریسکیو آپریشن معطل کردیا گیا۔ کچھ دیر قبل سرکاری سطح پر ہیوی مشینری جائے حادثہ پر پہنچی تھی جبکہ احتجاج کے باعث بند ہونے والی یونیورسٹی روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
ریسکیو آپریشن کرنے والے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ مین ہول میں پانی کا بہاؤ تیز ہونے کے باعث بچے کی تلاش کے کام میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ریسکیو اہلکاروں کے مطابق مشینری سے کھدائی کرکے بچے کو تلاش کیا گیا اور غوطہ خوروں نے بھی ڈھونڈا لیکن بچہ نہیں ملا۔ واقعے کے خلاف مشتعل افراد نے احتجاج کیا، مظاہرین نے یونیورسٹی روڈ نیپا اور حسن اسکوائر آنے اور جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے بند کی۔ متاثرہ خاندان کا کہنا تھا کہ مشینری کا انتظام اہل خانہ نے اپنی مدد آپ کے تحت کیا تھا، لیکن مشتعل افراد کے احتجاج کے باعث مشینری جائے حادثہ سے روانہ ہوگئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ریسکیو ا پریشن کے باعث بچے کی
پڑھیں:
کراچی : رات گئے کھلے مین ہول میں گرنے والا بچہ صبح تک نہ مل سکا، تلاش جاری، شہریوں کا احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر کے مصروف علاقے گلشن اقبال میں نیپا چورنگی کے قریب گزشتہ رات کھلے مین ہول میں گر کر لاپتا ہونے والا بچہ صبح تک نہیں مل سکا، جس کی تلاش جاری ہے۔
اتوار کی شب تقریباً گیارہ بجے ایک ڈیپارٹمنٹل اسٹور سے خریداری کے بعد گھر لوٹتے ہوئے کمسن بچہ ابراہیم اپنے والد کا ہاتھ چھڑا کر بھاگا اور کچھ ہی فاصلے پر موجود بغیر ڈھکن والے گٹر میں جا گرا۔ اہلخانہ کے مطابق واقعہ چند لمحوں میں اس وقت پیش آیا جب بچے کے والد موٹر سائیکل پارک کر رہے تھے اور بچہ انہی کے پیچھے چلتے ہوئے اس کھلے مین ہول میں جا گرا جس کا ڈھکن غائب تھا۔
حادثے کے فوراً بعد ریسکیو اداروں نے جائے وقوع پر پہنچ کر بچے کی تلاش شروع کی، تاہم ابتدائی کوششیں ناکام رہیں۔ اہلکاروں نے کچھ دیر تک کوشش کی لیکن محدود وسائل اور مناسب مشینری کی عدم دستیابی کے باعث ریسکیو آپریشن روکنا پڑا۔
موقع پر موجود افراد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سرکاری اداروں سے کوئی افسر جائے وقوع پر موجود نہیں تھا اور نہ ہی کھدائی کے لیے ضروری مشینیں فراہم کی گئیں۔
ریسکیو اداروں کی بے بسی دیکھتے ہوئے علاقے کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ہیوی مشینری منگوائی، جس کے ذریعے کھدائی کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا اور گھنٹوں بعد بھی جاری رہا۔ ابراہیم کے والدین اور دیگر اہلخانہ جائے وقوع پر موجود رہے جب کہ بچے کی ماں شدید صدمے کے باعث بار بار بے ہوش ہوتی رہی۔
بچے کے دادا محمود الحسن نے بتایا کہ ابراہیم والدین کا اکلوتا بیٹا ہے۔ ریسکیو ٹیموں کی سست رفتاری نے ان کی پریشانی مزید بڑھا دی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تلاش کے عمل کو تیز کرنے کے لیے اضافی مشینری اور عملہ فوری فراہم کیا جائے۔
حادثے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا اور رہائشیوں نے نیپا چورنگی کے مختلف راستے بند کر کے احتجاج شروع کر دیا۔ مشتعل شہریوں نے ٹائر جلا کر ٹریفک معطل کر دی، جبکہ حسن اسکوائر اور جامعہ کراچی جانے والے راستوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں۔ احتجاج کے دوران بعض مظاہرین نے میڈیا وین پر پتھراؤ بھی کیا جس سے صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
سندھ حکومت نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے غفلت پر تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے کہا کہ اس بات کی جانچ کی جائے گی کہ مین ہول کا ڈھکن کیوں غائب تھا اور اس میں کس ادارے یا افسر کی کوتاہی شامل ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ غفلت ثابت ہونے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔