کراچی : رات گئے کھلے مین ہول میں گرنے والا بچہ صبح تک نہ مل سکا، تلاش جاری، شہریوں کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر کے مصروف علاقے گلشن اقبال میں نیپا چورنگی کے قریب گزشتہ رات کھلے مین ہول میں گر کر لاپتا ہونے والا بچہ صبح تک نہیں مل سکا، جس کی تلاش جاری ہے۔
اتوار کی شب تقریباً گیارہ بجے ایک ڈیپارٹمنٹل اسٹور سے خریداری کے بعد گھر لوٹتے ہوئے کمسن بچہ ابراہیم اپنے والد کا ہاتھ چھڑا کر بھاگا اور کچھ ہی فاصلے پر موجود بغیر ڈھکن والے گٹر میں جا گرا۔ اہلخانہ کے مطابق واقعہ چند لمحوں میں اس وقت پیش آیا جب بچے کے والد موٹر سائیکل پارک کر رہے تھے اور بچہ انہی کے پیچھے چلتے ہوئے اس کھلے مین ہول میں جا گرا جس کا ڈھکن غائب تھا۔
حادثے کے فوراً بعد ریسکیو اداروں نے جائے وقوع پر پہنچ کر بچے کی تلاش شروع کی، تاہم ابتدائی کوششیں ناکام رہیں۔ اہلکاروں نے کچھ دیر تک کوشش کی لیکن محدود وسائل اور مناسب مشینری کی عدم دستیابی کے باعث ریسکیو آپریشن روکنا پڑا۔
موقع پر موجود افراد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سرکاری اداروں سے کوئی افسر جائے وقوع پر موجود نہیں تھا اور نہ ہی کھدائی کے لیے ضروری مشینیں فراہم کی گئیں۔
ریسکیو اداروں کی بے بسی دیکھتے ہوئے علاقے کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ہیوی مشینری منگوائی، جس کے ذریعے کھدائی کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا اور گھنٹوں بعد بھی جاری رہا۔ ابراہیم کے والدین اور دیگر اہلخانہ جائے وقوع پر موجود رہے جب کہ بچے کی ماں شدید صدمے کے باعث بار بار بے ہوش ہوتی رہی۔
بچے کے دادا محمود الحسن نے بتایا کہ ابراہیم والدین کا اکلوتا بیٹا ہے۔ ریسکیو ٹیموں کی سست رفتاری نے ان کی پریشانی مزید بڑھا دی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تلاش کے عمل کو تیز کرنے کے لیے اضافی مشینری اور عملہ فوری فراہم کیا جائے۔
حادثے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا اور رہائشیوں نے نیپا چورنگی کے مختلف راستے بند کر کے احتجاج شروع کر دیا۔ مشتعل شہریوں نے ٹائر جلا کر ٹریفک معطل کر دی، جبکہ حسن اسکوائر اور جامعہ کراچی جانے والے راستوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں۔ احتجاج کے دوران بعض مظاہرین نے میڈیا وین پر پتھراؤ بھی کیا جس سے صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
سندھ حکومت نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے غفلت پر تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے کہا کہ اس بات کی جانچ کی جائے گی کہ مین ہول کا ڈھکن کیوں غائب تھا اور اس میں کس ادارے یا افسر کی کوتاہی شامل ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ غفلت ثابت ہونے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مین ہول
پڑھیں:
سندھ حکومت، ڈپٹی میئر کا نوٹس، نیپا واقعے کی رپورٹ طلب
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید اور ڈپٹی میئر کراچی سلمان مراد، فائل فوٹوترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید اور ڈپٹی میئر کراچی سلمان مراد نے کہا ہے کہ نیپا واقعے کی انکوائری شروع کردی ہے کہ مین ہول کا ڈھکن کیوں نہیں تھا۔
سعدیہ جاوید کا کہنا تھا کہ جس کی بھی غفلت ہوگی اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
کراچی میں نیپا چورنگی کے قریب مین ہول میں بچہ گرنے کی اطلاع پر ریسکیو اہل کاروں نے تلاش شروع کر دی۔
انہوں نے بتایا کہ ریسکیو1122 اور واٹر کارپوریشن کا عملہ موقع پر موجود ہے، بچے کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ڈپٹی میئر کراچی سلمان مراد نے نیپا واقعے کے بعد تمام ریسکیو اداروں کو الرٹ کردیا ہے اور بچے کو جلد از جلد تلاش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ریسکیو ٹیمیں اور کے ایم سی حکام سمیت واٹر کارپوریشن اور سندھ سالٹ ویسٹ کا عملہ بھی موقع پر موجود ہے۔
واضح رہے کہ 3 سال کا ابراہیم ولد نبیل نیپا شورنگی پر واقعے ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں شاپنگ کے لیے آئی فیملی کے ساتھ آیا تھا کہ وہاں موجود کھلے ہوئے مین ہول میں گر گیا۔