کراچی میں انتہائی مخدوش 51 عمارتیں گرانے کا فیصلہ‘ سانحہ لیاری پر سربراہ ایس بی سی اے معطل
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ حکومت نے لیاری میں عمارت گرنے کے سانحے پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے سربراہ کو معطل کرتے ہوئے لواحقین کے لیے فی کس 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان کرتے ہوئے شہر میں انتہائی مخدوش قرار دے گئی 51 عمارتوں کو منہدم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے وزیر بلدیات سعید غنی اور وزیر داخلہ ضیا لنجار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لیاری میں عمارت گرنے کے سانحے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، فرائض میں کوتاہی برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ شرجیل میمن نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ڈی جی ایس بی سی اے کو معطل کردیا ہے، وزیراعلیٰ نے وزیر داخلہ کو فوری طور پر ایف آئی آر کاٹ کر ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے کمشنر کراچی کو کمیٹی میں شامل کیا ہے اور 2 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جس کی سفارشات پر بے رحم آپریشن کیا جائے گا۔ وزیر بلدیات سعید غنی نے بتایا کہ انہوں نے حادثے کے روز علاقے میں تعینات ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور انسپکٹر سطح کے ایس بی سی اے افسران کو معطل کیا تھا لیکن آج فیصلہ کیا گیا ہے کہ 2022 میں جب پہلی مرتبہ اس عمارت کا سروے ہوا اور اس عمارت کو خطرناک قرار دیا گیا، اس وقت سے آج تک اس علاقے میں ایس بی سی اے کے جتنے افسران تعینات رہے ہیں، ان سب کی نشاندہی کرنے کے بعد انہیں اس انکوائری کا حصہ بنایا جائے گا اور اگر کسی افسر کی لاپروائی اور غفلت ثابت ہوئی تو اس کا نام ایف آئی آر میں شامل کیا جائے گا۔ سعید غنی نے بتایا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی مہلت میں 48 گھنٹے کا اضافہ کیا گیا ہے اور اس کمیٹی کی سربراہی کمشنر کراچی کو سونپی گئی ہے، یہ کمیٹی 2 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کمشنر کراچی کو یہ ذمے داری بھی دی ہے کہ وہ اگلے 24 گھنٹے کے اندر کراچی میں مخدوش قرار دی گئی 51 عمارتوں کی مکمل تفصیلات فراہم کریں گے کہ ان عمارتوں میں کتنے یونٹس ہیں اور ان میں کتنے لوگ مقیم ہیں، تاکہ ان عمارتوں کو گرانے کا کام فوری طور پر شروع کیا جاسکے۔ وزیربلدیات نے کہا کہ کمشنر کراچی کو 2 ہفتے میں شہر میں خطرناک قرار دی گئی 588 عمارتوں کا جائزہ لینے کے بعد درجہ بندی کرکے تمام تفصیلات دینے کی بھی ہدایت کی گئی ہے، تاکہ یہ فیصلہ کیا جاسکے کہ کن عمارتوں کو فوری طور پر گرانا ہے اور کون سی ایسی عمارتیں ہیں جو بنیادی مرمت کے بعد ٹھیک ہوجائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ ان عمارتوں میں کتنے یونٹس ہیں؟ کتنے افراد مقیم ہیں، کتنے لوگ ان یونٹس کے مالک ہیں، کتنے پگڑی اور کتنے کرائے پر ہیں، تاکہ ان لوگوں کی بحالی کا کام بھی کیا جاسکے۔ سعید غنی نے کہا کہ حادثے میں جاں بحق 27 افراد کے ورثا کو حکومت فوری طور پر فی کس 10 لاکھ روپے فراہم کرے گی، انہوں نے کہا کہ ایس بی سی اے کا نیا سربراہ آئے گا اور اگر تحقیقات میں سابقہ ڈی جی ایس بی سی اے کی کوئی مجرمانہ غفلت پائی گئی تو ایف آئی آر میں ان کا نام بھی شامل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پورے صوبہ سندھ میں 740 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے، ایس بی سی اے ان تمام عمارتوں کے لیے قانونی طریقہ کار پر تو عمل کرتا ہے، ان عمارتوں کو نوٹسز بھیجے جاتے ہیں، اخبارات میں اشتہار دیے جاتے ہیں، عمارتوں پر بینر آویزاں کیے جاتے ہیں اور وہاں جاکر میگا فون پر اعلانات کیے جاتے ہیں، مگر اس سب کے باوجود ایس بی سی اے کی ذمے داری ختم نہیں ہوجاتی، اگر اس سب کے باوجود لوگ وہاں مقیم ہیں تو کسی نہ کسی پر ذمے داری لاگو ہوتی ہے۔ وزیربلدیات نے بتایا کہ ایس بی سی اے کے قانون میں ترمیم کے لیے ان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں چیف سیکریٹری، وزیر قانون اور میئر کراچی شامل ہیں، اس کمیٹی کو ایس بی سی اے کے قانون میں ترمیم لانے کے لیے 2 ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔ اس موقع پر وزیر داخلہ ضیاالحسن لنجار نے کہا کہ مجرمانہ غفلت کے مرتکب افسران اور عام افراد کے خلاف بے رحمانہ کارروائی ہوگی، حکومت سنجیدہ طور پر ذمے داروں کو تعین کرے گی، کسی بے قصور کو ایف آئی آر میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ ایس بی سی اے کے قانون میں ذمے داری کا تعین کرنے کے حوالے سے سقم موجود ہے، لیکن مجرمانہ غفلت کا اقدام ہوا ہے جس کے ذمے داروں کا تعین کرکے بہت جلد انہیں گرفتار کیا جائے گا۔ اس سوال پر کہ انتہائی مخدوش قرار دی گئی 51 عمارتوں کو گرانے سے قبل وہاں مقیم افراد کو کہاں لے جایا جائے گا، پر سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ یہ مسئلہ موجود ہے، حکومت خاموش نہیں بیٹھے گی، حکومت نے ایمرجنسی میں سیلاب زدگان کے لیے انتظامات کیے تھے، کورونا کے دوران قرنطینہ کا انتظام کیا گیا تھا، اب بھی کوئی ایمرجنسی صورتحال ہوئی تو حکومت متبادل انتظامات کرے گی، فی الحال اعلان نہیں کیا جاسکتا مگر حکومت کسی کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑے گی۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایس بی سی اے کے کمشنر کراچی کو فوری طور پر کیا جائے گا ایف ا ئی ا ر نے بتایا کہ وزیر داخلہ عمارتوں کو ان عمارتوں نے کہا کہ انہوں نے جاتے ہیں افراد کے کے خلاف گیا ہے کرے گی کے لیے
پڑھیں:
کراچی: خواجہ اجمیر نگری سے 3 انتہائی مطلوب بھتہ خور گرفتار
کراچی:اسپیشل انویسٹیگیشن یونٹ نے خواجہ اجمیر نگری سے تین انتہائی مطلوب بھتہ خوروں کو گرفتار کرلیا۔
ایس ایس پی ایس آئی یو و سی آئی اے امجد احمد شیخ کے مطابق ملزمان کا تعلق بھتہ خور بہادر پی ایم ٹی گروہ سے نکلا ہے۔ پولیس نے گرفتار ملزمان سے غیر قانونی اسلحہ اور گولیاں برآمد کی ہیں۔ ایس آئی یو نے خفیہ اطلاع پر خواجہ اجمیر نگری کے علاقے میں چھاپہ ماراتو بھتہ خور ملزمان نے پولیس کو دیکھ کر فائرنگ کردی۔ پولیس نے کامیاب حکمت عملی سے تینوں مسلح ملزمان کو گرفتار کیا جن کی شناخت اویس، شاہد اور ابوبکر کے ناموں سے ہوئی۔
ایس ایس پی امجد شیخ نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ان انکشافات کے مطابق ملزمان تاجروں کی ریکی کرنے کے ساتھ ساتھ انکے خاندان کی معلومات بھی حاصل کرتے تھے۔ ملزمان تاجروں کی تمام تر معلومات گروہ کے سرغنہ بہادر پی ایم ٹی کو دیتے تھے۔ گرفتار ملزمان تاجروں کو بھتے کے لفافے بھی پہنچاتے تھے۔ لفافے میں بھتے کی پرچیاں اور سنگین نتائج کی دھمکیاں تحریر ہوتی تھیں۔
امجد شیخ نے بتایا کہ ملزمان تاجروں کی رہائش گاہ اور دفاتر پر ہوائی فائرنگ میں بھی ملوث ہیں۔ گرفتار ملزمان کا سابقہ مجرمانہ ریکارڈ بھی حاصل کرلیا گیا ہے۔ ملزمان پر بھتہ خوری، غیر قانونی اسلحے، پولیس پر فائرنگ کے متعدد مقدمات درج ہیں۔ گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔