مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت: سٹی کونسل میں اپوزیشن کا شدید احتجاج، میئر کراچی سے استعفا مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: کمسن بچے کی مین ہول میں گر کر ہلاکت کے خلاف سٹی کونسل میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی جب کہ اپوزیشن نے واقعے پر میئر کراچی سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق افسوس ناک واقعے کے بعد آج ہونے والے سٹی کونسل کے اجلاس میں اپوزیشن نے نعرے بازی کی، جس کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
اپوزیشن نے واقعے کی ذمہ داری براہِ راست میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، ایم ڈی واٹر بورڈ اور متعلقہ افسران پر عائد کرتے ہوئے ان سب کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور میئر کے فوری استعفے کا مطالبہ کردیا۔
اجلاس کے آغاز میں ہی جماعت اسلامی کے ارکان نے بھرپور احتجاج کیا اور مرتضیٰ وہاب کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مسلسل نعرے لگائے۔ ایوان کافی دیر تک شدید ہنگامہ آرائی کا منظر پیش کرتا رہا۔
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے احتجاج کو سیاسی ڈرامہ قرار دیتے ہوئے جواب میں سخت جملے بھی کہے۔ پارلیمانی لیڈر کرم اللہ وقاصی نے کہا کہ شہر بھر میں ہزاروں گٹر کے ڈھکن ایک طے شدہ نظام کے تحت یوسی چیئرمینوں کے حوالے کیے گئے، اس لیے کسی ایک واقعے کو بنیاد بناکر سیاسی فائدہ اٹھانا مناسب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ذمہ داری سے پہلو تہی نہیں کی جائے گی اور متعلقہ افسران کو جواب دہ بنایا جائے گا، لیکن سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔
اسی دوران ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد نے بھی اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کراچی کے عوام ایسے عناصر کو جانتے ہیں جو خود کچھ نہیں کرتے لیکن ہر موقع پر انتشار پھیلاتے ہیں۔ چیف وہپ مسرت خان نے کہا کہ ایک ماں کی گود اجڑ گئی ہے اور اپوزیشن اس تکلیف کو سیاسی جنگ کا ایندھن بنا رہی ہے، جو انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ میئر کراچی مکمل توجہ کے ساتھ شہر کے مسائل کے حل میں مصروف ہیں، مگر اپوزیشن کو ان کی محنت سے تکلیف ہورہی ہے۔
علاوہ ازیں ایوان نے معمول کے ایجنڈے کے تحت متعدد قراردادیں بھی منظور کیں، جن میں اولڈ سٹی ایریا میں چارجڈ پارکنگ، بلدیہ ٹاؤن میں بس ٹرمینل کے پارکنگ مقاصد کے لیے استعمال اور مختلف کاروباری علاقوں میں فٹ پاتھوں کی مرمت اور آرائش سے متعلق فیصلے شامل تھے۔
اجلاس کے ملتوی ہونے کے بعد جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ نے اس سانحے کو ایجنڈے میں شامل ہی نہیں کیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ شہری مسائل حکومت کی ترجیح نہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں بچوں کے گٹروں میں گرنے کے واقعات معمول بن چکے ہیں، مگر میئر ہر بار متعلقہ اداروں کا دفاع کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری سے انکار کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ڈھکن چوری ہوتے ہیں یا نکاسی آب کی لائنوں میں گندا پانی آتا ہے، وہاں کے متاثرین کو چاہیے کہ وہ واٹر بورڈ اور مرتضیٰ وہاب کے خلاف مقدمات درج کرائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس سڑک پر یہ واقعہ ہوا وہ مکمل طور پر کے ایم سی کے دائرہ اختیار میں آتی ہے، اس لیے ذمہ داری سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ یونین کونسلوں کو گٹر کے ڈھکن دینے کا دعویٰ محض بیانیہ ہے، جبکہ زمینی حقائق یکسر مختلف ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ میئر کراچی
پڑھیں:
تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے
پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ”بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو ” کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی زیر اجلاس ہوا جس میں وقفہ سوالات کے دوران پی ٹی آئی کا عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر احتجاج کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کو ایوان میں آکر ملاقات نہ کرانے کی قانونی وجوہات بتانے کا مطالبہ کیا جس پر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ میری اسپیکر سے بات ہوئی کہ اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ اورا سپیکر کے حوالے سے میٹنگ ہونی چاہیے ۔ اس حوالے سے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ سوشل میڈیا کے جن اکائونٹس سے بانی پی ٹی آئی کی صحت کے حوالہ سے بے بنیاد خبریں پھیلا ئی جا رہی ہیں یہ سارے اکائونٹس انڈین ہیں جو کہ افغان میڈیا کا حوالہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان میڈیا کو بھی انڈیا نے ہی یہ بے بنیاد خبریں فیڈ کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی صحت ٹھیک اور ان کی زندگی کو کوئی خطرہ نہیں۔ذیشان خانزادہ نے کہاکہ اگر جواب نہیں ملتا تو ہم ایوان کو نہیں چلنے دیں گے ۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ آپ کو ہر طرح سے مطمئن کریں گے مگر آپ ہاؤس کو اس طرح دھمکی نہیں دے سکتے ،اس دوران سینیٹر محسن عزیز نے کورم کی نشاندہی کردی ،کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس آدھے گھنٹے کیلئے ملتوی کر نا پڑا ۔ پریذائڈنگ افسر سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ اگر کوئی سینیٹر آئین کی کتاب کو ڈائس پر مارے گا تو اس کو ہم دیکھیں گے ،اس بارے میں علی ظفر سے پوچھا جائے گا،ہمیں اس ایوان کی تقدس کا خیال رکھنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ سارے سینیٹرز کی بات سنیں گے تاہم پی ٹی آئی کے ارکان نے دوبارہ ایوان میں احتجاج کرتے ہوئے ایوان میں شدید نعرے بازی کی ۔وقفہ سوالات کے دور ان وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد سیاحت کا شعبہ صوبوں کے حوالے کیا گیا ہے ،پی ٹی ڈی سی کے تمام اثاثہ جات کو خیبر ختونخوا حکومت کے حوالے کیا گیا ہے ،کراچی تربت پر مسافر لوڈ کے تحت پروازیں چل رہی ہیں،پروازوں کی دستیابی کے پیش نظر پروازوں کا آغاز مناسب نہیں،ساری فلائٹس کمرشل بنیادوں پر چلتی ہیں۔ اجلاس کے دور ان انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں مزید ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ اجلاس کے دور ان پروٹیکشن آف جرنلسٹ بل سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے پیش کیا،بل کو مشترکہ اجلاس کیلئے ریفر کر دیا گیا۔ اجلاس کے دور ان نجکاری کمیشن آرڈیننس میں مزید ترمیم(ترمیمی بل 2025) کا بل متعلقہ کمیٹی جو بھیج دیا گیا،بل مشیر وزیر اعظم برائے نجکاری محمد علی نے پیش کیا۔ بعد ازاں پی ٹی آئی ارکان کے شور شرابہ کے دوران ایوان کا اجلاس پیر شام چار بجے تک ملتوی کر دیاگیا۔