کراچی؛ مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش 15 گھنٹے بعد نصف کلومیٹر فاصلے سے مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
کراچی؛ مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش 15 گھنٹے بعد نصف کلومیٹر فاصلے سے مل گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 1 December, 2025 سب نیوز
کراچی:(آئی پی ایس)
گلشن اقبال کے علاقے میں نیپا پل کے قریب مین ہول میں گر کر لاپتا ہونےو الے بچے کی لاش نصف میٹر فاصلے سے 15 گھنٹے بعد مل گئی۔
تفصیلات کے مطابق مین ہول میں گرنے والے 3 سالہ ابراہیم کی لاش جائے حادثہ سے کچھ سو میٹر دوری سے ملی ہے، جسے اس کے دادا کے حوالے کردیا گیا ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق بچے کی لاش کے ایم سی کی ٹیم کو ملی، جو جائے حادثہ سے تقریباً آدھا کلومیٹر تک لائن میں بہتی ہوئی ایک مقام سے ملی۔
عینی شاہدین اور حکام کے مطابق بچے کی لاش جائے حادثہ سے تقریباً آدھا کلومیٹر کے فاصلے پر جاکر پھنس گئی تھی، جو تلاش کے دوران مل گئی۔
افسوس واقعے کی تفصیلات
گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب اتوار کی رات کھلے مین ہول میں گرنے والے کمسن بچے کی لاش کو 15 گھنٹے تک تلاش کیا جاتا رہا، اس دوران شہریوں کی جانب سے انتظامیہ کی غفلت اور ریسکیو کے عمل میں تاخیر پر شدید احتجاج بھی کیا گیا۔
نیپا چورنگی کے قریب کھلے مین ہول مین گرنے والے بچے کی تلاش کا سلسلہ رات بھر جاری رہا۔ ریسکیو عملے نے ابتدا میں بہت کوشش کی تاہم مناسب مشینری نہ ہونے کے باعث آپریشن روکنا پڑا۔
ریسکیو حکام کے مطابق ان کے پاس کھدائی کے لیے ضروری مشینری دستیاب نہیں تھی اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے کی جانب سے کوئی معاونت فراہم کی گئی۔ بعد ازاں علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ہیوی مشینری منگوائی اور کھدائی کا کام شروع کیا۔
مین ہول میں گرنے والے 3 سالہ بچے کی شناخت ابراہیم ولد نبیل کے نام سے ہوئی جو اہل خانہ کے ساتھ قریبی ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں خریداری کے لیے آیا تھا۔ شاپنگ کے بعد باہر نکلتے ہی بچہ ہاتھ چھڑا کر بھاگا اور بغیر ڈھکن والے گٹر میں گر گیا۔
بچے کے والد نے بتایا کہ وہ موٹر سائیکل پارک کر رہے تھے کہ اسی دوران ابراہیم اچانک پیچھے آیا اور مین ہول میں جا گرا، جس پر ڈھکن موجود نہیں تھا۔ بچے کے دادا نے بھی واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ابراہیم والدین کا اکلوتا بیٹا ہے جو انتظامیہ کی غفلت کا شکار ہوگیا۔
افسوسناک واقعے کے بعد بچے کی والدہ صدمے سے نڈھال ہے جب کہ علاقے میں غم و غصے کی لہر ہے۔ شہریوں نے نیپا چورنگی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی۔ مشتعل افراد نے حسن اسکوائر اور جامعہ کراچی جانے والے راستوں کو بھی بند کر دیا جب کہ احتجاج کے دوران ایک میڈیا وین پر بھی پتھراؤ بھی کیا گیا۔
دوسری جانب سندھ حکومت نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید کے مطابق مین ہول پر ڈھکن کیوں نہیں تھا، اس کی تحقیقات کی جا رہی ہے اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسعودی عرب میں پاکستان پیپلز پارٹی کا یومِ تاسیس؛ سیاسی و سماجی رہنماؤں کی بھرپور شرکت یونان کشتی حادثہ، غفلت و بدعنوانی پر ایف آئی اے کے کئی افسر برطرف، اپیلیں مسترد صدر مملکت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل طلب کرلیا یو اے ای بُلز پہلی بار ابوظہبی ٹی10 لیگ کی چیمپئن بن گئی کراچی؛ مین ہول میں گرنے والا بچہ تاحال نہیں مل سکا، تلاش جاری، شہریوں کا احتجاج عدالت کا شوکت خانم اسپتال اور نمل یونیورسٹی کے اکاؤنٹس ڈی سیز کرنے کا حکم پیٹرول سستا ہونے کے بعد عوام کے لیے ایک اور خوشخبریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
کراچی: گٹر میں گرا 3 سالہ بچہ 12 گھنٹے بعد بھی نہ مل سکا، شہری مشتعل، سڑک بلاک
کراچی ( نیوزڈیسک) رات کو گٹر میں گرنے والا 3 سالہ بچہ ابراہیم 12 گھنٹے گزرنے کے باوجود نہ مل سکا، شہری سراپا احتجاج بن گئے، سڑک بلاک کر دی۔
کراچی کے علاقے گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب کمسن بچہ کھلے مین ہول میں گرگیا تھا، واقعہ رات 11 بجے کے قریب پیش آیا، ریسکیو اہلکاروں نے بچے کی تلاش شروع کی تاہم ناکام رہے جس کے بعد ریسکیو آپریشن کو عارضی طور پر روک دیاگیا۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ رات سے اب تک پانچ مقامات پر کھدائی کرکے بچے کو تلاش کرنے کی کوشش کی گئی۔ متعلقہ محکموں کی عدم موجودگی کے باعث سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مطابق واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور کے ایم سی کا عملہ ابھی تک جائے حادثہ پر نہیں پہنچا۔
قبل ازیں ریسکیو حکام نے بتایا تھا کہ ان کے پاس کھدائی کے لیے مشینری نہیں، کسی ادارے کی طرف سے مشینری نہیں ملی، کسی بھی سرکاری ادارے کا افسر اس وقت موجود نہیں ہے، شروع میں کام کرنے والی مشینری بھی چلی گئی۔
ذرائع کے مطابق رات گئے ریسکیو آپریشن رکنے کے بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کےتحت ہیوی مشینری منگوائی، جائے وقوعہ پر ہیوی مشینری کےذریعے کھدائی جاری ہے، کھلے مین ہول میں گرنے والے بچےکی شناخت 3 سال کے ابراہیم ولد نبیل کےنام سے ہوئی، ابراہیم فیملی کے ہمراہ ڈیپارٹمنٹل سٹور میں شاپنگ کرنے آیا تھا۔
بچے کے والد کا کہناہےکہ شاپنگ کرکے نکلے تو بیٹا ہاتھ چھڑا کربھاگا، موٹر سائیکل مین ہول کے قریب پارک تھی، بیٹا آنکھوں کےسامنےگٹرمیں گرا، مین ہول پرڈھکنا نہیں تھا۔
بچے کے دادا محمود الحسن نے بتایا کہ بچے کا والد موٹرسائیکل کھڑی کر رہا تھا، بچہ والد کے پیچھےآیا تو کھلےہوئے مین ہول میں گرگیا۔
انہوں کا کہنا تھا کہ ابراہیم والدین کا اکلوتا بیٹا ہے، ریسکیو کے کام سےمطمئن نہیں، انہوں نے مزید مشینری بھیجنے اور تلاش کا کام تیز کرنے کا مطالبہ کردیا، لاپتا بچے کی ماں کا رو رو کر برا حال ہے، وقوعہ کے بعد بچے کی والدہ کی حالت غیر ہوگئی۔
شہریوں کا احتجاج
نیپا چورنگی پر شہریوں نے احتجاج شروع کردیا اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی۔
مشتعل افراد نے نیپا چورنگی سے حسن سکوائر جانے والی سڑک بند کردی، نیپا سےجامعہ کراچی اور گلشن چورنگی جانے والی سڑک بھی بند کردی گئی، مشتعل افراد کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا، میڈیا پر بھی حملہ کیا گیا، نجی چینلز کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔
مشتعل افراد نے کہا کہ رات سے میڈیا موجود ہے، پھر بھی انتظامیہ یہاں کیوں نہیں پہنچی، انتظامیہ پوری رات نہیں آئی، میڈیا کا کیا فائدہ؟ دنیا نیوز کی ٹیم کو اس موقع پر یرغمال بھی بنایا گیا۔۔
سندھ حکومت کا ردعمل
دوسری جانب ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہاکہ انکوائری شروع کردی ہےکہ مین ہول کا ڈھکن کیوں نہیں تھا جس کی بھی غفلت ہوگی اس کےخلاف کارروائی کی جائےگی۔
ڈپٹی میئرکراچی سلمان مراد نے بھی واقعہ کا نوٹس لے لیا اور کہا کہ تمام ریسکیو اداروں کو الرٹ کردیا ہے، بچے کو جلد از جلد تلاش کرنےکی ہدایت کی ہے، ریسکیو ٹیمیں اور کے ایم سی عملہ موقع پر موجود ہے، واٹر کارپوریشن اور سندھ سالٹ ویسٹ کا عملہ بھی موجود ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال شہر قائد میں 24 افراد کھلے مین ہول اور نالوں کی نذر ہو کر جان کی بازی ہار گئے، جاں بحق ہونے والوں میں 19 مرد اور 5 بچے شامل ہیں۔